میکرون کا بیان، پوگبا نے فرانسیسی ٹیم سے دستبرداری کا اعلان کر دیا

فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون کے اسلام مخالف بیانات کے بعد فرانس کے اسٹار فٹبالر پال پوگبا نے فرانس کی نیشنل فٹبال ٹیم سے دستبرداری کا اعلان کر دیا۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق فرانس کے ورلڈ کپ جیتنے والے فٹ بالر پال پوگبا نے فرانس کے صدر ایمانویل میکرون کے اسلام مخالف بیانات کے بعد آئندہ فرانس کی نمائندگی نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ فرانس کی میڈیا رپورٹس میں بتایا جارہا ہے کہ پال ہوگبا نے فرانسیسی صدر کے بیانات کو ناپسند کیا تھا اور وہ ان بیانات کو اپنی اور فرانسیسی مسلمانوں کی توہین سمجھتے تھے کیونکہ فرانس میں عیسائیت کے بعد اسلام دوسرا بڑا مذہب ہے۔

قبل ازیں ترک صدر طیب اردوان نے فرانسیسی صدر کے اسلام مخالف بیان کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ فرانس میں اسلام مخالف مہم اور صدر میکرون کی جانب سے مہم کے دفاع میں بیان کے بعد سے دنیا کے کئی ممالک میں فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم کے ساتھ ساتھ مذمتی پیغامات بھی سامنے آئے، جس کے بعد انہوں نے عربی میں ایک پیغام جاری کیا ہے۔ صدر ایمانویل میکرون نے کہا ہے کہ ہم کبھی ہار نہیں مانیں گے اور امن کے حصول کیلئے تمام مکاتب کے درمیان پائے جانے والے مختلف خیالات کا احترام کیا جاتا رہے گا۔ میکرون نے کہا کہ ہم ہمیشہ انسانی تقدس اور عالمی اطوار کے احترام کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔

بشکریہ روزنامہ جنگ

Paul Pogba

Paul Labile Pogba (French pronunciation: ​[pɔl pɔgba]; born 15 March 1993) is a French professional footballer who plays for Premier League club Manchester United and the France national team. He operates primarily as a central midfielder, but can also be deployed as an attacking midfielder, defensive midfielder and deep-lying playmaker. Born in Lagny-sur-Marne, Pogba joined the youth team of Ligue 1 side Le Havre in 2007, before a protracted transfer brought him to Manchester United two years later. After beginning his senior career with Manchester United two years later, limited appearances persuaded him to depart to join Italian side Juventus on a free transfer in 2012, where he helped the club to four consecutive Serie A titles, as well as two Coppa Italia and two Supercoppa Italiana titles. During his time in Italy, Pogba further established himself as one of the most promising young players in the world and received the Golden Boy award in 2013, followed by the Bravo Award in 2014. In 2016, Pogba was named to the 2015 UEFA Team of the Year, as well as the 2015 FIFA FIFPro World XI, after helping Juventus to the 2015 UEFA Champions League Final, their first in 12 years.

Pogba’s performances at Juventus led to him returning to Manchester United in 2016 for a then-world record transfer fee of €105 million (£89.3 million). The fee paid for him remains the highest paid by an English club. In his first season back, he won the League Cup and the Europa League. In the 2018–19 season, he was named to the PFA Team of the Year. Internationally, he captained France to victory at the 2013 FIFA U-20 World Cup and took home the award for the Best Player for his performances during the tournament. He made his debut for the senior team a year later and featured prominently at the 2014 FIFA World Cup, where he was awarded the Best Young Player Award for his performances. He later represented his nation at UEFA Euro 2016 on home soil, where he finished as a runner-up, before winning the 2018 FIFA World Cup, scoring a goal in the final. Pogba was born in Lagny-sur-Marne, Seine-et-Marne, to Guinean parents. He is Muslim. He has two older brothers who are twins – Florentin and Mathias – born in Guinea, who are also footballers and play for the Guinean national team. Florentin currently plays as a defender for FC Sochaux-Montbéliard and Mathias, who is currently a free agent, as a forward.
Source : Wikipedia

فرانسیسی فٹ بال ٹیم کے سات مسلمان کھلاڑی جنہوں نے جیت میں اہم کردار ادا کیا

بیس سال بعد فرانس نے یہ کامیابی کروشیا کو 4-2 سے ہرا کر حاصل کی۔ خاص بات یہ کہ اس موقع پر جہاں فرانسیسی مداح اپنے ملک کی کامیابی کا جشن زور شو ر سے مناتے رہے، وہیں سوشل میڈیا پر اس جیت کے متعلق کچھ الگ رائے سامنے آئی۔ اس دوران فرانس میں جاری اسلامو فوبیا اور دوہرا معیار موضوع بحث رہے کیونکہ فرانس کی ٹیم میں سات مسلمان کھلاڑی شامل تھے جنہوں نے آخری مقابلے کے دوران بہترین کھیل کا مظاہرہ کیا۔ سوشل میڈیا کا استعمال کرنے والے ایک ٹوئٹر صارف نے لکھا : ’’ یورپ کے کئی ممالک میں مسلمانوں کی ستائش اسی وقت کی جاتی ہے جب وہ ہمیں تفریح بہم پہنچاتے یا قومی مفادات کیلئے کام کرتے ہیں۔ مگر جب کوئی ایک مسلمان جرم کرتا ہے تو تمام ایک ارب اسی کروڑ اسلام کے ماننے والوں پر اس کا الزام عائد کر دیا جاتا ہے ۔ انہیں ذلیل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ‘‘

حالیہ ورلڈ کپ ٹورنامنٹ کے دوران فرانس کے مشہور مسلمان فٹبال کھلاڑی، پاؤل پوگبا نے ایک گول کرنے پر سجدہ شکر ادا کیا تھا۔ اس تصویر کو یورپی میڈیا نے نمایاں طور پہ شائع کیا۔ یاد رہے، پوگبا کو 2014ء کے ورلڈکپ کے دوران سب سے کم عمر کھلاڑی کے ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا۔ پھر دوسرے مسلم فٹبال کھلاڑی، دیبریل سیڈیبی کے ہمراہ سجدہ شکر ادا کرتے ہوئے دونوں کی تصویر سوشل میڈیا پر تیزی کے ساتھ وائرل ہوئی۔ فرانس کی ٹیم میں موجود دیگر مسلمان فٹبال کھلاڑیوں میں عادل رامی‘ بنجامن مینڈی‘ این گولو کانٹے‘ نابیل فیکر‘ اور عثمان ڈامبلے شامل ہیں۔

دوسری جنگ عظیم کے بعد دنیا کے سب سے بڑے رفیوجی بحران ‘ آئی ایس ائی ایس اور داعش کی موجودگی کی وجہ سے اسلام اور مسلمانوں پر مغربی سیاست دانوں کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ یورپ میں دائیں بازو کے لیڈر اپنے اسلامو فوبیا کو کئی طرح سے درست قراردینے کی کوشش کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر فرانس کی انتہا پسند خاتون لیڈر مارائن لی پین جو 2017ء میں فرانسیسی صدارتی الیکشن میں دوسرے نمبر پر رہی۔ اس پر 2015ء میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقریر کی وجہ سے مقدمہ چلایا گیا تھا۔ لی پین نے 2010ء میں مسلمانو ں کا تقابل نازی قابضین سے کیا تھا۔ تاہم عدالت نے اسے تمام الزامات سے بری کر دیا۔مارائن لی پین فرانس میں حجاب اور نقاب کی شدید مخالفت کرنے والوں میں شمار کی جاتی ہے۔ اسی طرح حلال گوشت پر امتناع اور کام کی جگہ پر نماز گاہ کو بھی اس نے تنقید کا نشانہ بنایا۔ فرانس کے دورے پر لبنان کے مفتی اعظم سے ملاقات کے دوران 2017ء میں ہیڈ اسکارف کے استعمال کرنے سے انکار کے بعد وہ سرخیوں میں آئی۔ سال 2011ء اور 2015ء میں لی پین ملک کی سو طاقتور لوگوں میں شمار کی جانے لگی تھی۔

فرانس کے قوم پرست سیاستدانوں کے برخلاف ملک کے موجودہ صدر، امانیول مارکون نے کبھی مسلم لباس بشمول حجاب اوربرقعہ کی مخالفت نہیں کی۔ صدر بننے سے قبل مارکون نے کہا کہ فرانس نے غیرمنصفانہ طور پر مسلمانوں کو نشانہ بنا کر بڑی غلطی کی ہے‘ اور مشورہ بھی دیا کہ ملک میں سکیولرزم کو کارگر بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے 2016ء میں اپنی انتخابی مہم کے دوران کہا تھا ’’ آج کے فرانس میں کوئی بھی مذہب ہمارے لیے مسلئے کی حیثیت نہیں رکھتا۔ اگر ملک کی حکومت مذہبی طور پہ غیرجانبدار ہو جائے ‘ تو ہم پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہر کسی کو اس کے مذہب پر ایمانداری کے ساتھ عمل کرنے کا موقع فراہم کریں‘‘۔

اس کے باوجود حالیہ برسوں میں اسلاموفوبیا یا اسلام سے خوف فرانس میں کئی مسلمانوں پر ایک ہتھیار کی طرح متعدد مرتبہ استعمال ہوا ہے۔ 2016ء میں فرنچ ریویرا مئیرس نے کئی شہروں بشمول کناس‘ فریجوس‘ ویلاینویو لوبیٹ اور روکوبرینا کیپ مارٹن میں برقع پر پابندی عائد کر دی تھی۔ بعدازاں ملک کی بڑی عدالت نے یہ کہتے ہوئے کہ ’’یہ حکم بنیادی حقوق کی خلاف ورزی‘‘ ہے، امتناع کو برخواست کر دیا تھا۔ ساؤتھ فرانس کے ساحلی شہر، مارسیلی کی ایک خانگی رہائش میں2017ء کے دوران ایک مسلم عورت نے برقع پہن کر تیراکی کی۔ اس کے بعد پول کی صفائی کے لیے پیسہ ادا کرنے کو اس سے کہا گیا۔ اسی سال ایک عرب عورت کو فرانس کی شہریت دینے سے محض اس لیے انکار کر دیا گیا کیونکہ اس نے ایک تقریب کے دوران سینئر عہدیدار سے ہاتھ ملانے سے انکار کیا تھا۔

ضیا بٹ