میلکم مارشل : جو صرف دو گیندوں میں بلے باز کی کمزوری پہچان لیتے تھے

کرکٹ کی دنیا ہمیشہ 18 اپریل کی احسان مند رہے گی۔ 18 اپریل سنہ 1958 کو میلکم مارشل بارباڈوس میں پیدا ہوئے۔ ان کی آمد سے کرکٹ کی دنیا مزید دلچسپ اور پُرجوش ہو گئی۔ دنیائے کرکٹ میں جب ویسٹ انڈیز کے تیز بولرز کا طوطا بولتا تھا اس زمانے میں میلکم مارشل کے ساتھ اینڈی رابرٹس، جوئل گارنر، مائیکل ہولڈنگ اور کولن کرافٹ سے دنیا بھر کے بلے باز خوفزدہ رہتے تھے۔ لیکن ان میں میلکم مارشل سب سے مختلف اور جدا تھے۔ میلکم مارشل جس طرح کے بولر تھے، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ وہ ان خطرناک بولرز میں تیز ترین تھے۔ جب مارشل نے سنہ 1991 میں ٹیسٹ کرکٹ کو خیرباد کہا تو انھوں نے 81 ٹیسٹ میں 376 وکٹیں لے رکھی تھیں۔ ان کا بولنگ سٹرائک ریٹ 47 سے کم تھا جبکہ اوسط 21 سے کم۔ تاہم ان اعداد و شمار سے یہ انکشاف نہیں ہوتا کہ مارشل کتنے خطرناک بولر تھے۔

خوف کا دوسرا نام
در حقیقت سنہ 1983 سے 1991 تک مارشل دنیا بھر کے بلے بازوں کے لیے خوف کا دوسرا نام تھے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ مارشل جتنے مہلک فاسٹ بولر تھے اتنا ہی اپنی گیندوں پر انھیں کنٹرول تھا۔ اگر آپ رفتار کے لحاظ سے انھیں ‘بروٹل’ (سفاک) کہتے ہیں تو لائن اور لینتھ کے معاملے میں انھیں ‘روتھ لیس’ یعنی بے رحم کہنا بے جا نہ ہو گا۔ اپنے بین الاقوامی کیریئر کے 13 سال میں مارشل صرف آٹھ سال ہی بین الاقوامی کرکٹ کھیل سکے۔ لیکن اس دوران انھوں نے پوری دنیا میں اپنے مداح بنائے۔ مارشل کے ساتھ کھیلنے والے بولر مائیکل ہولڈنگ نے اپنی سوانح عمری ‘نو ہولڈنگ بیک’ میں لکھا: ‘میرے خیال میں میلکم مارشل اور اینڈی رابرٹس دنیا کے تیز ترین بولرز تھے۔ میلکم رابرٹس سے تیز تھے۔ ہم اسے میکو پکارتے تھے۔ ‘میں نے مارشل کو سنہ 1979-80 کے دورہ آسٹریلیا سے پہلے دیکھا تھا۔ ان کا قد چھ فٹ سے کم تھا، لہذا ہمارا خیال تھا کہ وہ زیادہ تیز بولر نہیں ہوں گے لیکن ہمارے ساتھی کھلاڑی ڈیسمنڈ ہینز نے کہا تھا دیکھنا کہ وہ کتنا تیز ہے، وہ واقعی تیز ہے۔ بہت تیز ہے۔’

پاؤں پر وزن رکھتے تھے
مارشل اپنی کرکٹ پر کس قدر توجہ دیتے تھے اور وہ اپنے قد سے اونچے بولرز کے مقابلے میں زیادہ تیز رفتاری سے گیند کس طرح پھینکتے تھے، اس کے متعلق مائیکل ہولڈنگ نے ایک دلچسپ بات بتائی۔ ہولڈنگ کے مطابق: ‘ایک بار جب ہم تاش کھیل رہے تھے اور کسی وجہ سے میکو کی فل پینٹ اوپر کھسک آئی تھی۔ میں نے دیکھا کہ انھوں نے اپنے دونوں پیروں پر وزن کی پٹیاں لگا رکھی تھیں۔ میں حیرت زدہ تھا، میں نے پوچھا کہ یہ کیا لگا رکھا ہے تو میکو نے کہا کہ وہ ہر وقت اپنے پاؤں پر اضافی وزن رکھتے ہیں، یہاں تک کہ جب خریداری کرتے ہوں یا آرام کر رہے ہوں تو بھی۔ تاکہ ٹانگوں کے پٹھے زیادہ مضبوط ہوں۔’ ہولڈنگ اپنے ساتھی کرکٹر کی اس مشق پر حیران تھے۔ انھوں نے میلکم سے پوچھا کہ جب میچ کے دوران تم یہ سٹرپس کھولتے ہو تو کیسا محسوس کرتے ہو۔ میلکم مارشل نے ان سے کہا اس کے بعد ‘میں سارا دن دوڑتا رہ سکتا ہوں۔’

یہ مارشل کے کریئر کی محض ایک مثال ہے۔ اس وقت کرکٹ کی دنیا میں ٹیکنالوجی پر اس قدر زور نہیں دیا جاتا تھا۔ کوچنگ عملے کی بیٹری ایک، ایک کھلاڑی کے پیچھے نہیں ہوتی تھی، لیکن مارشل نے پریکٹس کے ذریعے خود کو مہلک بنانے کا طریقہ سیکھ لیا تھا۔ چنانچہ جب وہ اپنے رن اپ سے دوڑ کر امپائر کے پاس سے گزرتے تو ان کی اپنی رفتار انتہائی تیز ہوتی تھی اور کندھے کے استعمال والے ایکشن کے ساتھ جب گیند ان کے ہاتھ سے نکلتی تو وہ گولی کی رفتار سے بیٹسمین کے پاس پہنچتی تھی۔ خواہ ان کی لیگ کٹر گیندیں ہوں یا اسٹمپ سے باہر سوئنگ کرنے والی گیندیں ہوں، بلے بازوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ خاص بات یہ تھی کہ مارشل اپنی بولنگ سے پوری طرح لطف اٹھاتے تھے۔ لہذا وہ وقت بے وقت اپنے باؤنسر سے بیٹسمینوں کی آزمائش کیا کرتے تھے۔

ان کے باؤنسروں کی درستی اتنی زیادہ تھی کہ زیادہ تر بیٹسمین ان کی گیندوں پر چوٹ کھا جاتے تھے۔ سامنے بیٹسمین کو پریشان دیکھ کر مارشل کو ایک قسم کی خوشی ہوتی تھی۔ جب وہ راؤنڈ دی وکٹ بولنگ کے لیے آتے تو ان کے باؤنسروں کی درستگی میں کافی اضافہ ہو جاتا تھا۔ انگلینڈ کے بلے باز مائیک گیٹنگ کی ناک مارشل کے باؤنسر سے ہی ٹوٹی تھی۔ پاکستان کے تیز بولر وسیم اکرم نے ایک انٹرویو میں کہا تھا: ‘میلکم مارشل کسی بھی بیٹسمین کی کمزوری کو صرف دو گیندوں میں پہچان جاتے تھے۔ یہی خصوصیت انھیں مارشل بناتی تھی۔’ مارشل نے جن 81 ٹیسٹ میں شرکت کی ان میں سے ان کی ٹیم 43 ٹیسٹ میں فاتح رہی اور انھوں نے ان جیتنے والے میچز میں 254 وکٹیں حاصل کیں۔ چار فاسٹ بولرز کے ساتھ کسی ایک بولر کا ایسا غلبہ کرکٹ کی دنیا میں شاید ہی دیکھا جائے۔

پردیپ کمار
بی بی سی ہندی، نئی دہلی

بشکریہ بی بی سی اردو

نسل پرستی صرف فٹبال ہی نہیں بلکہ کرکٹ میں بھی ہے، کرس گیل

امریکا میں سیاہ فام شہری کے قتل کے خلاف امریکا سمیت دنیا بھر سے آوازیں اٹھ رہی ہیں اور اب کھیلوں کی برادری بھی سراپا احتجاج ہے۔ دنیا بھر کے کھیلوں سے جارج فلائیڈ کے حق میں آوازیں بلند ہو رہی ہیں اور اب کرکٹر خصوصاً ویسٹ انڈین کرکٹرز نے بھی احتجاج کرتے ہوئے سیاہ فام امریکی شہری کے حق میں آواز بلند کی ہے۔ سابق ویسٹ انڈین کپتان ڈیرن سیمی اور کرس گیل نے اس بہیمانہ قتل کی مذمت کرتے ہوئے کرکٹ سے بھی نسل پرستی کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔ ڈیرن سیمی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر ہر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جو کچھ امریکا میں ہوا اس کے بعد بھی اگر اس وقت دنیائے کرکٹ رنگ کی بنیاد پر کی جانے والی ناانصافی کے خلاف یکجا نہیں ہوتی تو آپ بھی اس مسئلے کا حصہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کیا انٹرنیشنل کرکٹ کونسل اور دیگر کرکٹ بورڈ نہیں دیکھ رہے کہ مجھ جیسے لوگوں کے ساتھ کیا ہو رہا ہے؟ کیا آپ مجھے جیسوں سے ہونے والی سماجی ناانصانی کے خلاف آواز بلند نہیں کریں گے، یہ صرف امریکا کا مسئلہ نہیں، یہ سیاہ فاموں کے ساتھ روزانہ کی بنیاد پر ہو رہا ہے اور اب خاموش رہنے کا وقت نہیں۔ پاکستان سپر لیگ کی فرنچائز پشاور زلمی کے مینٹور نے کہا کہ سیاہ فام لوگ ایک عرصے سے مشکلات سے دوچار ہیں، میں سینٹ لوشیا میں ہوں اور اگر آپ مجھے اپنی ٹیم کا حصہ سمجھتے ہیں تو میں بھی بہت افسردہ اور مایوس ہوں، کیا آپ اس مقصد کی حمایت کر کے تبدیلی کا حصہ بنیں گے۔ سیمی کے ساتھ ساتھ جارح مزاج ویسٹ انڈین بلے باز کرس گیل نے بھی اس ظلم کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے کہا کہ اور لوگوں کی زندگی کی طرح سیاہ فاموں کی زندگی بھی اہمیت رکھتی ہے، سیاہ فام لوگوں کو بے وقوف سمجھنا چھوڑ دیں۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ میں نے دنیا بھر میں سفر کیا اور سیاہ فام ہونے کی وجہ سے مجھے نسل پرستانہ جملوں کا سامنا کرنا پڑا، نسل پرستی صرف فٹبال ہی نہیں بلکہ کرکٹ میں بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چند ٹیموں میں سیاہ فام ہونے کی وجہ سے ان سے متعصبانہ رویہ اختیار کیا گیا لیکن انہیں اپنے سیاہ فام ہونے پر فخر ہے۔ ادھر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے کہا ہے کہ انہوں نے ہمیشہ نسل پرستی کی مذمت کی ہے اور اسے کبھی بھی برداشت نہیں کیا، ضابطہ اخلاق کے تحت ناصرف کھلاڑی کو سزا دی جاتی ہے بلکہ معاملے کو بہتر انداز میں سمجھنے اور آگاہی دینے کے لیے اسے تعلیمی پروگراموں سے بھی گزرنا پڑتا ہے۔ آئی سی سی نے کہا کہ ہم نے اس طرح کا رویہ کبھی برداشت نہیں کیا اور اس طرح کے عمل پر تاحیات پابندی تک کی بھی سزا ہے اور ہم اپنے اراکین کو بھی اس حوالے سے ہدایات دیتے ہوئے یہ بات واضح کر چکے ہیں کہ کسی سے بھی امتیازی سلوک یا نسل پرستانہ رویے کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔

بشکریہ ڈان نیوز

مائیکل ہولڈنگ نسلی تعصب پر بات کرتے ہوئے آبدیدہ ہو گئے

ویسٹ انڈیز کے معروف کرکٹر مائیکل ہولڈنگ نسلی تعصب پر بات کرتے ہوئے اپنے والدین کے ساتھ ہونے والے واقعے پر آبدیدہ ہو گئے۔ ویسٹ انڈیز کے 66 سالہ لیجنڈ کھلاڑی ساؤتھمپٹن میں ہونے والے ویسٹ انڈیز اور انگلینڈ کے درمیان میچ سے قبل عالمی سطح پر نسلی تعصب کے خلاف جدو جہد ‘بلیک لائیوز میٹر’ (سیاہ فام افراد کی زندگی کی اہمیت) پر نجی نشریاتی ادارے اسکائی نیوز سے بات کرتے ہوئے آبدیدہ ہو گئے۔ نجی نشریاتی ادارے کو انٹرویو کے دوران جب ان سے سوال کیا گیا کہ اس لمحے انہیں کیسا لگا تھا تو ان کی آواز ٹوٹنے لگی۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘سچ کہوں تو یہ جذباتی لمحہ اس لیے پیش آیا کیونکہ میں اپنے والدین کے بارے میں سوچنے لگا تھا اور یہ خیال مجھے پھر سے آرہا ہے’۔

 وہ اپنی بات جاری رکھنے سے قبل ٹھہرے اور دم بھرا پھر کہا کہ ‘مجھے معلوم ہے کہ میرے والدین پر کیا گزری ہے’۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘میری والدہ کے گھر والوں نے ان سے بات کرنا اس لیے چھوڑ دی تھی کہ ان کا شوہر بہت سیاہ تھا’۔ انہوں نے اپنے آنکھوں سے آنسو پوچھتے ہوئے کہا کہ ‘میں جانتا ہوں کہ ان پر کیا گزری ہے اور پھر اس کا سامنا مجھے بھی کرنا پڑا تھا’۔ انہوں نے سالوں نسلی تعصب کا سامنا کرنے کے بارے میں بتایا کہ جس میں وہ اور ان کے سفید فام دوست کے بارے میں خیال کیا جاتا تھا کہ وہ جنوبی افریقہ میں ایک ساتھ ہوٹل میں بکنگ نہیں کریں گے’۔ انہوں نے کہا کہ ‘جب ہم اس طرح کے معاشرے میں نہیں رہتے ہیں تو ہم اس پر ہنستے ہیں اور کبھی کبھی میں اپنے دماغ میں خود کو برا تصور کرتے ہوئے آگے بڑھ جاتا ہوں لیکن میں ہمیشہ ہنستا، خود کو برا تصور کرتا اور آگے بڑھتا نہیں رہ سکتا’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘اب وقت آگیا ہے تبدیلی کا’۔ انہوں امید ظاہر کی کہ ادارہ جاتی نسلی تعصب کو ‘پردے کے پیچھے چھپایا نہیں جائے گا’ اور ایک بار پھر انہوں نے سیاہ تاریخ کے بارے میں بہتر تعلیم کے لیے زور دیا۔  انہوں نے کہا کہ ‘مجھے امید ہے کہ لوگ ٹھیک سے سمجھیں گے کہ میں کیا کہہ رہا ہوں اور میں کہاں سے آرہا ہوں، میں 66 سال کا ہوں، میں نے یہ دیکھا ہے، میں اس سے گزر رہا ہوں اور میں نے دوسرے لوگوں کو بھی اس کا سامنا کرتے دیکھا ہے’۔ مائیکل ہولڈنگ کا کہنا تھا کہ ‘یہ اس طرح جاری نہیں رہ سکتا، ہمیں سمجھنا ہو گا کہ دوسرے بھی انسان ہی ہیں’۔ ٹیسٹ کے پہلے روز بارش کی وجہ سے میچ تاخیر کا شکار ہو گیا تھا، جس دوران مائیکل ہولڈنگ نے کہا کہ وہ ’’بلیک لائیوز میٹرز‘‘ کے مظاہروں میں شریک ہوئے۔ انہوں نے ایمی کوپر کے کیس کا حوالہ دیا جس نے نیویارک کے سینٹرل پارک میں ایک سیاہ فام شخص سے بحث کے بعد پولیس کو طلب کر لیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ‘اس نے اس سیاہ فام شخص کو اپنی سفید رنگت کی دھمکی دی اور کہا کہ وہ پولیس کو فون کرنے جارہی ہے اور انہیں بتائے گی کہ وہاں ایک سیاہ فام شخص نے اسے دھمکایا ہے’۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘جس معاشرے وہ رہ رہی تھی وہ اسے طاقت نہیں دیتی یا اسے یہ سوچنے کے لیے تیار نہیں کرتی کہ وہ گورے ہونے کی طاقت رکھتی ہے اور کسی سیاہ فام آدمی کے لیے پولیس بلانے کے قابل ہے تو وہ یہ کام کبھی نہ کرتی’۔ واضح رہے کہ امریکا سمیت دنیا بھر میں نسلی تعصب کے خلاف مظاہرے جاری ہیں اور دنیا بھرمیں لوگ سیاہ فام افراد کے ساتھ اظہار یکجہتی کر رہے ہیں۔ دنیا بھر میں نسلی تعصب کے خلاف مظاہرے گزشتہ  وقت شروع ہوئے جب امریکی ریاست مینیسوٹا کے شہر مینیا پولس میں پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام جارج فلائیڈ کی ہلاکت ہوئی۔

بشکریہ ڈان نیوز

آئی سی سی کا دوہرا معیار، سیو غزہ نامنظور، بلیک لائیوز میٹر منظور

کرکٹ کی عالمی تنظیم آئی سی سی کی جانب سے ایک قوم کی حمایت سے متعلق دوہرا معیار سامنے آگیا۔ آئی سی سی نے جارج فلائیڈ کی موت پر مظاہروں کی حمایت میں ویسٹ انڈیز کے کھلاڑیوں کے لیے شرٹس پر بلیک لائیو میٹرز مہم کی حمایت کی اجازت دیدی۔ فوٹوز اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر ایک پیغام میں آئی سی سی نے ویسٹ انڈیز کے جیسن ہولڈر کی تصویر جاری کی۔ اس تصویر میں جیسن ہولڈر کی کی شرٹ کے کالر پر بلیک لائیوز میٹر لکھا ہوا ہے۔ آئی سی سی کا کہنا تھا کہ ویسٹ انڈیز کی ٹیم بلیک لائیوز میٹر کے لوگو والی شرٹ پہن کر ٹیسٹ میچز کھیلے گی۔ واضح رہے کہ ویسٹ انڈیز کی ٹیم اس وقت برطانیہ میں موجود ہے، جہاں وہ میزبان ٹیم کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں مدِ مقابل ہو گی۔ 

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ سال 2014 میں انگلینڈ کے کھلاڑی معین علی نے فلسطینی قوم کی حمایت میں ’سیو غزہ‘ کا بینڈ پہن کر میچ کھیلا تھا۔ بھارت کے خلاف اس ٹیسٹ میچ کے دوران معین علی کے رسٹ بینڈ کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں جس کے بعد آئی سی سی نے انہیں فلسطینی قوم کی حمایت کو سیاسی رنگ دے کر انہیں بینڈ پہننے سے روک دیا تھا۔ اس وقت آئی سی سی کا کہنا تھا کہ کرکٹ کونسل قوانین کھلاڑیوں کو بین الاقوامی میچز کے دوران کپڑوں یا دیگر چیزوں پر سیاسی، مذہبی یا نسلی بیانات دکھانے سے روکتے ہیں۔ خیال رہے کہ امریکا میں سیاہ فام جارج فلائیڈ کی پولیس اہلکار کے ہاتھوں ہلاکت کے خلاف مظاہرے شروع ہوئے جو جلد ہی بلیک لائیوز میٹر کی مہم اختیار کر گئے جس میں کئی کھلاڑیوں نے بھی حصہ لیا۔

بشکریہ روزنامہ جنگ

مائیکل ہولڈنگ کی نظر میں دنیا کے چار بہترین فاسٹ بالرز کون ہیں؟

ویسٹ انڈیز کے لیجنڈری فاسٹ بالر مائیکل ہولڈنگ نے دنیا کے چار بہترین فاسٹ بالرز کے ناموں کی فہرست بنائی ہے۔ مائیکل ہولڈنگ کی جانب سے چنے گئے دنیا کے چار بہترین فاسٹ بالروں کی فہرست میں ویسٹ انڈیز کے میلکم مارشل، اینڈی رابرٹس، آسٹریلیا کے ڈینس للی اور ساؤ تھ افریقا کے ڈیل شامل ہیں۔ مائیکل ہولڈنگ کا کہنا ہے کہ میلکم مارشل اینڈی رابرٹس اور ڈینس للی کے ساتھ کھیلنے کا تجربہ ہے جبکہ ڈیل اسٹین کو کھیلتے ہوئے دیکھا ہے انہیں ٹاپ فور سے باہر نہیں کیا جا سکتا۔ مائیکل ہولڈنگ کے مطابق ڈینس للی کے پاس رفتار کنٹرول اور جارح مزاجی سب کچھ تھا جبکہ میلکم مارشل مخالف بیٹسمین کو بہت جلد سمجھ جاتے تھے۔ مائیکل ہولڈنگ کا مزید کہنا ہے کہ اینڈی رابرٹس سے میں نے بہت کچھ سیکھا ہے۔

بشکریہ روزنامہ جنگ

کرس گیل نے شاہد آفریدی کا زیادہ چھکوں کا ریکارڈ برابر کر دیا

ویسٹ انڈین بیٹسمین کرس گیل نے پاکستانی جارح مزاج بیٹسمین شاہد آفریدی کی جانب سے انٹرنیشنل کرکٹ میں سب سے زیادہ چھکوں کا ریکارڈ برابر کر دیا۔
سینٹ کٹس میں بنگلا دیش کے خلاف تیسرے اور آخری ون ڈے میچ کے دوران کرس گیل نے 66 گیندوں پر 73 رنز کی اننگز کھیلی اور 6 مرتبہ گیند کو باﺅنڈری لائن کے باہر پھینکا، ان کی دھواں دھار اننگز کے باوجود ویسٹ انڈیز کو بنگلا دیش کے ہاتھوں سیریز میں 2-1 سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ کرس گیل اور شاہد آفریدی اب مشترکہ طور پر 476 چھکوں کے ساتھ انٹرنیشنل کرکٹ میں سرفہرست ہیں، کرس گیل نے یہ سنگ میل 443 میچز میں عبور کیا جب کہ شاہد آفریدی نے 524 میچز کے دوران یہ ریکارڈ بنایا تھا۔

ورلڈ الیون کی قیادت شاہد آفریدی کریں گے

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے اعلان کیا ہے کہ اوئن مورگن کے زخمی ہونے کے بعد ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹی 20 میچ میں ورلڈ الیون کی قیادت اب پاکستان کے اسٹار آل رائونڈر شاہد آفریدی کریں گے۔ ورلڈ الیون اور ویسٹ انڈیز کے درمیان 31 مئی کو ایک خیراتی میچ لندن کے تاریخی گرائونڈ لارڈز میں کھیلا جائے گا جس کا مقصد گذشتہ سال 2017 میں جزائر غرب الہند میں ارما اور مریا نامی سمندری طوفانوں سے کرکٹ کے میدانوں کو پہنچنے والے نقصانات کی تعمیر و مرمت کے لیے چندہ جمع کرنا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق انگلینڈ کی ایک روزہ ٹیم کے کپتان اوئن مورگن انگلی فریکچر ہونے کے باعث اس مقابلے میں شرکت نہیں کر سکیں گے اور ان کی جگہ سابق پاکستانی کپتان شاہد آفریدی کپتانی کے فرائض سرانجام دیں گے۔اوئن مورگن اتوار کو مڈل سیکس اور سمرسیٹ کے درمیان کاؤنٹی میچ کے دوران فیلڈنگ کرتے ہوئے زخمی ہوئے تھے۔ شاہد آفریدی نے آئی سی سی کے اعلان کے بعد سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک اچھے مقصد کے لیے ورلڈ الیون ٹیم کی قیادت کرنا ان کے لیے اعزاز کی بات ہے۔

ڈیرن سیمی کا پاکستانیوں کے لیے محبت بھرا پیغام جاری

پشاور زلمی کے کپتان ڈیرن سیمی نے پی ایس ایل تھری سے قبل پاکستانیوں کیلیے محبت بھرا پیغام دیا ہے۔ پاکستان سپر لیگ کی فرنچائز پشاور زلمی کے کپتان ڈیرن سیمی نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ ہم پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی چاہتے ہیں، گذشتہ ایڈیشن کے فائنل میں بھی لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں زبردست جوش و خروش تھا، بڑی خوشی ہے کہ میرے ساتھ کرس جورڈن، مارلون سموئیلز اور ڈیوڈ مالان نے پاکستانیوں کی مہمان نوازی کا لطف اٹھایا اور انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی میں اپنا کردار ادا کیا، قذافی اسٹیڈیم میں ٹائٹل جیتنے سے ٹور کا مزا دوبالا ہو گیا۔ ڈیرن سیمی نے کہا کہ ہم شائقین کی طرف سے ملنے والی پذیرائی کبھی فراموش نہیں کر سکتے، پاکستانی مجھے سے اور میں پاکستانیوں سے بہت محبت کرتا ہوں۔

سیمی نے کہا کہ گذشتہ ایڈیشن میں قذافی اسٹیڈیم میں ٹرافی اٹھائی، اب 25 مارچ کو کراچی میں بھی اپنے اعزاز کا دفاع کرتے ہوئے گذشتہ برس سے زیادہ جشن منائیں گے، پی ایس ایل میں مہم کیلیے تیاریاں مکمل ہیں، ہر حریف ٹیم کا احترام اور کھیل کی قدر کرتے ہیں لیکن کسی کی قوت کے خوف کا شکار ہوئے بغیر صرف اور صرف فتح کا عزم لیے میدان میں اترینگے۔ پشاور زلمی کے کپتان نے سپورٹرز سے گزارش کی ہے کہ دبئی، شارجہ کے بعد لاہور اور کراچی میں اسٹیڈیمز کا رخ کرتے ہوئے اسٹیڈیمز کو پشاور زلمی کی شرٹس سے پیلا کر دیں، ٹائٹل کے دفاع کیلیے پُرعزم کھلاڑی انھیں مایوس نہیں کرینگے۔

کرس گیل نے چھکوں کا نیا ریکارڈ قائم کر دیا

ویسٹ انڈیز کے کھلاڑی کرس گیل نے اپنے طوفانی کھیل کی بدولت 18 چھکوں کا نیا ریکارڈ قائم کر دیا۔ بنگلا دیش پریمیئر لیگ کے فائنل میں رنگپور رائیڈرز کی نمائندگی کرتے ہوئے ڈھاکہ ڈائنا مائٹس کے خلاف کرس گیل نے صرف 69 گیندوں پر 18 چھکوں اور 5 چوکوں کی مدد سے146 رنز بناتے ہوئے ریکارڈ بک الٹ پلٹ کر رکھ دی، حالیہ سیزن میں یہ ان کی دوسری تھری فیگر اننگز قرار پائی جب کہ مجموعی طور پر بی پی ایل میں یہ ان کی پانچویں سنچری تھی، اس کے ساتھ ہی انہوں نے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں 20 سنچریز بنانے کا منفرد ریکارڈ بھی قائم کر دیا ہے.

وہ مختصر فارمیٹ میں 11 ہزار رنز کا سنگ میل عبور کرنے والے دنیا کے واحد کھلاڑی بن گئے ہیں، انہوں نے 146 رنز کی اننگز کے دوران 18 چھکے لگاتے ہوئے اپنے ہی قائم کردہ 17 چھکوں کے عالمی ریکارڈ کو مزید بہتر بنا لیا۔ کرس گیل کی ریکارڈ ساز اننگز کی بدولت رنگپور رائیڈرز نے صرف ایک وکٹ کے نقصان پر 206 رنز بنائے، میکولم 51 رنز پر ناقابل شکست رہے، ہدف کے تعاقب میں دفاعی چیمپئن ڈھاکہ ڈائنا مائٹس 9 وکٹ پر 149 رنز بنا سکی، ظہور الاسلام 50 اور شکیب الحسن کی 26 رنز کی مزاحمت بھی کام نہ آئی، شاہد آفریدی 8 اور کیرن پولارڈ 5 رنز بنا سکے۔
 

دبئی کا تاریخی ٹیسٹ پاکستان کے نام

مصباح الحق کی قیادت میں پاکستان ٹیم نے تاریخی ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ میچ میں تاریخی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ویسٹ انڈیز کو 56 رنز سے شکست دے کر سیریز میں 0-1 کی برتری حاصل کرلی۔ اظہرعلی نے پہلی اننگز میں ناقابل شکست رہتے ہوئے اپنے کیریئر کی بہترین اننگز 302 رنز بنائے تھے جس کی بدولت پاکستان نے 3 وکٹوں پر 579 رنز پر پہلی اننگز ڈیکلیئر کردی تھی۔
یاسر شاہ نے ویسٹ انڈیز کے خلاف پہلی اننگز میں تاریخی باؤلنگ کرتے ہوئے ایشیا اور پاکستان کی جانب سے ٹیسٹ کرکٹ میں تیز ترین 100 وکٹیں حاصل کرنے کا ریکارڈ قائم کیا جبکہ ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں یہ اعزاز پانے والے مشترکہ طورپر دوسرے کھلاڑی بنے۔ یاسر نے ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں 85 سال بعد 17 میچوں میں 100 وکٹیں حاصل کرکے اپنا نام عظیم باؤلرز کی فہرست میں شامل کرلیا۔