صدر ایردوآن کے ساتھ پھر تصویر بنواؤں گا

جرمن قومی فٹبال ٹیم کے ترک نژاد سٹار کھلاڑی میسوت اوزل ترک صدر ایردوآن کے ساتھ تصویر اتروانے کے متنازعہ معاملے میں آخر بول ہی پڑے ہیں۔ اب تک خاموشی اختیار کیے رہنے والے اوزل نے کہا ہے کہ وہ ایسی تصویر پھر اتروائیں گے۔ جرمنی کے جنوبی شہر میونخ سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق میسوت اوزل نے آج سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں لکھا کہ ترکی میں ہونے والے حالیہ انتخابات سے قطع نظر وہ ویسے بھی ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے ساتھ تصویر بنواتے اور اگر موقع ملا تو وہ دوبارہ بھی ایسی ہی تصویر بنوائیں گے۔

اپنے اس بیان کے ساتھ میسوت اوزل نے نہ صرف صدر ایردوآن کے ساتھ اپنی تصویر کا مکمل دفاع کیا ہے بلکہ پہلی بار انہوں نے اس موضوع پر اپنی اب تک کی خاموشی بھی توڑ دی ہے۔ اس سے قبل جرمنی میں ان کی اس تصویر کی وجہ سے ملکی میڈیا پر اور چند سیاسی حلقوں میں ایک طوفان کھڑا ہو گیا تھا، جسے چند ناقد مبصرین نے فٹبال کی دنیا میں درپردہ نسل پرستانہ سوچ کا نام دینے کی کوشش بھی کی تھی۔ ٹوئٹر پر اپنے شائع کردہ پیغام میں میسوت اوزل نے اس بارے میں کچھ بھی کہنے سے گریز کیا کہ جرمنی کے قومی فٹبال ٹیم میں وہ مستقبل میں بھی اپنے لیے جگہ کو کس طرح دیکھتے ہیں۔

میسوت اوزل نے ترک صدر کے ساتھ اپنی یہ تصویر اس سال مئی میں اتروائی تھی۔ اس بارے میں انہوں نے لکھا ہے، ’’اس تصویر کے ساتھ میں نے اپنے خاندان کے آبائی ملک کے اعلیٰ ترین نمائندے کے لیے عزت کا اظہار کیا۔‘‘ ساتھ ہی اوزل نے کہا کہ اس تصویر کے ساتھ انہوں نے رجب طیب ایردوآن کے لیے جس احترام کا اظہار کیا، اس کی وجہ ترکی میں ان کا صدارتی منصب تھا نہ کہ ایردوآن کی ذات۔ اوزل کے مطابق برطانوی وزیر اعظم ٹریزا مے بھی صدر ایردوآن سے ملی تھیں اور انہوں نے بھی ترک صدر کے ساتھ تصویریں بنوائی تھیں۔ ترک صدر ایردوآن خود بھی اپنی جوانی میں فٹبال کھیلتے رہے ہیں۔

ایردوآن کی میسوت اوزل سے پہلی ملاقات 2010ء میں برلن میں اس وقت ہوئی تھی، جب رجب طیب ایردوآن نے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے ساتھ مل کر جرمن اور ترک قومی ٹیموں کے مابین کھیلا جانے والا ایک فٹبال میچ دیکھا تھا۔ اس بارے میں اوزل نے ٹوئٹر پر اپنے ایک طویل بیان میں لکھا ہے، ’’تب (2010ء) سے اب تک ہم (صدر ایردوآن اور میں) کئی بار مل چکے ہیں اور مجھے اندازہ ہے کہ میری صدر ایردوآن کے ساتھ تصویر کی جرمن میڈیا میں بازگشت بڑی بلند رہی ہے۔ مجھ پر کئی حلقوں نے یہ الزام بھی لگایا کہ اس تصویر کے بعد میں جھوٹ بولوں گا یا منافقت کروں گا، لیکن سچ یہ ہے کہ اس تصویر کے اتارے جانے کے پیچھے کوئی سیاسی سوچ یا ارادے نہیں تھے۔‘‘

ترک نژاد مسلمان میسوت اوزل کے بارے میں یہ بات بھی اہم ہے کہ وہ جرمنی کی قومی فٹبال ٹیم کے رکن بھی ہیں اور جرمنی میں بنڈس لیگا کے ایک سے زائد کلبوں کے لیے بھی کھیلتے رہے ہیں۔ بعد میں وہ یورپی کلب فٹبال کی سطح پر اسپین کی ریئل میڈرڈ ٹیم کے لیے بھی کھیلتے رہے ہیں اور آج کل انگلش فٹبال کلب آرسنل لندن سے وابستہ ہیں۔ ٹوئٹر پر اپنے مضمون میں 29 سالہ جرمن شہری میسوت اوزل نے اپنی ثقافتی جڑوں اور دوہری پہچان کے حوالے سے لکھا ہے، ’’میرے دو دل ہیں۔ ایک جرمن اور ایک ترک۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی لکھا کہ ان کی والدہ نے انہیں یہ سبق پڑھایا ہے، ’’اس بات کا احترام کرنا اور اسے کبھی نہ بھلانا کہ تم کہاں سے آئے ہو۔‘‘

اس حوالے سے میسوت اوزل نے اپنی ٹویٹ کے آخر میں یہ بھی کہا، ’’اگر میں (صدر) ایردوآن سے ملاقات سے انکار کر دیتا، تو میرے لیے یہ ایسا ہی ہوتا، جیسے میں اپنی جڑوں سے انکار کر رہا ہوں۔‘‘

م م / ع ب / ڈی پی اے، ایس آئی ڈی

بشکریہ DW اردو

World Cup heartbreak for Germany

Champions Germany were sent crashing out of the World Cup after suffering a stunning 2-0 defeat by a tenacious South Korea that saw them eliminated in the first round for the first time in 80 years.