کیا کوئی محمد صلاح تک پہنچ سکتا ہے؟

لیورپول کے روایتی حریف ایورٹن کے خلاف ڈربی میچ میں شاندار کارکردگی کے بعد محمد صلاح ناقابل تسخیر فارم میں ہیں۔ پلیئر فٹبالرز ایسوسی ایشن (پی ایف اے) کے سال کے سب سے بہترین کھلاڑی کے ایوارڈ کے لیے صلاح سب سے آگے ہیں اور یہ تقریباً یقینی ہو گیا ہے کہ مصری فارورڈ تمام حریفوں کو پیچھے چھوڑ کر یہ ایوارڈ اپنے نام کرنے میں کامیاب ہیں۔ میچ کے دوران ایورٹن نے لیورپول کے ہاف میں آگے بڑھنے کی کوتاہی کی جس کی وجہ سے صلاح کو ایورٹن کے خلاف سپیس ملی جس کا انہوں نے بھرپور فائدہ اٹھانے کا ایسا مظاہرہ کیا جو کہ یورپ کے کسی بھی بہترین کھلاڑی کا مقابلے میں ہے۔ اس قسم کی مہارت اکثر پرانے صلاح میں دیکھی جا سکتی تھی۔ لیکن ان کا مکمل کھیل اب اپنے مخالفین کو آسانی سے پچھاڑ سکتا ہے۔ جب جورڈن ہینڈرسن نے صلاح کو پاس کیا اور صلاح نے شیمس کولمین کو ہاف لائن پر چکمہ دے کر آگے نکلے تو اس کے بعد انہوں نے چند سیکندوں میں اس موقع سے فائدہ اٹھایا اور گول داغ دیا۔

انتیس سالہ کھلاڑی کی خود کو مزید بہتر بنانے کی بھوک نے انہیں جسمانی طور پر مزید مضبوط بنا دیا ہے اور یہ ان کے دوسرے گول سے واضح ہوا جب انہوں نے کولمین کے ناکام چیلنج کو پچھاڑتے ہوئے تیز رفتاری دکھاتے ہوئے گول کیا۔  صلاح کی گول کرنے کی صلاحیت اب چست ہو چکی ہے۔ اب مصر سے تعلق رکھنے والے صلاح کم مواقع کے باوجود بھی گول کرتے ہیں۔ اب نے کے کھیل میں مزید نفاست آ گئی ہے جس کے باعث ایورٹن کے گول کیپر جورڈن پکفورڈ بھی بے بس ہو گئے۔ یہ ان کا آخری 12 پریمیر لیگ گیمز میں 12 واں گول تھا اور چھ گولز میں اسسٹ (مدد) فراہم کیے۔ صلاح نے اب تک اپنے 14 لیگ میں سے تین کے علاوہ تمام میچز میں گول اسسٹ (گول یا اسسٹ) کیے ہیں۔ اگر صلاح کی گول کرنے کی رفتار اب کم بھی ہو جائے تو کیا کوئی دوسرا کھلاڑی ہے جو پی ایف اے پلیئر آف دی ایئر کی دوڑ میں انہیں ہرا سکے؟

لگتا ہے کہ زخمی ہونے کی وجہ سے کیون ڈی بروئن پلیئر آف دی ایئر کی ہیٹرک نہیں کر پائیں گے۔ اس سیزن میں وہ صرف پانچ میچز کا آغاز ہی کر پائے ہیں۔ ان کے علاوہ مانچسٹر سٹی کی ٹیم میں دیگر کھلاڑیوں نے یہ یقینی بنایا ہے کہ پیپ گارڈیولا کے زیرسایہ کھیلنے والی ٹیم اپنا ہائی لیول جاری رکھ سکے۔ برنارڈو سیلوا بھی بہترین میڈ فیلڈر کے طور پر سامنے آئے ہیں جنہوں نے اس ہفتے ایسٹن ولا کیخلاف بہترین وولی گول سکور کیا ہے جو کہ شاید اس سیزن کی ہائی لائٹ ہے۔ مگر ان کا کھیل مانچسٹر سٹی کی ٹیم کو آپس میں اس طریقے سے جوڑ کر رکھتا ہے اور اگر وہ چیلسی سے آگے نکل کر اپنے ٹائٹل کا دفاع کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں تو وہ اس ایوارڈ کے امیدوار ہو سکتے ہیں۔ پرتگال کے کھلاڑی جاؤ کنسیلو بھی امیدواروں میں سے ایک ہیں کیونکہ وہ میچز میں فل بیک کے کردار میں کھیل پر منفرد طریقے سے اثرانداز ہوتے نظر آئے ہیں اور اس پوزیشن میں اپنا لوہا منوایا ہے جس پر ٹرینٹ الیگزینڈر آرنلڈ اور ریس جیمز جیسے کھلاڑی کھیلتے ہیں۔

محمد صلاح کا ستارہ ہر ہفتے تو چمک ہی رہا ہے مگر پرتگالی جوڑی پر توجہ اس وقت بھی کم ہوتی ہے جب مانچسٹر سٹی کے سپرسٹار کھلاڑیوں کا جھرمٹ اپنی بے مثال صلاحیت دکھاتا ہے۔ فل فوڈن، جیک گریلش، ریاد ماہریز، رحیم سٹرلنگ، گبریئل جیسوس اور کیون ڈی بروئینا (جب تندرست ہو گئے) تو مستقبل میں مزید میچ جتانے والی کارکردگی دکھانے والے کھلاڑیوں کی تعداد بڑھ جائے گی اور مانسچٹر کے کھلاڑیوں کے ووٹس کو مزید تقسیم کر دے گی۔ لہذا لگ رہا ہے کہ یہ محمد صالح ہی ہوں گے، حتیٰ کہ سیزن کے اس ابتدائی مرحلے پر بھی ان کے پاس کرسٹیانو رونالڈو (چار گول) اور رومیلو لوکاکو (تین گول) کے مجموع سے 6 گول زیادہ ہیں۔ عام طور پر ہو سکتا ہے کہ اس ایوارڈ کا انحصار لیورپول کی جیت پر منحصر ہو۔ لیکن محمد صلاح خود کو اتنا آگے لے جا چکے ہیں وہ یقینا اسے حاصل کر لیں گے۔ بے شک 2018 میں بھی اسی قسم کے صورتحال سے محمد صلاح کو فائدہ ملا تھا۔ جیسا کہ ورجیل وان ڈائیک کو ایک سال قبل اور ڈی بروئنا کو دو سال پہلے ملا تھا جب لیور پول کو فتح ملی تھی۔

افریقہ کپ آف نیشنز بھی شروع ہو رہا ہے، جو صلاح کی فارم کو متاثر کر سکتا ہے اور صلاح چار میچز کے لیے اس کپ میں مشغول بھی ہو سکتے ہیں جس سے وہ پریمیئر لیگ میچز سے محروم ہو جائیں گے۔ لیکن صلاح کی کارکردگی اتنی مستقل ہے کہ سال ختم ہونے سے پہلے انہیں دوڑ میں پیچھے چھورنا مشکل ہو جائے گا۔

جیک ریتھبورن

بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو

لیور پول تیس سال بعد انگلش پریمیئر لیگ کا چیمیئن بن گیا

لیور پول 30 سال بعد ایک مرتبہ پھر انگلش پریمیئر لیگ فٹ بال کا چیمپئن بننے میں کامیاب ہو گیا۔ مانچسٹر سٹی کے خلاف چیلسی کی جیت لیورپول کے لیے ٹائٹل اپنے نام کرنے میں مدد گار ثابت ہوئی۔ لیور پول نے کرسٹل پیلس کو صفر کے مقابلے میں چار گول سے شکست دے کر پہلی پوزیشن حاصل کی تھی۔ اس کے 86 پوائنٹس تھے جب کہ مانچسٹر سٹی 23 پوائنٹس کے فرق سے دوسرے نمبر پر تھی۔ مانچسٹر سٹی چیلسی کو شکست دینے میں ناکام رہی۔ وہ دو گول کے مقابلے میں ایک ہی گول کر سکی اور یوں لیور پول انگلش پریمیئر لیگ کا ٹائٹل اپنے نام کرنے میں کامیاب ہو گیا۔ 

اس سے قبل لیور پول نے 1990 میں پریمیئر لیگ کا ٹائٹل اپنے نام کیا تھا۔ واضح رہے کہ لیور پول نے پریمیئر لیگ سیزن میں 31 میں سے 28 میچز میں کامیابی حاصل کی۔ لیور پول نے مجموعی طور پر 38 میچز کھیلنا تھے لیکن سات میچ باقی رہنے کے باوجود لیور پول چیمپئن بن گیا۔ پریمیئر لیگ کے تمام میچز تماشائیوں کے بغیر کھیلے گئے تاہم فتح کے بعد لیور پول کے پرستار لندن کی سڑکوں پر نکل آئے، خوب ہلہ گلا کیا اور آتش بازی کی۔
 

محمد صالح، رونالڈو اور لیونل میسی کی طرح بڑے کھلاڑی قرار

مصر کے مشہور فٹبالر سٹار محمد صالح کی گزشتہ چند میچز میں مایوس کن کارکردگی کے بعد ہر طرف چہ میگوئیاں شروع ہو گئی تھیں کہ فٹبالر کے اچھے دن گزر گئے ہیں لیکن بائیں ٹانگ سے کھیلنے والے مصری کھلاڑی نے وٹفورڈ کے خلاف دو گول داغ کر اور اپنی ٹیم کو میچ جتوا کر ناقدین کے منہ بند کر دیئے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’’اے ایف پی‘‘ کے مطابق مصری سٹار فٹبالر محمد صالح کی طرف سے کیے گئے دو گولز کے بعد میچ جیتا جس کے بعد پوائنٹس ٹیبل ان کی ٹیم ریڈز کے 10 پوائنٹس ہو گئے ہیں اور دوسرے نمبر پر پہنچ گئی ہے، لیسٹر سٹی برطانوی فٹبال لیگ میں 14 پوائنٹس کے ساتھ دوسرے نمبر جبکہ مانچسٹر سٹی کا تیسرا نمبر پر ہے۔

اے ایف پی کے مطابق مصری فٹبالر کی حالیہ کارکردگی کے بعد ان کا موازنہ دنیا کے دو بہترین فٹبالرز کرسٹیانو رونالڈو اور لیونل میسی کے ساتھ کیا جانے لگا ہے۔ محمد صالح کا دنیا کے بہترین فٹبالر کیساتھ موازنہ سابق اورین منیجر سام الارڈسے کر رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ وہ وسیع النظر کھلاڑی ہیں، ان کا شمار رونالڈو اور میسی کی طرح بڑے کھلاڑیوں میں ہوتا ہے، رونالڈو اور میسی بھی سنٹر فارورڈ کے کھلاڑی ہیں بالکل اسی طرح محمد صالح بھی سنٹر فارورڈ کے کھلای نہیں لیکن لیگ کے دوران انہوں نے شاندار کارکردگی دکھاتے ہوئے اس خطرناک پوزیشن سے گول داغا۔

ان خیالات کا اظہار سابق برطانوی منیجر سام الارڈسے نے غیر ملکی خبر رساں ادارے ’’ٹالکس سپورٹ‘‘ کے ساتھ کرتے ہوئے کیا۔ خبر رساں ادارے کے مطابق محمد صالح کی طرف سے ہفتے کو کیے جانے والے گول کی ایک شاندار بات یہ بھی ہے کہ وہ لیور پول کی طرف سے سب سے زیادہ گول کرنے والے 18 ویں کھلاڑی بن گئے ہیں جو کہ لوئس سوراز سے بھی آگے چلے گئے ہیں۔ سام الارڈسے کا کہنا ہے کہ جس طرح محمد صالح نے انفیلڈ آؤٹ فٹ میں جا کر پریمیئر لیگ کے دوران گول کیا وہ بہت ہی بہترین تھا۔ مجھے لگتا ہے کہ وہ لیور پول کی طرف سے اسی طرح کھیلتے رہیں تو وہ بڑے ریکارڈ بنا سکتے ہیں۔

بشکریہ ایکسپریس نیوز

Liverpool bring home Champions League trophy

Fans lined the streets in Liverpool as their heroes brought back the Champions League trophy after winning the biggest prize in European football for the sixth time. Liverpool erased the disappointment of last season’s Uefa Champions League final loss by claiming the trophy for the sixth time with victory over Tottenham in Madrid. It was Mohamed Salah, such a disconsolate figure when he was injured early in that loss to Real Madrid, who set Liverpool on their way with a penalty after two minutes when Moussa Sissoko was contentiously punished for handball. In a final that rarely touched the heights of the blockbuster semi-finals that made this an all-Premier League showpiece, Spurs had chances but were denied by Liverpool keeper Alisson, who saved well from Son Heung-min, Lucas Moura and Christian Eriksen. 
And their failure to capitalise was ruthlessly punished when substitute Divock Origi ensured manager Jurgen Klopp won his first trophy as Liverpool manager by driving low and powerfully past Hugo Lloris with three minutes left. Spurs counterpart Mauricio Pochettino took the gamble of selecting England captain and main striker Harry Kane despite his not having played since April because of an ankle injury, replacing semi-final hat-trick hero Lucas Moura, but he had no impact.
Liverpool lifted the trophy that was taken from their grasp in Ukraine last season and now stand behind only Real Madrid and AC Milan as serial winners of this tournament, the final whistle sparking huge celebrations among players, management and the red wave of supporters in Madrid’s Wanda Metropolitano Stadium.

Mohamed Salah stars on cover of TIME 100

Liverpool forward Mohamed Salah is one of six TIME 100 cover stars, the magazine’s annual list of the world’s most influential people. Other athletes on the list include the NBA’s LeBron James, U.S. soccer’s Alex Morgan, tennis player Naomi Osaka, middle distance runner Caster Semenya, golfer Tiger Woods, and pro gamer “Ninja” (Richard Tyler Blevins). While this is the first time Salah has featured on the list, Woods — who won the Masters on Sunday in one of sport’s greatest comeback stories — has featured three times and LA Lakers’ James four. Two-time grand slam champion Osaka, forward Morgan — who is expected to star in this year’s Women’s World Cup — and double Olympic champion Semenya are among a record 48 women on the list.
A breakthrough season for Salah
Salah’s global popularity surged last year when he enjoyed a breakthrough season with Liverpool, scoring 44 goals in the 2017-18 campaign and helping the English Premier League side reach the Champions League final. While goals haven’t flowed as freely for the Egyptian this campaign, the forward is still this season’s joint-leading scorer in the EPL and his wonder strike last weekend helped Liverpool defeat Chelsea, continuing the Reds’ pursuit of a first Premier League title. “Mo Salah is a better human being than he is a football player. And he’s one of the best football players in the world,” writes comedian and Liverpool fan John Oliver in his TIME’s dedication to the player. 
“You’d be hard-pressed to find a professional athlete in any sport less affected by their success or status than Mo, which is incredible because I can’t imagine the kind of pressure that comes with the intensity of adoration he receives. “Mo is an iconic figure for Egyptians, Scousers and Muslims the world over, and yet he always comes across as a humble, thoughtful, funny man who isn’t taking any of this too seriously. “As a footballer, he plays with an infectious joy. I’ve always wondered what it would feel like to be able to play as well as him, and watching his face light up after he does something incredible, you get the reassuring sense that it’s exactly as fun as you’d want it to be. I absolutely love him.”
Courtesy : CNN

محمد صلاح کی لیور پول کیلئے تیز ترین گولز کی نصف سنچری مکمل

مصر سے تعلق رکھنے والے مشہور فٹ بالر محمد صلاح نے انگلش پریمیئر لیگ کے اہم میچ میں لیور پول کی جانب سے بہترین کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے کلب کے لیے اپنے 50 گول مکمل کیے اورٹیم کو ساوتھمپٹن کے خلاف 3-1 سے فتح دلا دی۔ محمد صلاح نے ٹیم کھیل کے 80 ویں منٹ میں گول کر کے ٹیم کو ایک گول سے برتری دلائی جس کے بعد 86 ویں منٹ میں جورڈن ہینڈرسن نے گول کر کے برتری کو 3-1 کر دیا اور یوں ٹیم کو کامیابی ملی۔ لیور پول نے اس کامیابی کے ساتھ انگلش پریمیئر لیگ میں دوبارہ سرفہرست پوزیشن حاصل کر لی اور اس وقت دفاعی چمپیئن مانچسٹر سٹی سے دو پوائنٹس برتری لیے ہوئے ہے اور اگلے ہفتے تک یہی پوزیشن پر برقرار رہے گی۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق کامیابی کے بعد لیورپول کے منیجر جورگین کلوپ کا کہنا تھا کہ اس وقت ہمارے 82 پوائنٹس ہیں جو اس لیگ میں بڑی کامیابی ہے اور ہرکوئی ہمارے انتظار میں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘مجھے بہت خوشی ہے اور یہ غیرمعمولی ہے کیونکہ ہم ٹائٹل کی ریس میں ہیں جو بہترین ہے۔ محمد صلاح نے کہا کہ پریمیئر لیگ میں لیور پول کے لیے یہ 50 واں گول تھا جو خاص تھا اور میں بہت خوش ہوں۔ گزشتہ 9 میچوں میں مسلسل ناکام رہنے والے محمد صلاح نے اس گول پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 9 میچوں کے بعد ٹیم کی مدد کے لیے گول کرنے پر میں بہت خوش ہوں۔

خیال رہے محمد صلاح پریمیئر لیگ میں لیور پول کے لیے 50 گول کرنے والے آٹھویں کھلاڑی ہیں لیکن انہوں نے یہ اعزاز صرف 69 میچوں میں حاصل کر لیا ہے۔ صلاح سے قبل پریمیئر لیگ میں تیز ترین 50 گول کرنے کا اعزاز مانچسٹر یونائیٹڈ کےاینڈریو کول۔ رود وین نسٹلروئے اور بلیک برن روور کے ایلن شیئرر کو حاصل ہے۔ محمد صلاح کو گزشتہ برس پروفیشنل فٹ بالرز ایسوسی ایشن پلیئر آف دی ائر کا ایوارڈ دیا گیا تھا اس کے علاوہ لیور پول کے لیے 44 گول کرنے پر فٹ بال رائٹرز ایسوسی ایشن کی جانب سے سال کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا تھا۔

بشکریہ ڈان نیوز

Real Madrid wins Champions League

A sensational overhead strike from Real Madrid substitute Gareth Bale and two calamitous errors by Liverpool goalkeeper Loris Karius gave the Spanish side a third straight Champions League title with a 3-1 win.

 

 

 

 

 

 

 

The Grand National Races : The world’s best horse races

The Grand National is a National Hunt horse race held annually at Aintree Racecourse in Liverpool, England. First run in 1839, it is a handicap steeplechase over 4 miles 514 yards (6.907 km) with horses jumping 30 fences over two laps. It is the most valuable jump race in Europe, with a prize fund of £1 million in 2017. An event that is prominent in British culture, the race is popular amongst many people who do not normally watch or bet on horse racing at other times of the year.
The course over which the race is run features much larger fences than those found on conventional National Hunt tracks. Many of these, particularly Becher’s Brook, The Chair and the Canal Turn, have become famous in their own right and, combined with the distance of the event, create what has been called “the ultimate test of horse and rider”.
The Grand National has been broadcast live on free-to-air terrestrial television in the United Kingdom since 1960. From then until 2012 it was broadcast by the BBC. Between 2013 and 2016 it was shown by Channel 4; the UK broadcasting rights transferred to ITV from 2017. An estimated 500 to 600 million people watch the Grand National in over 140 countries. It has also been broadcast on radio since 1927; BBC Radio held exclusive rights until 2013, however, Talksport also now holds radio commentary rights.
The most recent running of the race, in 2018, was won by Tiger Roll, ridden by jockey Davy Russell for trainer Gordon Elliott. The next Grand National meeting will start on 4 April 2019 and finish on 6 April 2019. As of 2017, the race and accompanying festival are sponsored by Randox Health.