میکرون کا بیان، پوگبا نے فرانسیسی ٹیم سے دستبرداری کا اعلان کر دیا

فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون کے اسلام مخالف بیانات کے بعد فرانس کے اسٹار فٹبالر پال پوگبا نے فرانس کی نیشنل فٹبال ٹیم سے دستبرداری کا اعلان کر دیا۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق فرانس کے ورلڈ کپ جیتنے والے فٹ بالر پال پوگبا نے فرانس کے صدر ایمانویل میکرون کے اسلام مخالف بیانات کے بعد آئندہ فرانس کی نمائندگی نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ فرانس کی میڈیا رپورٹس میں بتایا جارہا ہے کہ پال ہوگبا نے فرانسیسی صدر کے بیانات کو ناپسند کیا تھا اور وہ ان بیانات کو اپنی اور فرانسیسی مسلمانوں کی توہین سمجھتے تھے کیونکہ فرانس میں عیسائیت کے بعد اسلام دوسرا بڑا مذہب ہے۔

قبل ازیں ترک صدر طیب اردوان نے فرانسیسی صدر کے اسلام مخالف بیان کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ فرانس میں اسلام مخالف مہم اور صدر میکرون کی جانب سے مہم کے دفاع میں بیان کے بعد سے دنیا کے کئی ممالک میں فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم کے ساتھ ساتھ مذمتی پیغامات بھی سامنے آئے، جس کے بعد انہوں نے عربی میں ایک پیغام جاری کیا ہے۔ صدر ایمانویل میکرون نے کہا ہے کہ ہم کبھی ہار نہیں مانیں گے اور امن کے حصول کیلئے تمام مکاتب کے درمیان پائے جانے والے مختلف خیالات کا احترام کیا جاتا رہے گا۔ میکرون نے کہا کہ ہم ہمیشہ انسانی تقدس اور عالمی اطوار کے احترام کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔

بشکریہ روزنامہ جنگ

بھارت کے نامور مسلمان کرکٹرز جنھوں نے اپنے شاندار کھیل کی بدولت نام کمایا

بھارت میں کئی مسلم کرکٹرز نے اپنے شاندار کھیل کی بدولت نام کمایا اور اپنے معیاری کھیل کی وجہ سے اپنا نام ہمیشہ کیلئے تاریخ کے صفحات میں لکھوا لیا۔
پاکستان کرکٹ کی تاریخ میں کچھ غیر مسلم کرکٹرز نے بھی خدمات سرانجام دیں۔ ان میں ویلس میتھائس، انیل دلپت، دانش کنیریا اور یوسف یوحنا شامل ہیں۔ یوسف یوحنا نے 2004ء میں اسلام قبول کر لیا اور وہ محمد یوسف ہو گئے۔ ویلس میتھائس کی شہرت ان کی زبردست فیلڈنگ کی وجہ سے تھی لیکن وہ ایک اچھے بلے باز بھی تھے۔ انیل دلپت وکٹ کیپر بلے باز تھے لیکن وہ جلد ہی کرکٹ سے آؤٹ ہو گئے کیونکہ ان کی کارکردگی ناقص تھی۔

اس کے بعد دانش کنیریا آئے اور انہوں نے ایک عمدہ لیگ سپنر کی حیثیت سے اپنے آپ کو منوایا۔ ان کی 250 سے زیادہ وکٹیں ہیں اور یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ وسیم اکرم اور وقار یونس کے بعد سب سے زیادہ وکٹیں دانش کنیریا ہی کی ہیں۔ یوسف یوحنا ایک بہت اچھے مڈل آرڈر بلے باز تھے۔ انہوں نے اپنے دلکش کھیل سے کئی سالوں تک شائقین کرکٹ کو محظوظ کیا۔ 2004ء میں انہوں نے اسلام قبول کر لیا اور ان کا اسلامی نام محمد یوسف رکھا گیا۔ بھارت میں کئی مسلم کرکٹرز نے اپنے شاندار کھیل کی بدولت نام کمایا۔ ہم ذیل میں بھارت کے ان مشہور مسلمان کرکٹرز کے بارے میں اپنے ناظرین کو بتائیں گے جنہوں نے اپنے معیاری کھیل کی وجہ سے اپنا نام ہمیشہ کیلئے تاریخ کے صفحات میں لکھوا لیا۔

سید مشتاق علی
17 دسمبر 1914ء کو اندور میں پیدا ہونے والے سید مشتاق علی آل راؤنڈر تھے۔ وہ دائیں ہاتھ سے بلے بازی کرتے تھے اور سلو لیفٹ آرم باؤلر بھی تھے۔ اس زمانے میں بہت کم کرکٹ کھیلی جاتی تھی۔ مشتاق علی نے 11 ٹیسٹ میچ کھیلے اور دو سنچریاں بنائیں۔ انہوں نے 32-21 رنز کی اوسط سے 612 رنز بنائے۔  انہوں نے مجموعی طور پر 226 فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور 35.90 رنز کی اوسط سے 13213 رنز بنائے۔ ان کا زیادہ سے زیادہ سکور 233 رنز تھا۔ انہوں نے 30 سنچریاں اور 63 نصف سنچریاں بنائیں۔ فرسٹ کلاس میچوں میں ان کی وکٹوں کی تعداد 162 تھی لیکن 11 ٹیسٹ میچوں میں صرف تین وکٹیں حاصل کر سکے۔ انہوں نے سب سے پہلا ٹیسٹ میچ 1934ء کو کولکتہ میں کھیلا اور ان کا آخری ٹیسٹ بھی انگلینڈ کے خلاف ہی تھا۔ وہ اپنے دور کے خاصے مشہور کرکٹر تھے۔ 18 جون 2005ء کو 90 برس کی عمر میں سید مشتاق علی کا اندور میں انتقال ہو گیا۔

منصور علی خان پٹودی
منصور علی خان پٹودی بھارت کے کپتان بھی رہے۔ انہیں ٹائیگر پٹودی بھی کہا جاتا تھا۔ منصور پٹودی صرف 21 برس کی عمر میں بھارتی کرکٹ ٹیم کے کپتان بن گئے۔ انہیں بھارت کے عظیم ترین کپتانوں میں سے ایک مانا جاتا ہے۔ وہ اپنے دور کے بہترین فیلڈر تھے اور ایسا آسٹریلیا کے مشہور تبصرہ نگار جان آرلٹ اور انگلینڈ کے سابق کپتان ٹیڈڈیکسٹر نے ان کے بارے میں کہا تھا۔ 5 جنوری 1941ء کو بھوپال میں پیدا ہونے والے منصور پٹودی نے 46 ٹیسٹ میچ کھیلے اور 34.91 رنز کی اوسط سے 2793 رنز بنائے۔ انہوں نے چھ ٹیسٹ سنچریاں اور 17 نصف سنچریاں بنائیں۔ ان کا ایک اننگز میں زیادہ سے زیادہ سکور 203 رنز ناٹ آؤٹ تھا۔ انہوں نے ایک ٹیسٹ وکٹ بھی حاصل کی۔ وہ کاؤنٹی کرکٹ بھی کھیلتے رہے۔

ایک حادثے میں وہ اپنی ایک آنکھ سے محروم ہو گئے۔ خدشہ تھا کہ شاید اب ان کا کرکٹ کیریئر ختم ہو جائیگا لیکن انہوں نے کرکٹ جاری رکھی۔ مارچ 1962ء میں انہیں بھارتی کرکٹ ٹیم کا کپتان بنا دیا گیا۔ اس وقت بھارتی ٹیم ویسٹ انڈیز کے دورے پر تھی۔ اس وقت ناری کنٹریکٹر بھارتی ٹیم کے کپتان تھے۔ ویسٹ انڈیز کے باؤلر چارلی گرفتھ کی گیند لگنے سے وہ زخمی ہو گئے اور اس پر منصور پٹودی کو کپتان بنا دیا گیا۔ بھارت نے گھر سے باہر جو سیریز جیتی وہ نیوزی لینڈ کے خلاف تھی اور اس سیریز کے کپتان منصور پٹودی تھے۔ منصور پٹودی 25ء اگست 2011ء کو 70 برس کی عمر میں وفات پا گئے۔

محمد اظہر الدین
محمد اظہر الدین ایک زبردست کرکٹر تھے۔ انہوں نے 47 ٹیسٹ اور 174 ایک روزہ میچوں میں بھارتی ٹیم کی قیادت کی۔ 8 فروری 1963ء کو حیدر آباد میں پیدا ہونے والے اظہر الدین نے 99 ٹیسٹ میچ کھیلے اور 45.08 کی اوسط سے 6216 رنز بنائے۔ انہوں نے پہلا ٹیسٹ میچ 1984ء میں کولکتہ کے ایڈن گارڈن میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔ وہ ایک دلکش سٹروک پلیئر تھے جنہوں نے گریگ چیپل، ظہیر عباس اور وشوا ناتھ کی یاد دلا دی۔ جن لوگوں نے ان کا عروج دیکھا ہے وہ ان کے کھیل کو کبھی نہیں بھول پائیں گے۔ اظہر الدین وہ واحد کرکٹر ہیں جنہوں نے اپنے پہلے تین ٹیسٹ میچوں کی پہلی اننگز میں سنچری بنائی۔

اظہر الدین نے جنوبی افریقا کے خلاف اپنے آخری ٹیسٹ میں بھی سنچری بنائی۔ ٹیسٹ میں ان کا زیادہ سے زیادہ سکور 199 رنز ناٹ آؤٹ تھا۔ انہوں نے 334 ایک روزہ میچ کھیلے اور 36.92 ٹیسٹ اور 21 نصف سنچریاں بنائیں جبکہ ایک روزہ میچوں میں ان کی سنچریوں کی تعداد سات تھی جبکہ انہوں نے 58 نصف سنچریاں بنائیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ ایک باکمال کرکٹر تھے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ وہ اپنے دور کے بہترین فیلڈر تھے اور انہوں نے 100 سے زیادہ کیچز پکڑے۔

ظہیر خان
ظہیر خان بہت اچھے فاسٹ باؤلر تھے۔ کیپل دیو اور سری ناتھ کے بعد انہوں نے ایک فاسٹ باؤلر کی حیثیت سے شہرت کی۔ وہ بائیں ہاتھ سے باؤلنگ کرتے تھے۔ انہوں نے 92 ٹیسٹ میچ کھیلے اور 32.95 رنز کی اوسط سے 311 وکٹیں حاصل کیں۔ انہوں نے ایک اننگز میں 11 مرتبہ پانچ وکٹیں لینے کا اعزاز حاصل کیا۔ ان کی بہترین باؤلنگ 87 رنز کے عوض سات وکٹیں ہیں۔ انہوں نے 200 ایک روزہ میچ کھیلے اور 29.11 رنز کی اوسط سے 282 وکٹیں اپنے نام کیں۔ 7 اکتوبر 1978ء کو دائم آباد ضلع احمد نگر میں پیدا ہونے والے ظہیر خان 1999ء سے 2006ء تک برودہ کی طرف سے کھیلتے رہے۔ انہوں نے کاؤنٹی کرکٹ بھی کھیلتے رہے اور 2004ء سے 2006ء تک سرے اور ورسٹر شائر کی طرف سے کھیلتے رہے۔

رانجی ٹرافی کے 2000-01ء سیزن کے فائنل میں انہوں نے مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کیا۔ انہوں نے 145 رنز دے کر آٹھ وکٹیں اپنے نام کیں جبکہ دوسری اننگز میں انہوں نے 16 رنز دے کر آٹھ وکٹیں حاصل کیں۔ ان کی باؤلنگ کی بڑی خوبی ریورس سوئنگ تھی۔ اس کے علاوہ ان کی لائن اور لینتھ بھی بڑی درست ہوتی تھی۔ ظہیر خان ضرورت پڑنے پر اچھی خاصی بلے بازی بھی کر لیتے تھے۔ 2017ء میں ظہیر خان کو بھارتی کرکٹ ٹیم کا باؤلنگ کنسلٹنٹ مقرر کر دیا گیا۔ ظہیر خان کے بارے میں یہ بھی مشہور تھا کہ وہ بائیں ہاتھ سے کھیلنے والے بلے بازوں کو بڑی مہارت سے آؤٹ کرتے ہیں۔ انہوں نے اپنا آخری ٹیسٹ 14 فروری 2014ء کو نیوزی لینڈ کے خلاف کھیلا۔

سید کرمانی
سید مجتبیٰ حسین کرمانی وکٹ کیپر بلے باز تھے اور انہوں نے بھی بھارتی ٹیم کے لئے شاندار خدمات سرانجام دیں۔ 29 دسمبر 1949ء کو پیدا ہونے والے سید کرمانی نے 24 جنوری 1976ء کو اپنا پہلا ٹیسٹ نیوزی لینڈ کے خلاف کھیلا۔ انہوں نے 88 ٹیسٹ میچ کھیلے اور 27.04 رنز کی اوسط سے 2759 رنز بنائے۔ انہوں نے دو ٹیسٹ سنچریاں اور 12 نصف سنچریاں بنائیں۔ وہ لوئر آرڈر بیٹسمین تھے اور انہوں نے کئی بار بھارت کو مشکل صورت حال سے نکالا۔ جس وقت سید کرمانی بھارت کے وکٹ کیپر تھے اس وقت وسیم باری پاکستان کے وکٹ کیپر تھے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ وسیم باری پاکستان کے بہترین وکٹ کیپر تھے۔ 1978-79ء میں جب بھارتی ٹیم ایک طویل عرصے بعد پاکستان کے دورے پر آئی تو اس ٹیم کے وکٹ کیپر بھی سید کرمانی تھے۔ وسیم باری سے ان کی اچھی دوستی تھی۔ انہوں نے 49 ایک روزہ میچ بھی کھیلے جن میں انہوں نے 373 رنز بنائے اور ان کا زیادہ سے زیادہ سکور 48 رنز تھا۔ سید کرمانی نے دس سال تک بھارتی ٹیم کے لئے کھیلا۔ وہ ایک عمدہ وکٹ کیپر تھے۔ انہوں نے اپنا آخری ٹیسٹ میچ آسٹریلیا کے خلاف 1986ء میں سڈنی میں کھیلا۔

محمد کیف
محمد کیف کو اس وقت شہرت ملی جب وہ بھارت کی انڈر 19 کرکٹ ٹیم کے کپتان تھے اور انہوں نے 2000ء میں u-19 ورلڈ کپ جیتا۔ انہوں نے بہت کم انٹرنیشنل کرکٹ کھیلی۔ یوں کہنا چاہیے کہ ان کا کرکٹ کیریئر وقت سے پہلے ہی ختم ہو گیا۔ انہوں نے صرف 13 ٹیسٹ میچ کھیلے اور 32.8 رنز کی اوسط سے 624 رنز بنائے۔ ان کا ایک اننگز میں زیادہ سے زیادہ سکور 148 رنز ناٹ آؤٹ تھا۔ 125 ایک روزہ میچوں میں انہوں نے 32.0 رنز کی اوسط سے 2753 رنز بنائے اور ان کا ایک اننگز میں زیادہ سے زیادہ سکور 111 رنز ناٹ آؤٹ تھا۔ یکم دسمبر 1980ء کو اترپردیش میں پیدا ہونے والے محمد کیف کرکٹرز کے خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کے والد محمد تعریف اتر پردیش کرکٹ ٹیم اور ریلوے کی طرف سے کھیلتے تھے۔

محمد کیف نے اپنا پہلا ٹیسٹ میچ جنوبی افریقا کے خلاف 2 مارچ 2000ء کو کھیلا۔ ان کا پہلا ایک روزہ میچ انگلینڈ کے خلاف تھا جو انہوں نے 28 جنوری 2002ء کو گرین پارک میں کھیلا۔ محمد کیف کو 2002ء میں سینٹ ویسٹ سیریز کے فائنل میں اعلیٰ کارکردگی دکھانے پر خاصی شہرت ملی۔ انہوں نے 87 گیندوں پر 75 رنز بنائے۔ بھارت نے یہ فائنل انگلینڈ کے خلاف کھیلا۔ اس میں محمد کیف نے یووراج سنگھ کے ساتھ مل کر 121 رنز بنائے اور بھارت کی جیت میں اہم کردار ادا کیا۔ محمد کیف کی شہرت کی اصل وجہ ان کا بہترین فیلڈر ہونا تھا۔ ان جیسا فیلڈر کم ہی پیدا ہوتا ہے۔

عرفان پٹھان
عرفان پٹھان کے بارے میں بھی کہا جا سکتا ہے کہ وہ ابھی مزید کچھ سال کھیل سکتے تھے۔ وہ نئی گیند سے بہت اچھی باؤلنگ کراتے تھے اور ان کی ان سوئنگ کو ہر بلے باز بڑی احتیاط سے کھیلتا تھا۔ وہ بلے بازی بھی کر لیتے تھے۔ ان کے بھائی یوسف پٹھان بھی کرکٹر تھے لیکن وہ اتنا نام نہیں کما سکے۔ 27 اکتوبر 1984ء کو پیدا ہونے والے عرفان پٹھان نے اپنا پہلا ٹیسٹ 12 دسمبر 2003ء کو آسٹریلیا کے خلاف کھیلا جبکہ پہلا ایک روزہ میچ بھی انہوں نے آسٹریلیا کے خلاف 2004ء میں کھیلا۔ عرفان پٹھان نے 29 ٹیسٹ میچوں میں 1105 رنز بنائے اور ان کا ایک اننگز میں زیادہ سے زیادہ سکور 102 رنز تھا۔

انہوں نے 120 ایک روزہ میچوں میں 1544 رنز بنائے اور ان کا ایک اننگز میں زیادہ سے زیادہ سکور 83 رنز تھا۔ عرفان پٹھان نے 24 ٹی 20 میچ بھی کھیلے اور اس میدان میں بھی انہوں نے اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھائے۔ انہوں نے 24.6 رنز کی اوسط سے 172 رنز بنائے۔ عرفان پٹھان نے 29 ٹیسٹ میچوں میں 32.26 رنز کی اوسط سے 100 وکٹیں حاصل کیں۔ انہوں نے سات بار اننگز میں 5 وکٹیں اپنے نام کیں جبکہ دو بار ایک میچ میں دس وکٹیں حاصل کیں۔

محمد شامی
محمد شامی اس وقت واحد مسلم کرکٹر ہیں جو اس وقت بھارتی کرکٹ ٹیم میں شامل ہیں۔ وہ ایک بہت عمدہ فاسٹ باؤلر ہیں جو 145 کلومیٹر کی رفتار سے باؤلنگ کراتے ہیں 3 ستمبر 1990ء کو امروہہ میں پیدا ہونے والے محمد شامی نے پہلا ٹیسٹ 21 نومبر 2013ء کو ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلا جبکہ ان کا پہلا ایک روزہ میچ پاکستان کے خلاف تھا جو انہوں نے 6 جنوری 2013ء کو کھیلا۔ ان کا پہلا ٹی 20 میچ بھی پاکستان کے خلاف تھا۔ انہوں نے اب تک 40 ٹیسٹ میچوں میں 29.5 رنز کی اوسط سے 144 وکٹیں اپنے نام کی ہیں۔ حال ہی میں انگلینڈ میں ہونے والے کرکٹ ورلڈ کپ میں انہوں نے ایک میچ میں ہیٹ ٹرک کا اعزاز بھی حاصل کیا۔ محمد شامی آئی پی ایل بھی بڑی باقاعدگی سے کھیلتے ہیں اور اس لیگ نے ان کی صلاحیتوں کو بہت نکھارا ہے۔ محمد شامی کا کیریئر اس وقت عروج پر ہے اور لگ یہی رہا ہے کہ وہ آئندہ کافی عرصے تک بھارت کی قومی کرکٹ ٹیم کا حصہ رہیںگے۔

مذکورہ بالا مسلمان کرکٹرز کے علاوہ کئی اور مسلمان کھلاڑیوں نے بھارت کی طرف سے کرکٹ کھیلی لیکن وہ خاصی پرانی بات ہے۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ انہوں نے اتنی زیادہ کرکٹ نہیں کھیلی۔ ان کھلاڑیوں میں غلام احمد، احسان الحق، مبارک علی، اصغر علی، امیر الٰہی،محمد نثار اور کئی دوسرے شامل ہیں۔

عبدالحفیظ ظفر