میسی کو پہنائی گئی ’بشت‘ کیسے تیار ہوتی ہے؟

دوحہ میں کھیلے گئے فٹ بال ورلڈ کپ کے فائنل کے موقع پر احمد السلیم اس وقت جذباتی ہو گئے جب قطر کے امیر نے ارجنٹائن کے فاتح کپتان لیونل میسی کو سنہری پٹی والی سیاہ عبا پہنائی۔ فٹ بال ٹرافی اٹھاتے وقت میسی نے جو عبا پہنی تھی اسے ’بشت‘ کہتے ہیں اور اس کی قیمت دو ہزار 200 ڈالر تھی۔ اس روایتی گاؤن کو عرب مرد شادیوں، گریجویشن اور سرکاری تقریبات کے لیے پہنتے ہیں۔ میسی کو پہنائی گئی بشت کو احمد کے خاندان کی کمپنی نے تیار کیا تھا۔ احمد نے دوحہ کے سوق (روایتی عرب مارکیٹ) میں اپنے فیملی سٹور کے قریب ایک کیفے میں ارجنٹائن اور فرانس کے درمیان ہونے والا فائنل میچ دیکھا تھا۔ ان کی کمپنی نے ہاتھ سے بنی دو بشت ورلڈ کپ انتظامیہ کو فراہم کی تھیں، ایک میسی کے چھوٹے سائز میں اور دوسری دراز قد فرانسیسی کپتان ہیوگو لوریس کے لیے۔ احمد نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو اس لمحے کے بارے میں بتایا جب امیر شیخ تميم بن حمد بن خلیفہ آل ثانی نے میسی کو ان کی کمپنی کی بشت پہنائی تھی۔

انہوں نے بتایا: ’ہمیں نہیں معلوم تھا کہ وہ کس کے لیے بنوائی گئی تھیں۔ میں یہ دیکھ کر ششدر رہ گیا۔‘ احمد نے اپنی کمپنی کے ٹیگ کو پہچان لیا اور اب وہ اس ورلڈ کپ کا اپنی جیت کے طور پر جشن منا رہے ہیں۔  السلیم سٹور، جو قطری شاہی خاندان کو طویل عرصے سے بشت فراہم کرتا ہے، عام طور پر ایک دن میں آٹھ سے 10 عبا فروخت کرتا ہے۔ احمد نے بتایا کہ فائنل کے اگلے دن ان کی بشت کی فروخت 150 تک گئی، جس میں میسی کو پہنائی گئی بشت جیسی بشت بھی شامل تھیں۔  انہوں نے اس حوالے سے بتایا: ’ایک مرحلے پر درجنوں لوگ دکان کے باہر انتظار میں قطار بنا کر کھڑے تھے۔ وہ تقریباً تمام ارجنٹائن کے شہری تھے۔‘ احمد نے مزید کہا کہ انہوں نے نئے عالمی چیمپیئنز کے آٹھ حامیوں کو ارجنٹائن کا معروف ’موچاچوس‘ ترانہ گاتے ہوئے دیکھا، جو بشت پہن کر نقلی ورلڈ کپ ٹرافی اٹھائے اپنی تصاویر کھینچ رہے تھے۔

جب احمد اے ایف پی سے بات کر رہے تھے تو اسی وقت شائقین کا ایک گروہ سٹور میں داخل ہوا اور ان سب نے قطری امیر کے اس اقدام کی خوب تعریف کی۔ شائقین کے گروپ میں شامل اریشیو گارسیا نے کہا: ’ہم سب کو یہ دیکھ کر بہت مسرت ہوئی جب ایک بادشاہ کی طرف سے دوسرے بادشاہ کو تحفہ پیش کیا گیا۔‘ کچھ مبصرین، خاص طور پر یورپی ناقدین نے ٹرافی سے پہلے میسی کو روایتی عرب عبا پہنانے پر تنقید کی ہے۔ لیکن بیشتر سوشل میڈیا صارفین نے اس لمحے کا خیر مقدم کیا۔ احمد اور دیگر عرب شہریوں نے وضاحت کی کہ اس اقدام کا مقصد میسی کو ’تکریم‘ دینا تھا تاہم بعض لوگوں کی جانب سے اسے غلط رنگ دیا گیا۔ احمد نے کہا: ’جب کوئی شیخ کسی شخص کو بشت پہناتا ہے تو اس کا مطلب ہوتا ہے کہ وہ ایسا اس شخص کی عزت اور تکریم کے لیے کر رہا ہوتا ہے۔‘

سوئٹزرلینڈ کی لوزان یونیورسٹی میں سپورٹس سوشیالوجی کی پروفیسر کیرول گومز نے کہا کہ قطر کے لیے یہ ایک بہت اہم لمحہ تھا کیونکہ وہ ورلڈ کپ کے ذریعے اپنی شہرت میں اضافہ چاہتا ہے۔ احمد نے بتایا کہ ورلڈ کپ حکام نے ان کے سٹور سے ہلکے اور شفاف کپڑے کی بشت بنانے کو کہا۔ ’میں حیران تھا کیونکہ اب موسم سرما ہے، لہذا ایسا لگتا ہے کہ باریک بشت بنوانے کا مقصد ارجنٹائن کی جرسی کو ڈھانپنے سے بچانا تھا۔‘ بشت بہت سے خلیجی ممالک میں پہنی جاتی ہے اور السلیم سٹور قطر کا سب سے بڑا سٹور ہے، جس میں تقریباً 60 درزی کام کرتے ہیں۔ ہر بشت کو بنانے میں ایک ہفتہ لگتا ہے اور یہ سات مراحل سے گزر کر مکمل ہوتی ہے۔ باریک اور نازک کپڑے کی سلائی کے ساتھ اس کی آستینوں پر سونے کی تار سے کڑھائی کی جاتی ہے۔ میسی کے بشت کے لیے سونے کی تار جرمنی سے اور نجفی کاٹن کا کپڑا جاپان سے درآمد کیا گیا تھا۔

بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو

میسی نے فیفا ورلڈ کپ قطر کیلئے فیورٹ چار ٹیموں کے نام بتا دیے

ارجنٹائن کے عالمی شہرت یافتہ فٹبال اسٹار لیونل میسی نے فیفا ورلڈ کپ 2022 کے لیے ارجنٹائن کے ساتھ ساتھ انگلینڈ، فرانس اور برازیل کی ٹیموں کو فیورٹ قرار دیا ہے۔ فرانس کے کلب پیرس سینٹ جرمین کے لیے کھیلنے والے ارجنٹائن کے 35 سالہ سپر اسٹار کے کیریئر کا یہ آخری ورلڈ کپ ہو گا جس میں وہ جنوبی امریکی ملک کو تیسری مرتبہ چیمپیئن بنوانے کے لیے میدان میں اتریں گے۔ دو مرتبہ کی چیمپیئن ارجنٹائن نے 1986 کے بعد سے عالمی کپ نہیں جیتا اور اس مرتبہ بھی ٹرافی جیتنے کے لیے ارجنٹائن کی نگاہیں میسی پر مرکوز ہوں گی۔ انہوں نے ارجنٹائن کو بھی عالمی کپ کا بڑا دعویدار قرار دیا اور کہا کہ اگر آپ مجھے سے ورلڈ کپ کے مضبوط امیدواروں کا پوچھیں گے تو میں ارجنٹائن کے ساتھ فرانس، برازیل اور انگلینڈ کو دیگر ٹیموں سے زیادہ مضبوط اور ٹائٹل کا بڑا دعویدار تصور کرتا ہوں۔

تاہم میسی نے کہا کہ عالمی کپ ایک مشکل اور پیچیدہ ٹورنامنٹ ہے جس میں کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ کوپا امریکا چیمپیئن ارجنٹائن کی ٹیم گزشتہ 35 میچوں سے ناقابل شکست ہے اور یہی وجہ ہے کہ دیگر ٹیموں کے ساتھ ساتھ جنوبی امریکی ملک کو بھی دیگر ٹیموں کے لیے خطرہ تصور کیا جا رہا ہے۔ متعدد بار بیلن ڈی اور جیتنے والے سپر اسٹار نے کہا کہ ہم بہت پرعزم ہیں اور ہماری ٹیم ورلڈ کپ جیتنے کی شدید خواہشمند ہے، فی الحال ہم بہترین انداز میں ورلڈ کے آغاز پر نظریں مرکوز کیے ہوئے ہیں۔ میسی کی عمدہ کارکردگی کی بدولت ارجنٹائن نے 2014 کے ورلڈ کپ کا فائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا تھا لیکن فائنل میں سنسنی خیز مقابلے کے بعد انہیں جرمنی کے ہاتھوں شکست ہوئی تھی۔

بشکریہ ڈان نیوز

ٹینس اسٹار راجر فیڈرر کمائی کے لحاط سے دنیا کے امیر ترین کھلاڑی بن گئے

ٹینس اسٹار راجر فیڈرر کمائی کے لحاط سے دنیا کے امیرترین کھلاڑی بن گئے ہیں۔ معروف جریدے فوربز کی دوہزار بیس کی سالانہ رپورٹ کے مطابق ٹینس اسٹار راجر فیڈرر کی آمدن فٹبالر کرسٹیانو رونالڈو اور لائنل میسی سے بھی زیادہ ہو گئی ہے۔ کسی ٹینس کھلاڑی نے پہلی باراس فہرست میں پہلی پوزیشن پائی ہے۔ راجر فیڈرر کی آمدن 159.5 ملین ڈالرز تک جا پہنچی ہے۔ کرسٹیانو رونالڈو 157.5 ملین ڈالرز کے ساتھ دوسرے اور لائنل میسی 156 ملین ڈالرز کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔ برازیلین فٹبالر نیمار 143 ملین ڈالرز کمانے میں کامیاب رہے۔

 پانچ ویں نمبرپر باسکٹ بال کے کھلاڑی لی بورن جیمز ہیں، جن کی آمدن 132 ملین ڈالرز شمار کی گئی ہے۔ چھٹی پوزیشن پر باسکٹ بال پلیئر سٹیفن کیری کے پاس ہے، انہوں نے 112 ملین ڈالرز اپنے اکاونٹ میں منتقل کیے ہیں۔ کیون ڈورنٹ باسکٹ بال کے کھلاڑی کی آمدن 96 ملین ڈالرز رہی۔ گولف کے ٹائیگر ووڈ نے 93 ملین ڈالرز کمائے، دوسرے نمایاں کھلاڑیوں میں باکسر ٹائی سن فیری 87 ملین ڈالرز، فارمولا ون ڈرائیور لوئس ہمیلٹن 84 ملین آمدن رکھتے ہیں۔ کرکٹرز میں ویرات کوہلی 39 ملین ڈالرز کما چکے ہیں۔ ان کا مجموعی فہرست میں 66 واں نمبر ہے۔

محمد یوسف انجم

بشکریہ ایکسپریس نیوز

میسی ریکارڈ چھٹی مرتبہ بہترین فٹبالر کا ایوارڈ ‘بیلن ڈی اور’ جیتنے میں کامیاب

ارجنٹینا اور بارسلونا کے عالمی شہرت یافتہ سپر اسٹار لیونل میسی نے کیریئر میں چھٹی مرتبہ سال کے بہترین فٹبالر کا ایوارڈ بیلن ڈی اور اپنے نام کر دیا۔ 32 سالہ فٹبالر کو فرانس کے دارالحکومت پیرس کے چیٹیلیٹ تھیٹر میں منعقدہ تقریب میں ایوارڈ سے نوازا گیا جبکہ امریکا کی ورلڈ کپ سپر اسٹار میگن ریپی نو نے ویمن فٹبال کا بیلن ڈی اور جیتنے کا اعزاز حاصل کر لیا۔ میسی نے 2015 کے بعد پہلی مرتبہ بیلن ڈی اور جیتا ہے اور اپنے روایتی حریف کرسٹیانو رونالڈو پر برتری حاصل کر لی ہے جو اب تک پانچ بیلن ڈی اور جیت چکے ہیں۔ فٹبال کے سب سے بڑے ایوارڈ تصور کیے جانے والے بیلن ڈی اور کا انعقاد ایک فرانسیسی میگزین کرتا ہے جس میں دنیا بھر کے صحافی بہترین فٹبالر کے ایوارڈ کے لیے ووٹ کرتے ہیں۔

اس ایوارڈ کے لیے میسی کا مقابلہ لیورپول کے کپتان وین دجک اور کرسٹیانو رونالڈو سے تھا جس میں میسی ایوارڈ جیتنے میں کامیابی رہے جبکہ پورے سیزن میں عمدہ کارکردگی دکھانے والے لیورپول اسٹار دوسرے اور رونالڈو تیسرے نمبر پر رہے۔ لیونل میسی گزشتہ ایک سال سے مسلسل اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں انہوں نے گزشتہ سیزن میں بارسلونا کو چیمپیئن بنوانے میں مرکزی کردار ادا کیا تھا۔ ایوارڈ جیتنے کے بعد گفتگو کرتے ہوئے میسی نے کہا کہ میں نے آج سے 10 سال قبل پیرس میں ہی اپنا پہلا بیلن ڈی اور جیتا تھا اور مجھے آج بھی یاد ہے کہ میں 22 سال کی عمر میں اپنے تین بھائیوں کے ہمراہ یہاں آیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ میں ابھی چند سال مزید فٹبال کھیل سکتا ہوں ، میں جانتا ہوں کہ میری عمر بڑھ رہی ہے اور میں ان لمحوں سے زیادہ سے زیادہ لطف اندوز ہونا چاہتا ہوں کیونکہ میری ریٹائرمنٹ کے دن قریب آتے جا رہے ہیں۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ یہ 2010 کے بعد پہلا موقع ہے کہ کرسٹیانو رونالڈو ابتدائی دو کھلاڑیوں میں جگہ بنانے میں ناکام رہے۔ یاد رہے کہ 2008 سے 2017 تک لگاتار 10 سال تک یہ ایوارڈ لیونل میسی اور کرسٹیانو رونالڈو ہی کے درمیان تقسیم ہوتا رہا اور دونوں نے اس عرصے میں پانچ، پانچ مرتبہ یہ ایوارڈ جیتنے کا اعزاز حاصل کیا لیکن گزشتہ سال کروشیا کے لوکا موڈرچ نے اس جمود کا خاتمہ کرتے ہوئے یہ ایوارڈ اپنے نام کر لیا تھا۔

بشکریہ ڈان نیوز

 

محمد صالح، رونالڈو اور لیونل میسی کی طرح بڑے کھلاڑی قرار

مصر کے مشہور فٹبالر سٹار محمد صالح کی گزشتہ چند میچز میں مایوس کن کارکردگی کے بعد ہر طرف چہ میگوئیاں شروع ہو گئی تھیں کہ فٹبالر کے اچھے دن گزر گئے ہیں لیکن بائیں ٹانگ سے کھیلنے والے مصری کھلاڑی نے وٹفورڈ کے خلاف دو گول داغ کر اور اپنی ٹیم کو میچ جتوا کر ناقدین کے منہ بند کر دیئے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’’اے ایف پی‘‘ کے مطابق مصری سٹار فٹبالر محمد صالح کی طرف سے کیے گئے دو گولز کے بعد میچ جیتا جس کے بعد پوائنٹس ٹیبل ان کی ٹیم ریڈز کے 10 پوائنٹس ہو گئے ہیں اور دوسرے نمبر پر پہنچ گئی ہے، لیسٹر سٹی برطانوی فٹبال لیگ میں 14 پوائنٹس کے ساتھ دوسرے نمبر جبکہ مانچسٹر سٹی کا تیسرا نمبر پر ہے۔

اے ایف پی کے مطابق مصری فٹبالر کی حالیہ کارکردگی کے بعد ان کا موازنہ دنیا کے دو بہترین فٹبالرز کرسٹیانو رونالڈو اور لیونل میسی کے ساتھ کیا جانے لگا ہے۔ محمد صالح کا دنیا کے بہترین فٹبالر کیساتھ موازنہ سابق اورین منیجر سام الارڈسے کر رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ وہ وسیع النظر کھلاڑی ہیں، ان کا شمار رونالڈو اور میسی کی طرح بڑے کھلاڑیوں میں ہوتا ہے، رونالڈو اور میسی بھی سنٹر فارورڈ کے کھلاڑی ہیں بالکل اسی طرح محمد صالح بھی سنٹر فارورڈ کے کھلای نہیں لیکن لیگ کے دوران انہوں نے شاندار کارکردگی دکھاتے ہوئے اس خطرناک پوزیشن سے گول داغا۔

ان خیالات کا اظہار سابق برطانوی منیجر سام الارڈسے نے غیر ملکی خبر رساں ادارے ’’ٹالکس سپورٹ‘‘ کے ساتھ کرتے ہوئے کیا۔ خبر رساں ادارے کے مطابق محمد صالح کی طرف سے ہفتے کو کیے جانے والے گول کی ایک شاندار بات یہ بھی ہے کہ وہ لیور پول کی طرف سے سب سے زیادہ گول کرنے والے 18 ویں کھلاڑی بن گئے ہیں جو کہ لوئس سوراز سے بھی آگے چلے گئے ہیں۔ سام الارڈسے کا کہنا ہے کہ جس طرح محمد صالح نے انفیلڈ آؤٹ فٹ میں جا کر پریمیئر لیگ کے دوران گول کیا وہ بہت ہی بہترین تھا۔ مجھے لگتا ہے کہ وہ لیور پول کی طرف سے اسی طرح کھیلتے رہیں تو وہ بڑے ریکارڈ بنا سکتے ہیں۔

بشکریہ ایکسپریس نیوز

رونالڈو اور میسی کی ٹیمیں ورلڈ کپ سے باہر

Messi and Ronaldo 14

فیفا ورلڈ کپ 2018 کے ناک آؤٹ مرحلے کے پہلے ہی دن دنیا بھر کے کروڑوں فٹبال شائقین کے دل ٹوٹ گئے اور عالمی شہرت یافتہ فٹبال اسٹار لیونل میسی اور کرسٹیانو رونالڈو کی ٹیمیں عالمی کپ سے باہر ہو گئیں۔ 21 ویں فٹبال ورلڈ کپ کا پہلا پری کوارٹر فائنل لیونل میسی کی ارجنٹائن اور فرانس کی ٹیموں کے درمیان کھیلا گیا جہاں ایمباپے کے دو گول کی بدولت ارجنٹائن نے فرانس کو 3-4 سے شکست دے کر اگلے راؤنڈ میں جگہ بنائی۔ دوسرا میچ یورو چیمپیئن پرتگال اور یوراگوئے کی ٹیموں کے درمیان کھیلا گیا جس کے لیے رونالڈو کی پرتگال کو فیورٹ تصور کیا جا رہا تھا۔ تاہم یوراگوئے نے عمدہ کھیل پیش کرتے ہوئے ایڈنسن کوانی کے دو گول سے تقویت پاتے ہوئے پرتگال کو 1-2 سے مات دیتے ہوئے کوارٹر فائنل میں جگہ بنا لی۔

 

 

 

 

 

 

 

میسی کی ارجنٹینا کا سفر ختم

روس میں جاری فیفا ورلڈ کپ کے ناک آؤٹ راؤنڈ کے پہلے میچ میں فرانس نے ارجنٹینا کو چار تین سے شکست دے کر ورلڈ کپ سے باہر کر دیا ہے۔ دونوں ٹیموں کے درمیان بہت تیز کھیلا گیا اور فرانس کے 19 سالہ کلیئن مباپے نے دو گول کیے۔ میسی کی ارجنٹینا نے ایک مرحلے میں دو ایک سے برتری حاصل کر لی تھی لیکن فرانس کی جانب سے 11 منٹ میں دو گولوں نے ارجنٹینا کو دوبارہ دباؤ میں ڈال دیا۔ ارجنٹینا کو میچ کے آخری سیکنڈز میں گول کرنے کا ایک موقع ملا کہ وہ چار چار سے برابر کر لے لیکن وہ اس میں ناکام رہی۔

ارجنٹینا نے کئی کوششیں کیں لیکن جواب میں فرانس کے جوابی حملے ان کو پانچویں گول کے قریب لے آئے تھے۔ فرانس کے بارے میں پہلے راؤنڈ کے دوران کہا جا رہا تھا کہ ٹیم اچھا نہیں کھیل رہی اور یہ ٹیم ناک آؤٹ راؤنڈ میں بڑی ٹیموں کا کیسے مقابلہ کرے گی۔ لیکن آج کے میچ میں فرانس نے جواب دے دیا ہے کہ وہ دیگر ٹیموں کا مقابلہ نفاست، ہوشیاری، اور موثر طریقے سے کرے گی۔ روسی شہر کزان میں دو ٹیموں کا ورلڈ کپ کے سفر کا اختتام ہوا ہے پہلے دفاعی چیمپیئن جرمنی اور اب ارجنٹینا۔

کلیئن مباپے نے ارجنٹینا کے خلاف ورلڈ کپ کے ناک آؤٹ راؤنڈ میں اپنے آپ کو فٹ بال کی دنیا میں متعارف کرایا ہے۔ اگرچہ اس میچ سے قبل پوری توجہ میسی پر تھی لیکن کلیئن مباپے کی شاندار کارکردگی نے میسی سے توجہ ہٹوا کر اپنے آپ پر کرائی جو کہ کافی عرصے تک یاد رکھی جائے گی۔ ارجنٹینا کی شکست نے میسی اور ارجنٹینا کے مینیجر سیمپولی کے کریئر پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ میچ میں کارکردگی پر مباپے کو فٹ بال کی دنیا کے مقبول ترین کھلاڑی پیلے کہا گیا لیکن مباپے نے کہا ’مجیں بہت خوش ہوں اور میرے لیے اعزاز کی بات ہے کہ مجھے پیلے سے ملایا گیا۔ لیکن پیلے کی لیول ہی کچھ اور ہے۔‘

فٹبال ورلڈکپ کے بہترین کھلاڑی

شائقین فٹبال تیار ہو جائیں۔ ورلڈکپ کا میلہ سجنے جارہا ہے ۔ اس عالمی ایونٹ کے مقابلے 14 جون سے لیکر 15 جولائی تک روس کے 11 شہروں میں ہوں گے۔ پہلا میچ میزبان ملک روس اور سعودی عرب کے درمیان جبکہ فائنل لیوزنیکی سٹیڈیم ماسکو میں 15 جولائی کو ہو گا۔ گزشتہ ورلڈکپ 2014 ء کی چیمپئن جرمنی اس وقت بھرپور فارم میں ہے ۔ اگرچہ اس ٹیم میں بڑے بڑے نام تو شامل نہیں لیکن اس کی سب سے بڑی صلاحیت ’’ ٹیم ورک ‘‘ ہے۔ اس کے علاوہ ہاٹ فیورٹ میں ایور گرین برازیل، ارجنٹائن ، سپین، فرانس، پرتگال اور انگلینڈ کی ٹیمیں شامل ہیں۔ دنیا کے 32 ممالک کے بہترین کھلاڑی اس ورلڈکپ میں عمدہ ڈربلنگ، ڈیفنس اور اٹیک سے شائقین دنیا کو محظوظ کرینگے۔

ان میں سے ارجنٹائن کے لیونل میسی تو ٹاپ پر نظر آتے ہیں۔ اپنی لیگ کی کارکردگی کی وجہ سے وہ بھرپور فارم میں ہیں۔ گزشتہ ورلڈکپ میں گولڈن بوٹ کا ایوارڈ جیتنے میں کامیاب ہوئے تھے۔ دوسری طرف پرتگال ٹیم کے اہم فارورڈ کرسٹیانو رونالڈو دنیا ئے فٹبال کے بہترین کھلاڑیوں میں شامل ہیں ۔ لیگ میں میسی اور کرسٹیانو رونالڈو کا مقابلہ اکثر رہتا ہے اور یہ دونوں ہی ٹاپ سکورر ہوتے ہیں۔ ورلڈکپ میں بھی یہ دونوں اپنے کھیل سے شائقین کو محظوظ کرینگے۔ پرتگال کی ٹیم ایک اچھی ٹیم ہے لیکن چیمپئن بننے کیلئے اسے مزید رونالڈوز کی ضرورت ہے۔ رونالڈو اپنے کھیل سے میچ کا پانسہ تو پلٹ سکتے ہیں لیکن ٹیم کی مجموعی کارکردگی ہی اسے آگے لے جا سکتی ہے ۔

ایک اور ابھرتے ہوئے کھلاڑی محمد صلاح ہیں۔ سپینش لیگ کے بہترین پرفارمر، لیورپول کے سٹار سٹرائیکر اور مصر کے گائوں نگرگ کے رہنے والے کھلاڑی محمد صلاح اس وقت شہرت کی بلندیوں پر ہیں اور وہ اس ورلڈکپ میں اپنا بہترین رنگ جمائیں گے ۔ بائیں پائوں سے کھیلتے ہیں، تاہم لیگ میں زخمی ہونے کی وجہ سے ورلڈکپ کا پہلا میچ نہیں کھیل سکیں گے ۔ یاد رہے کہ چیمپیئنز لیگ کے فائنل میں ریال میڈرڈ کے دفاعی کھلاڑی سرجیو راموس کی ٹیکل نے نہ صرف ان کو میچ سے باہر رکھا بلکہ اس سے ان کا ورلڈ کپ کھیلنا بھی غیریقینی ہو گیا ہے۔لیورپول کی میڈیکل ٹیم کا کہنا ہے کہ ان کے پاس صلاح کو مکمل طور پر فٹ کرنے کے لیے وقت بہت کم ہے اور شاید صلاح پہلا میچ نہ کھیل پائیں۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو مصر کے لیے مشکلات میں اضافہ ہو جائے گا۔

کیونکہ مصر کا پہلا میچ یوراگوائے کے ساتھ ہے۔ مصری کھلاڑی صلاح پریمیئر لیگ میں سب سے زیادہ گول کرنے والے کھلاڑی بن گئے تھے۔ وہ گزشتہ سال اطالوی کلب روما سے ٹرانسفر ہو کر لیورپول آئے تھے اور پہلے ہی سیزن میں انھوں نے سب سے زیادہ گول کر کے کئی بڑے کھلاڑیوں کو پیچھے چھوڑ دیا۔ انھیں پریمئیر لیگ پلئیر آف دی سیزن کے ساتھ ساتھ گولڈن بوٹ اور پی ایف اے پلئیرآف دی ائیر کا ایوارڈ بھی دیا گیا۔ ایک اور اہم کھلاڑی جو ورلڈکپ میں شائقین کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہونگے وہ ہیں انگلینڈ کے کپتان ہیری کین۔ وہ دنیا کی ٹاپ دو چیمپئنز لیگز میں ٹاپ گول کرنے والوں میں شامل تھے اور محمد صلاح کے بعد ان ہی کا نمبر آیا تھا۔ فرانس کے سات نمبری جرسی کے ساتھ کھیلنے والے گریزمین سے بھی فرانس کو کافی توقعات ہیں اور وہ اس ورلڈکپ کے بہترین کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں ۔

ایٹلییٹکو میڈرڈ کلب کی طرف سے کھیلنے والے بہترین فاروڈ اور فنشر ہیں ۔ انہوں نے اپنی بہترین کارکردگی کی وجہ سے اپنے کلب کو یوروپا لیگ کا فاتح بنوایا تھا۔ سپین کے کھلاڑی ڈیوڈ سلوا سے بھی بہت توقعات ہیں ، انہیں سپین کا میسی کہا جاتا ہے ۔ مانچسٹر سٹی کی طرف سے کھیلتے ہوئے ان کی حالیہ کارکردگی زبردست رہی تھی ۔ وہ ورلڈکپ 2010 جیتنے والی ٹیم کا حصہ بھی تھے اس کے علاوہ 2012 میں یورپین لیگ کے چیمپئن بننے میں بھی ان کا اہم کردار تھا۔ دنیا کی عالمی نمبر ون ٹیم جرمنی کے میسوت اوزل کا ذکر نہ کیا جائے تو زیادتی ہو گی ۔ انہیں گول کرنے میں مدد دینے کا بادشاہ مانا جاتا ہے ، ایسی موو بناتے ہیں کہ مخالف کھلاڑی دیکھتے ہی رہ جاتے ہیں ۔

گزشتہ ورلڈکپ جیتنے والی ٹیم کا حصہ بھی تھے اور اب بھی اپنے تجربے سے ٹیم کی جان ہیں ۔ ایک اور مشہور کھلاڑی لیوس سواریز ہیں جو کہ بارسلونا کلب کی طرف سے بھی کھیلتے ہیں ۔ یوراگوائے کو اگر ورلڈکپ جیتنے کی امید ہے تو وہ صرف لیوس سواریز کی وجہ سے ہے لیکن فٹبال میں صرف ایک کھلاڑی کچھ نہیں کر سکتا جب تک پوری ٹیم بہترین کارکردگی کی حامل نہ ہو۔ برازیل کے مشہور کھلاڑی نیمار کے نام سے کون واقف نہیں ، اس ورلڈکپ میں وہ بڑا نام تو ہونگے لیکن انجری کی وجہ سے کافی عرصہ فٹبال سے دور رہے ہیں اگر وہ اچھی کارکردگی دکھانے میں کامیاب ہو گئے تو یہ ایک انہونی ہی ہو گی۔ تاہم شائقین میں ان کا نام گونجتا رہے گا۔

طیب رضا عابدی

فلسطینی بچوں کا مطالبہ رنگ لے آیا، ارجنٹینا اور اسرائیل کا میچ منسوخ

ارجنٹینا نے اسرائیل کے خلاف ورلڈ کپ 2018 کے لیے مقبوضہ بیت المقدس میں9 جون کو شیڈول اپنا آخری وارم اپ میچ منسوخ کر دیا۔ برطانوی اخبار دی گارجین کی رپورٹ کے مطابق ارجنٹینا کے اسٹرایئکر گونزالو ہنگوئین نے کہا ہے کہ ’ہم نے ٹھیک فیصلہ کر لیا‘، ساتھ ہی تصدیق کی کہ ارجنٹینا اور اسرائیل کے درمیان ہونے والا میچ منسوخ کیا جا چکا ہے۔ مذکورہ اعلان کے بعد فلسطینی فٹ بال ایسوسی ایشن (پی ایف اے) کی جانب سے ایک اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں انہوں نے ارجنٹینا کے کپتان اور اسٹار فٹبالر لیونل میسی اور ان کی ٹیم کا میچ منسوخ کرنے پر شکریہ ادا کیا۔

پی ایف اے کے چیئرمین کی جانب سے جاری کردہ اس اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’پی ایف اے ارجنٹینا کے کپتان اور کھلاڑیوں کا کھیلوں کے برخلاف مہم کا حصہ بننے سے انکار پر بے حد مشکور ہے‘۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جبرائیل رجب کا کہنا تھا کہ ’آج وارم اپ میچ کی منسوخی سے کھیل، اخلاقیات اور اقدار کی فتح ہوئی جبکہ اسرائیل کو ریڈ کارڈ دکھا دیا گیا‘۔ خیال رہے کہ چند روز قبل یہ اطلاعات سامنے آئیں تھیں کہ فٹبال ورلڈ کپ سے قبل ارجنٹائن اور اسرائیل کے درمیان ہونے والے دوستانہ میچ پر فلسطینی بچوں نے احتجاج کرتے ہوئے عالمی شہرت یافتہ فٹبالر لیونل میسی سے یہ میچ نہ کھیلنے کی درخواست کی تھی۔

دونوں ملکوں کے درمیان جاری تاریخی تنازع اور حال ہی میں فلسطینی عوام پر کی گئی اسرائیلی فوج کے ظلم و ستم کے بعد 70 فلسطینی بچوں پر مشتمل گروپ نے ارجنٹائن کے فٹ بالر لیونل میسی کو خط لکھ کر درخواست کی تھی کہ وہ اسرائیل کے خلاف دوستانہ میچ میں شرکت نہ کریں۔ مذکورہ خط 3 جون کو اسرائیل میں ارجنٹائن کے سفارتخانے کے حوالے کیا گیا جس میں فلسطینی بچوں نے دعویٰ کیا کہ وہ ان خاندانوں کے بچے ہیں جن سے چھینی گئی زمینوں پر اب ٹیڈی اسٹیڈیم دوبارہ قائم کیا گیا ہے۔

خط کے متن میں مزید کہا گیا تھا کہ ’ہمیں بتایا گیا ہے کہ آپ ہمارے تباہ شدہ گاؤں پر تعمیر شدہ اسٹیڈیم میں اپنے دوستوں کے ساتھ میچ کھیلنا چاہتے ہیں جس پر ہماری خوشی اس وقت آنسوؤں میں بدل گئی اور ہمارے دل ٹوٹ گئے کہ ہمارا ہیرو میسی ہمارے آباؤ اجداد کی قبروں پر تعمیر ہونے والے اسٹیڈیم میں کھیلنے جا رہا ہے‘۔ فلسطینی بچوں نے کہا کہ 9 جون کو جب اسرائیل اور ارجنٹینا دوستانہ میچ کھیلیں گے تو یہ ہمارے لیے ایک اداس دن ہو گا اور خط کے اختتام کچھ یوں کیا کہ ‘آئیے، ہم خدا سے دعا کریں کہ میسی ہمارے دلوں کو نہ توڑیں‘۔

اسرائیل کے خلاف میچ میں شریک نہ ہوں

روس میں فٹبال کپ کا عالمی میلہ شروع ہونے سے پہلے ارجنٹائن اور اسرائیل کے درمیان نو جون کو ایک دوستانہ میچ کھیلا جائے گا تاہم اس خبر نے فلسطینوں کو اداس کر دیا ہے۔ 70 فلسطینی بچوں کے ایک گروپ نے ارجنٹائن کے فٹبالر لیونل میسی کو ایک خط لکھا ہے جس میں انھیں اسرائیل کے خلاف کھیلے جانے والے دوستانہ میچ میں شرکت نہ کرنے کی استدعا کی ہے۔ خیال رہے کہ ارجنٹائن اور اسرائیل کے درمیان یہ دوستانہ میچ یروشلم کے جنوب میں ٹیڈی سٹیڈیم میں کھیلا جائے گا جو 70 برس پہلے عرب اسرائیل جنگ میں تباہ ہو گیا تھا۔

سنہ 1948 میں ہونے والے اس جنگ کے بعد اسرائیلی افواج نے فلسطینی باشندوں کو بے گھر کر دیا تھا۔ فلسطینی بچوں کی جانب سے لکھا جانے والا یہ خط اسرائیل میں ارجنٹائن کے سفارت خانے کے حوالے کیا گیا۔ فلسطینی بچوں نے خط میں دعویٰ کیا ہے کہ وہ ان خاندانوں کے بچے ہیں جہاں اب ٹیڈی سٹیڈیم دوبارہ قائم کیا گیا ہے۔ فلسطینی بچوں کی جانب سے لکھنے والے خط کے متن کے مطابق ’جیسا کہ ہمیں بتایا گیا ہے کہ آپ ہمارے تباہ شدہ گاؤں پر تعمیر کردہ سٹیڈیم میں اپنے دوستوں کے ساتھ میچ کھیلنا چاہتے ہیں۔‘

فلسطینی بچوں نے خط میں میسی سے پوچھا ’لیکن ہماری خوشی اس وقت آنسوؤں میں بدل گئی اور ہمارے دل ٹوٹ گئے کہ میسی، ہمارا ہیرو، ہمارے آباؤ اجداد کی قبروں پر تعمیر ہونے والے سٹیڈیم میں کھیلنے جا رہے ہیں؟‘ ان بچوں کے لیے نو جون کا دن ایک اداس دن ہو گا جب ارجنٹائن کی ٹیم اسرائیل کے خلاف دوستانہ میچ کھیلے گی۔ فلسطینی بچوں نے خط کا اختتام ان الفاظ پر کیا ’ہم اپنے دوستوں کے ذریعے خدا سے دعا کریں کہ میسی ہمارے دلوں کو نہ توڑیں۔‘

واضح رہے کہ ارجنٹائن اور اسرائیل کے درمیان یہ دوستانہ میچ اس وقت کھیلا جائے گا جب حالیہ ہفتوں کے دوران فلسطینیوں اور اسرائیلی افواج کے درمیان جنگ میں تیزی آئی ہے۔ فلسطین فٹبال فیڈریشن کے صدر جبرئیل نے گذشتہ پیر کو اپنے ارجنٹائن کے ہم منصب کے علاوہ جنوبی امریکہ فٹبال فیڈریشن اور فٹبال کی عالمی تنظیم فیفا کو ایک احتجاجی خط لکھا تھا۔ ان کا کہنا تھا ’اسرائیل کی حکومت اس میچ کو یروشلم میں منعقد کروا کر سیاسی معنی دینے کی کوشش کر رہی ہے۔

بشکریہ بی بی سی اردو