حارث ! اگلی دفعہ مجھے گیند آرام سے کرنا، شاہد آفریدی

قومی ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے دوسرے ایلیمنیٹر میچ میں لاہور قلندرز کے باؤلر حارث رؤف کی شان دار یارکر کا نشانہ بننے کے بعد ان کی باؤلنگ کو بہترین قرار دے دیا۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شاہد آفریدی نے کہا کہ ‘حارث نے بہت اچھی باؤلنگ کی، یہ ایک شان دار اور غیر معمولی یارکر تھی’۔ انہوں نے مزاحیہ انداز میں کہا کہ ‘برائے مہربانی اگلی دفعہ مجھے آرام سے گیند کرائیں’۔ شاہد آفریدی نے پی ایس ایل میں پہلی مرتبہ فائنل میں جگہ بنانے والی ٹیم لاہور قلندرز کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ ‘لاہور قلندرز کو مبارک ہو، کل ایک پرجوش میچ کی توقع ہے’۔ انہوں نے پورے سیزن میں حمایت کرنے پر اپنی ٹیم ملتان سلطانز کے مداحوں کا شکریہ بھی ادا کیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ شب نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلے گئے میچ میں لاہور قلندرز کے حارث رؤف نے ایک اہم موقع پر ملتان سلطانز کے شاہد آفریدی کو صفر پر آؤٹ کرنے کے بعد روایتی انداز میں جشن منانے سے گریز کیا تھا اور آفریدی کے سامنے ہاتھ جوڑے تھے۔ حارث رؤف کے اس انداز کو سوشل میڈیا میں خوب سراہا گیا تھا اور خود شاہد آفریدی نے بھی ان کی اس گیند کی تعریف کی۔ حارث رؤف نے اس سے قبل کرک انفو کو اپنے ویڈیو انٹرویو میں آفریدی کو آؤٹ کرنے کے بعد اپنائے گئے انداز سے متعلق وضاحت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘وکٹ لینے کے بعد میرا انداز بہت جارحانہ ہوتا ہے لیکن کل جب شاہد بھائی کو آؤٹ کیا تو ان کے احترام کے لیے یہ ضروری تھا کہ وکٹ لینے کے بعد میں ان کا احترام کروں، کیونکہ وہ پاکستان کے سپر اسٹار ہیں اور انہوں نے پاکستان کے لیے کئی میچز جتوائے ہیں’۔  حارث رؤف نے کہا کہ ‘معافی تو نہیں مانگی تھی لیکن ان کا احترام کرنا تھا اور ان کے احترام میں یہ میرا ایک انداز تھا، جس طرح انہوں نے میچز جتوائے ہیں، اس کے لیے یہ انداز تھا’۔  لاہور قلندرز کے آل راؤنڈر نے کہا کہ ‘ان کے لیے میرے دل میں عزت ہے اور میں کوشش کر رہا تھا کہ اس طرح اظہار کروں’۔

بشکریہ ڈان نیوز

’’ڈینو وی مس یو ‘‘ کرکٹرز نے ڈین جونز کی یادیں تازہ کر لیں

نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں پاکستانی کرکٹرز نے آنجہانی ڈین جونز کی یادیں تازہ کر لیں جب کہ سابق آسٹریلوی کرکٹر کی تصویر لگا کر احترام میں خاموشی اختیار کی گئی۔ پی ایس ایل 5 کے پلے آف مرحلے میں کوالیفائر میچ سے قبل آنجہانی ڈین جونز کو خراج عقیدت پیش کیا گیا، ملتان سلطانز اور کراچی کنگز کے درمیان مقابلہ شروع ہونے سے پہلے سابق آسٹریلوی کرکٹر کی تصویر لگا کر احترام میں خاموشی اختیار کی گئی، دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں نے گراؤنڈ میں جمع ہو کر ڈین جونز کے نام کا پہلا حرف ’’ڈی‘‘ بنایا، پلیئرز نے سیاہ پٹیاں باندھ کر میچ میں شرکت کی۔ دوسری جانب کراچی کنگز کے ہیڈ کوچ اور لیجنڈری کرکٹر وسیم اکرم سابق ہیڈ کوچ ڈین جونز کو یاد کر کے افسردہ ہو گئے، انھوں نے سوشل میڈیا پر سابق کرکٹر کی نئی ڈائری میں پاکستان واپس آنے کی ایک یاد گار تحریر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ جونز کو یہاں ہونا چاہیے تھا، ڈگ آؤٹ میں بھی ڈین جونز کا کٹ آؤٹ رکھا گیا تھا، وسیم اکرم اس کے ساتھ بیٹھے رہے۔

یاد رہے کہ ڈینو کے نام سے معروف کرکٹر اسلام آباد یونائیٹڈ کے ساتھ منسلک رہے، ان کی سرخ ڈائری بڑی مشہور ہوئی جس میں وہ نوٹس لکھتے رہتے تھے، اس کے بعد کراچی کنگز کی کوچنگ سنبھالی تو ڈائری کا رنگ نیلا ہو گیا، ڈین جونز کھلاڑیوں میں انتہائی مقبول تھے اور اپنی اہلیت کی وجہ سے قدر کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے۔ انڈین پریمیئر لیگ کے سلسلے میں کمنٹیٹر کی حیثیت سے فرائض انجام دینے والے سابق کرکٹر 24 ستمبر کی دوپہر دل کا دورہ پڑنے سے دارِ فانی سے کوچ کر گئے تھے۔

بشکریہ ایکسپریس نیوز

پاکستانیوں کی محبت نے ہاشم آملہ کا دل جیت لیا

پاکستانیوں کے بے پناہ پیار نے ہاشم آملہ کا دل جیت لیا، سابق پروٹیز بیٹسمین کا کہنا ہے کہ اپنے ٹورز سے بھرپور انداز میں لطف اندوز ہوا جب کہ سیکیورٹی کے بھی کوئی مسائل نظر نہیں آئے۔ پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائیٹ کے پروگرام ’’کرکٹ کارنر ود سلیم خالق‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ہاشم آملہ نے کہا کہ 2007 میں جنوبی افریقہ ٹیم کی ٹیسٹ سیریز کے بعد 2 سال قبل ورلڈ الیون کے ساتھ پاکستان آیا تھا، یہاں ملنے والے بے پناہ پیار پر عوام کا شکر گزار ہوں، اس بار پی ایس ایل کیلیے آمد پر بھی دورے سے بھرپور انداز میں لطف اندوز ہو رہا ہوں، ہوٹل سے باہر جانے اور مہمان نوازی کا لطف اٹھانے کا موقع ملا، معاملات کو پروفیشنل انداز میں دیکھا جا رہا ہے، بطور مینٹور خدمات حاصل کرنے والی پشاور زلمی نے بھی بڑی گرمجوشی سے استقبال کیا اور بڑی عزت سے نوازا۔

انھوں نے کہا کہ ہماری فرنچائز کی گذشتہ سیزنز میں کارکردگی اچھی رہی، اس بار بھی ٹیم سینئرز اور باصلاحیت نوجوان کرکٹرز کا بہترین امتزاج ہے، میں اچھے کھیل کی توقع کر رہا ہوں۔ ہاشم آملا نے کہا کہ تجربہ کار کامران اکمل کی پاکستان کرکٹ کیلیے بڑی خدمات ہیں،انھوں نے پی ایس ایل 5 کی پہلی سنچری بنا کر اپنی افادیت ثابت کر دی۔ وکٹ کیپر بیٹسمین کسی بھی ٹیم کیلیے اثاثہ ثابت ہو سکتے ہیں۔ پروٹیز بیٹسمین نے کہا کہ ابھی پی ایس ایل کا آغاز ہے، پشاور زلمی سمیت ٹیمیں درست کمبی نیشن کی تلاش میں ہیں، میچز کا سلسلہ آگے بڑھنے کے بعد اصل قوت کا اندازہ ہونا شروع ہو جائے گا۔ ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ ٹیسٹ کرکٹ کیلیے خود کو ذہنی اور جسمانی طور پر تیار رکھنا پڑتا ہے، ون ڈے کا اپنا لطف ہے لیکن میں ذاتی طور پر طویل فارمیٹ میں رنز کو زیادہ اہمیت دیتا تھا۔

سیمی کو ا زراہ مذاق ’’ڈیرنسیمیستان‘‘ کہتے ہیں، ہاشم آملا
ہاشم آملہ نے ڈیرن سیمی کو ’’سیمیستان‘‘ کا خطاب دیدیا، پشاور زلمی کے کپتان کو ایوارڈ اور اعزازی شہریت دینے کے سوال پر پروٹیز بیٹسمین نے کہا کہ ویسٹ انڈین کرکٹر نے پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کے حوالے سے شعور اُجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کیا، ہم ازراہ مذاق ان کو ’’ڈیرن سیمیستان‘‘ کہتے ہیں، ان کی خدمات کو سراہنا ایک خوش آئند اقدام ہے۔

علیم ڈار پاکستان کا فخر ہیں
عمران طاہر اور علیم ڈار کی جانب سے مثالی شخصیت قرار دیے جانے کے سوال پر ہاشم آملا نے کہا کہ میرا دونوں سے اچھا تعلق ہے، لیگ اسپنر کے ساتھ کھیلا اور ان سے سیکھا بھی ہے،علیم ڈار پاکستان کا فخر ہیں، امپائرنگ بہت مشکل کام ہے، میں سب امپائرز کی بہت عزت کرتا ہوں۔

ہاشم آملہ بھی بابر اعظم کی صلاحیتوں کے معترف
ہاشم آملہ بھی بابر اعظم کی صلاحیتوں کے معترف ہو گئے، پروٹیز بیٹسمین نے کہا کہ مجھے انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائر ہوئے زیادہ عرصہ نہیں ہوا، باہمی میچز میں بابر اعظم کو بیٹنگ کرتے دیکھا ہے، گذشتہ ایک سال میں وہ ایک شاندار کرکٹر کے طور پر ابھرے، ان کی کارکردگی بہتر سے بہتر ہو رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ بابر ابھی نوجوان ہیں، ان کے کیریئر میں اتار چڑھائو بھی آسکتے ہیں لیکن باصلاحیت بیٹسمین کے طور پر مستقبل روشن نظر آرہا ہے، ہاشم آملا نے کہا کہ دیگر ملکوں کی طرح پاکستان میں بھی جونیئر سطح پر بڑا ٹیلنٹ موجود ہے تاہم اسے نکھارتے ہوئے انٹرنیشنل کرکٹ کیلیے تیار کرنا بھی اہمیت کا حامل ہے۔

آملہ 4روزہ ٹیسٹ کے مخالف
ہاشم آملہ نے 4 روزہ ٹیسٹ کی مخالفت کر دی،انھوں نے کہا کہ 4 روز میں ہی میچ ختم ہونے سے اسپنرز کا کردار بہت کم ہو جائے گا، عام طور پر طویل فارمیٹ کے میچ میں آخری روز پچ پر ہونے والی شکست و ریخت کا فائدہ سلو بولرز کو ملتا ہے، بیٹ اور بال کی جنگ ہوتی ہے، میں قطعی طور پر 4 روزہ ٹیسٹ کے حق میں نہیں ہوں۔

تجرباتی دور ختم ہوتے ہی پروٹیز کیکارکردگی میں تسلسل آئے گا
ہاشم آملہ پُرامید ہیں کہ تجرباتی دور ختم ہوتے ہی جنوبی افریقی ٹیم کی کارکردگی میں تسلسل آئے گا، سابق پروٹیز بیٹسمین کا کہنا ہے کہ ابھی نئے چہروں کو موقع دیا جارہا ہے، اس طرح کی صورتحال میں کبھی اوسط درجے کی کارکردگی بھی سامنے آجاتی ہے لیکن نوجوانوں کی صلاحیتوں کو آزمانا بھی ضروری ہوتا ہے، وقت گزرنے کیساتھ جنوبی افریقی ٹیم کی کارکردگی میں تسلسل آتا جائے گا۔

مسلمان ہونے کی وجہ سے کیریئر کے دوران کبھی مسائل پیش نہیں آئے
ہاشم آملہ کا کہنا ہے کہ مسلمان ہونے کی وجہ سے کیریئر کے دوران کبھی مسائل پیش نہیں آئے، سابق پروٹیز بیٹسمین نے کہا کہ اسلام کی تعلیمات بہت سادہ ہیں، ان پر عمل کرنے میں کوئی مشکلات نہیں ہوتیں، کرکٹ اپنی جگہ ہے، میں نماز اور دیگر فرائض ادا کرتا ہوں، اچھے لوگوں کی صحبت میں وقت گزارنے اور والدین کی نصیحت پر عمل کرنے کی کوشش کرتا ہوں، اس ضمن میں اپنے کیریئر کے دوران ساتھی کرکٹرز کی جانب سے بھی کسی طرح کے مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑا،اگر آپ کسی بات پر ایمان رکھتے ہوں تو کرسکتے ہیں،اگر کوئی کچھ کرنا چاہے تو اس کو ممکن بنا سکتا ہے۔

بشکریہ ایکسپریس نیوز

پی ایس ایل کھیلنے کیلئے ہاشم آملہ کا پاکستان آنے کا اعلان

جنوبی افریقی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور رنز مشین ہاشم آملہ نے پاکستان سپر لیگ میں شرکت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پی ایس ایل کی بہت تعریف سنی ہے، اس بار کھیل کر خود تجربہ کروں گا۔ یاد رہے کہ آملہ کے لیے 2019 کا ورلڈ کپ اچھا نہیں رہا تھا اور ورلڈکپ کے بعد اگست میں انہوں نے انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائر منٹ کا اعلان کر دیا تھا۔ آملہ نے 124 ٹیسٹ میچوں میں 46.64 کی ایوریج سے 28 سنچریوں کی مدد سے 9282 رنز بنانے والے کھلاڑی کا ریٹائرمنٹ کے بعد فوکس لیگز پر ہے، ان دنوں ابوظہبی میں ہونے والی ٹی 10 لیگ میں شرکت کر رہے ہیں جبکہ کاؤنٹی کرکٹ کے لیے انگلینڈ میں سکونت اختیار کر رہے ہیں۔

چھتیس سالہ سابق جنوبی افریقی کپتان کا کہنا تھا کہ پاکستان سپر لیگ کے بارے میں بہت کچھ سن رکھا ہے، جن کھلاڑیوں نے بھی پی ایس ایل میں شرکت کی ہے اور میری ان سے بات ہوئی ہے تو انہوں نے پی ایس ایل کو شاندار قرار دیا اور لیگ کے معیار کو بھی اعلیٰ کہا ہے۔ ہاشم آملہ کا کہنا تھا کہ چند برسوں میں پی ایس ایل کھیلنے کا موقع نہیں مل سکا ہے لیکن اس مرتبہ پی ایس ایل کھیلوں کا اور خود پی ایس ایل کھیل کر تجربہ کروں گا۔

واضح رہے کہ ہاشم آملہ جنوبی افریقا کی جانب سے ٹرپل سنچری بنانے والے واحد بیٹسمین ہیں، انہوں نے 2012ء میں انگلینڈ کے خلاف 311 ناٹ آوٹ رنز بنائے۔ ہاشم آملہ نے 181 ون ڈے میچز میں 27 سنچریوں کے ساتھ 8113 رنز بنائے اور انہیں 44 ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچز کھیلنے کا بھی تجربہ ہے۔ ‏ہاشم آملہ نے فاف ڈپلیسی کی قیادت میں 2017 میں ورلڈ الیون کے ساتھ پاکستان کا دورہ کیا اور انہوں نے لاہور میں تین میچز کھیلے۔ باریش بیٹسمین کا کہنا ہے کہ 2017ء میں پاکستان کا دورہ اچھا تھا، وقت اچھا گزرا لوگوں نے شاندار میزبانی کی، اب بھی موقع ملتا ہے تو میں پاکستان ضرور آؤں گا۔

ڈیرن سیمی پاکستانی شائقین کرکٹ کے ’ہیرو‘ بن گئے

ویسٹ انڈیز سے تعلق رکھنے والے پشاور زلمی کے کپتان ڈیرن سیمی پی ایس ایل کھیلنے کے باعث پاکستانی شہریوں کے دلوں میں ایک نئی پہچان بنانے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ عوامی سطح پر اس علیحدہ اور منفرد پہچان کو ’سپر ہیرو‘ کہا جانے لگا ہے ۔ اتوار کو میچ دیکھنے کی غرض سے شہر کے مختلف علاقوں سے شٹل کے ذریعے فائنل دیکھنے والے کرکٹ فینز جن میں نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کی تعداد نمایا ں تھی انہوں نے وائس آف امریکہ سے تبادلہ خیال میں کہا کہ ہمارا ’سپر ہیرو‘ پاکستان کا سپر ہیرو ، کرکٹ کا ہیرو ہے ۔

نوجوانوں کی اکثریت کا کہنا تھا کہ وہ آج کے میچ میں کھل کر ڈیرن سیمی اور پشاور زلمی کو سپورٹ کریں گے ۔ ایک نوجوان لڑکے پارس اور ان کی ساتھی نوشی کا کہنا تھا کہ “پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کا دوازہ کھولنے والے ڈیرن سیمی جیسے عظیم کھلاڑی ہیں۔” کرکٹ فینز کی اکثریت نے اعتراف کیا کہ نجم سیٹھی جنہوں نے پی ایس ایل کا آئیڈیا پایہ تکمیل تک پہنچایا ، سندھ کے وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ نے دوسرے سیزن کے موقع پر ہی نجم سیٹھی سے پی ایس ایل سیزن تھری کو کراچی تک لانے کی ناصرف سب سے پہلے خواہش ظاہر کی بلکہ اسے عملی جامہ پہنانے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔

شائقین کے بقول ڈیرن سیمی وہ کھلاڑی ہیں جو پچھلے سال بھی ایسے وقت میں پاکستان آئے تھے جب بیشتر کھلاڑیوں نے پاکستان آنے سے انکار کر دیا تھا۔ یہاں آکر انہوں نے عوام کے دل جیتے اور جس طرح روایتی پگڑی اور ٹوپی پہن کر خوشی کا اظہار کیا اس سے ناصرف پاکستانی ثقافت کو دنیا بھر میں مزید شناخت ملی بلکہ تمام رائے عامہ بھی ان کے حق میں ہو گئی۔ ایک اور کرکٹ مداح ندیم حفیظ کا کہنا تھا کہ ’تیسرے سیزن کے لیگ میچز میں بھی ڈیرن نے زخمی ہونے کے باوجود جس انداز میں پرفارم کیا اور کرکٹ فینز کو خوش کیا وہ عوام کے لئے کسی قومی تہوار سے کم ثابت نہیں ہوئی۔‘ وائس آف امریکہ سے تبادلہ خیال میں بیشتر کرکٹ فینز نے اس خیال کا بھی اظہار کیا کہ آج کے میچ میں انہیں ہوم کراؤڈ جیسی سپورٹ ملے گی ۔ بیشتر سپوٹرز نے پشاور زلمی اور ڈیرن سیمی کی کامیابی کے لئے نیک خواہشات کا بھی اظہار کیا جبکہ کچھ نوجوان نے زور دے کر کہا کہ وہ کئی دن سے پشاور کی جیت کے لئے دعاگو ہیں۔

نیشنل اسٹیڈیم کراچی پی ایس ایل فائنل کی میزبانی کو تیار

پاکستان سپر لیگ ( پی ایس ایل ) سیزن 3 کے فائنل کے لیے نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی اور گراؤنڈ کی تزئین و آرائش سمیت دیگر تیاریاں بھی مکمل کر لی گئیں۔ 25 مارچ کو کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں کھیلے جانے والے پی ایس ایل سیزن تھری کے فائنل میں اسلام آباد یونائیٹڈ اور پشاور زلمی کی ٹیمیں مدمقابل ہوں گی اور کراچی میں شائقین کرکٹ 10 سال بعد اپنے شہر میں بین الاقوامی کھلاڑیوں کو میدان میں دیکھنے کے لیے بے تابی سے انتظار کر رہے ہیں۔

پاکستان کرکٹ بورڈ ( پی سی بی ) کی جانب سے پی ایس ایل کا فائنل کراچی میں کرانے کے اعلان کے بعد سے ہی شائقین میں بڑا جوش و خروش پایا جا تا تھا اور اس میچ کی ٹکٹ چند گھنٹوں میں ہی فروخت ہوگئی تھیں۔ پی سی بی کی جانب سے نیشنل اسٹیڈیم کی تزئین و آرائش کے لیے ڈیڑھ ارب روپے کا ٹھیکہ این ایل سی کو دیا گیا تھا، اور اس کی تزئین و آرائش 2 مراحل میں مکمل ہو گی، جس کا دوسرا مرحلہ آئندہ ماہ ویسٹ انڈیز کی سیریز کے بعد شروع ہو گا۔

 

 

 

 

  ذیشان احمد

 

Karachi prepares to welcome cricket stars for PSL final

Karachi is all set to host the final of the third edition of Pakistan Super League, with authorities going all out to make the first match of the tournament to be held in the city a success. The National Stadium has undergone a massive facelift ahead of the title-decider that is expected to generate a huge buzz across the metropolis which would be holding its first high-profile match involving foreign and top-tier Pakistan cricketers after almost a decade. Large billboards and posters welcoming local and foreign cricket stars to Karachi have been put up on main thoroughfares and a stringent security plan has been drawn up to avoid any mishap. On March 25, either Karachi Kings or Peshawar Zalmi will lock horns with Islamabad United, who have already qualified for the final.