میرا ڈونا سے ‘لیجنڈ میرا ڈونا’ کا سفر : ایک جوشیلا، نڈر اور ذہین کھلاڑی

فٹ بال گراؤنڈ میں ڈیاگو میرا ڈونا کو جینئس، غیر معمولی صلاحیتوں کا حامل اور حریف ٹیم کے لیے مسلسل دردِ سر سمجھا جاتا تھا۔ میرا ڈونا کی کہانی ارجنٹائن کے شہر بیونس آئرس کے نواحی علاقے کے ایک مقامی کھلاڑی سے شروع ہوتی ہے جس نے بعدازاں کئی دہائیوں تک فٹ بال کی دنیا پر راج کیا۔ میرا ڈونا نے فٹ بال میں اپنے سفر کا آغاز 70 کی دہائی میں ارجنٹائن جونیئرز سے کیا۔ وہ کھیل میں مہارت کے باعث 1981 میں ارجنٹائن کے بڑے کلب بوکا جونیئرز کا حصہ بنے جہاں اُنہیں پروفیشنل کھلاڑی کا ٹائٹل مل گیا جس کے بعد میرا ڈونا سے دی میرا ڈونا کا سفر شروع ہو گیا اور پھر دنیائے فٹ بال نے ایک لیجنڈ کو اُبھرتے دیکھا۔ بوکا جونیئرز میں اپنا نام بنانے کے بعد میرا ڈونا یورپ چلے گئے اور وہاں مختلف فٹ بال کلبز کا حصہ رہے۔ بارسلونا کلب کا حصہ رہتے ہوئے اُن کی موجودگی میں کلب نے تین ٹائٹل اپنے نام کیے۔

‘ہینڈ آف گاڈ’ گول کے چرچے
لیکن میرا ڈونا کا اُس وقت دنیائے فٹبال کے عظیم ترین کھلاڑیوں میں شمار کیا جانے لگا جب اُنہوں نے 1986 کے عالمی کپ میں ٹیم کی قیادت کرتے ہوئے ارجنٹائن کو عالمی چیمپئن بنوانے میں اہم کردار ادا کیا۔ مذکورہ عالمی کپ کے کوارٹر فائنل میں انگلینڈ کے خلاف اُن کے ایک گول کا تذکرہ آج بھی کیا جاتا ہے۔ انگلینڈ کے خلاف اس بڑے میچ کے 51 منٹ گزر جانے کے باوجود بھی مقابلہ بغیر کسی گول کے برابر تھا جب انگلینڈ کے ہاف میں میرا ڈونا نے ہوا میں اُچھلتے ہوئے ہیڈر کرتے ہوئے بال جال تک پہنچا دی۔ فٹ بال پنڈت کہتے ہیں کہ گول کرتے وقت میرا ڈونا کا ہاتھ بھی بال کو لگا تھا۔ میرا ڈونا نے بھی میچ کے بعد کہا تھا کہ یہ گول اُن کے سر اور پھر ‘خدا کے ہاتھ’ کی مدد سے ہوا تھا۔ میرا ڈونا نے اس گول کے بعد ایک اور شان دار گول کر کے اپنی ٹیم کو فتح دلائی۔ فٹ بال پنڈت اُن کے دوسرے گول کو صدی کے بہترین گولز میں شمار کرتے ہیں۔

 میرا ڈونا یا پیلے، عظیم کھلاڑی کون؟
میرا ڈونا کی طرح برازیلین فٹ بالر پیلے کو بھی 20 ویں صدی کے عظیم فٹ بالر میں شمار کیا جاتا ہے۔ فٹ بال کی دنیا میں ہمیشہ سے ہی بحث ہوتی رہی ہے کہ ان دونوں میں سے بڑا فٹ بالر کون تھا۔ برازیل کے عظیم فٹ بالر پیلے نے 1977 میں ریٹائرمنٹ لے لی تھی اور وہ اب بھی حیات ہیں۔ سن 1994 میں امریکہ میں ہونے والے فٹ بال ورلڈ کپ تک میرا ڈونا اور پیلے کے تعلقات میں گرمجوشی رہی۔ تاہم اس ورلڈ کپ کے دوران میرا ڈونا کا ڈوپ ٹیسٹ مثبت آنے اور ٹورنامنٹ سے باہر ہونے پر پیلے نے میرا ڈونا کو تنقید کا نشانہ بنایا جس کے بعد 2005 تک دونوں کے درمیان تعلقات خراب رہے۔ تاہم بعدازاں دونوں نے دوبارہ دوستی کر لی۔

ہم اگلے جہاں میں ایک ساتھ کھیلیں گے
میرا ڈونا کے انتقال پر پیلے نے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “آج میں نے اپنا ایک مخلص دوست اور دنیا نے ایک لیجنڈ کھو دیا ہے۔” پیلے کا مزید کہنا تھا کہ میرا ڈونا کے لیے میرے پاس کہنے کو بہت کچھ ہے، لیکن میں خدا سے دُعا کرتا ہوں کہ وہ اُن کے اہل خانہ کو صبر دے۔ ایک دن ہم اگلے جہاں میں ایک ساتھ فٹ بال کھیلیں گے۔ میرا ڈونا نے 1997 میں ریٹائرمنٹ لے لی تھی تاہم وہ مختلف ادوار میں ارجنٹائن کی ٹیم کے کوچ اور مینیجر کی حیثیت سے کام کرتے رہے۔ ساؤتھ افریقہ میں ہونے والے عالمی کپ کے کوارٹر فائنلز میں جرمنی کے ہاتھوں چار صفر کی شکست کے بعد اُنہوں نے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا تھا۔

ایک جوشیلا اور نڈر کھلاڑی
میرا ڈونا نے 91 بین الاقوامی میچز میں ارجنٹائن کی طرف سے 34 گول اسکور کیے۔ مجموعی طور پر مختلف کلبز کی جانب سے کھیلتے ہوئے اُنہوں نے 491 میچز میں 259 گول اسکور کیے۔ وہ زیادہ لمبے نہیں تھے تاہم بال پر کنٹرول اور حریف کھلاڑیوں کو چکمہ دے کر سرعت کے ساتھ بال کو حریف ٹیم کے ہاف میں پہنچانے میں اُنہیں ملکہ حاصل تھا۔ میدان سے باہر میرا ڈونا کو بے باک، نڈر اور کھل کر بولنے والی شخصیت کے طور پر جانا چاہتا تھا۔ سیاسی طور پر وہ کیوبا کے انقلابی رہنما فیڈل کاسترو اور وینزویلا کے ہوگو شاویز سے متاثر تھے۔

بشکریہ وائس آف امریکہ

Remembering Diego Maradona : Football Legend

Diego Armando Maradona was an Argentine professional football player and manager. Widely regarded as one of the greatest players of all time, he was one of the two joint winners of the FIFA Player of the 20th Century award. Maradona’s vision, passing, ball control and dribbling skills were combined with his small stature (1.65 metres (5 ft 5 in)), which gave him a low centre of gravity allowing him to maneuver better than most other football players; he would often dribble past multiple opposing players on a run. His presence and leadership on the field had a great effect on his team’s general performance, while he would often be singled out by the opposition. In addition to his creative abilities, he possessed an eye for goal and was known to be a free-kick specialist. A precocious talent, Maradona was given the nickname “El Pibe de Oro” (“The Golden Kid”), a name that stuck with him throughout his career.

An advanced playmaker who operated in the classic number 10 position, Maradona was the first player in football history to set the world record transfer fee twice, first when he transferred to Barcelona for a then-world record £5 million, and second, when he transferred to Napoli for another record fee £6.9 million. He played for Argentinos Juniors, Boca Juniors, Barcelona, Napoli, Sevilla and Newell’s Old Boys during his club career, and is most famous for his time at Napoli and Barcelona where he won numerous accolades. In his international career with Argentina, he earned 91 caps and scored 34 goals. Maradona played in four FIFA World Cups, including the 1986 World Cup in Mexico where he captained Argentina and led them to victory over West Germany in the final, and won the Golden Ball as the tournament’s best player. In the 1986 World Cup quarter final, he scored both goals in a 2–1 victory over England that entered football history for two different reasons. The first goal was an unpenalized handling foul known as the “Hand of God”, while the second goal followed a 60 m (66 yd) dribble past five England players, voted “Goal of the Century” by FIFA.com voters in 2002.

Maradona became the coach of Argentina’s national football team in November 2008. He was in charge of the team at the 2010 World Cup in South Africa before leaving at the end of the tournament. He then coached Dubai-based club Al Wasl in the UAE Pro-League for the 2011–12 season. In 2017, Maradona became the coach of Fujairah before leaving at the end of the season. In May 2018, Maradona was announced as the new chairman of Belarusian club Dynamo Brest. He arrived in Brest and was presented by the club to start his duties in July. From September 2018 to June 2019, Maradona was coach of Mexican club Dorados. He was the coach of Argentine Primera División club Gimnasia de La Plata from 2019 until his death in 2020.
Diego Armando Maradona was born on 30 October 1960, at the Policlínico (Polyclinic) Evita Hospital in Lanús, Buenos Aires Province to a poor family that had moved from Corrientes Province; he was raised in Villa Fiorito, a shantytown on the southern outskirts of Buenos Aires, Argentina. He was the first son after four daughters. He has two younger brothers, Hugo (el Turco) and Raúl (Lalo), both of whom were also professional football players. Maradona is of distant Spanish and Croatian descent.  His parents were Diego Maradona “Chitoro” (1927–2015) and Dalma Salvadora Franco ‘Doña Tota’ (1930–2011). They were both born and brought up in the town of Esquina in the north-east province of Corrientes Province, living only two hundred metres from each other on the banks of the Corriente River. In 1950, they left Esquina and settled in Buenos Aires. He received his first soccer ball as a gift at age 3 and quickly became devoted to the game.[20] At age eight, Maradona was spotted by a talent scout while he was playing in his neighbourhood club Estrella Roja. He became a staple of Los Cebollitas (The Little Onions), the junior team of Buenos Aires’s Argentinos Juniors. As a 12-year-old ball boy, he amused spectators by showing his wizardry with the ball during the halftime intermissions of first division games. He named Brazilian playmaker Rivelino and Manchester United winger George Best among his inspirations growing up.
Courtesy : Wikipedia

میراڈونا : فٹبال کی چھ دہائیوں کے حکمران

سنہ 1960 ڈیاگو ارمانڈو لانس، بیونس آئرس میں پیدا ہوئے۔ سنہ 1976 میں ’ارجنٹینوس جونیئرز‘ کے ساتھ پروفیشنل فٹبال کا آغاز کیا

سنہ 1979 ارجنٹائن کی قومی انڈر 20 ٹیم کے ساتھ پہلا ورلڈ کپ جیتا

سنہ 1986 میکسیکو میں انگلینڈ کے خلاف ’ہینڈ آف گاڈ‘ کا مشہور واقعہ پیش آیا۔ ارجنٹائن نے مغربی جرمنی کو شکست دے کر ورلڈ کپ جیت لیا

  سنہ 1997 اپنی 37ویں سالگرہ پر پروفیشنل فٹبال سے ریٹائر ہو گئے

سنہ 2000 فیفا کا صدی کے بہتری کھلاڑی کا ایوارڈ جیتا

سنہ2008  دو برس کے لیے ارجنٹائن کی قومی ٹیم کے کوچ مقرر ہوئے اور نومبر

سنہ 2020 میں اپنی وفات تک مختلف ٹیموں کے ساتھ کام کرتے رہے

بشکریہ بی بی سی اردو

فٹبال کی تاریخ کے سب سے بڑے کھلاڑیوں میں سے ایک ڈی ایگو میراڈونا

فٹبال کی تاریخ کے سب سے بڑے کھلاڑیوں میں سے ایک میراڈونا ارجنٹائن کی اس ٹیم کے کپتان تھے جس نے 1986 میں ورلڈ کپ جیتا تھا۔ اس ورلڈ کپ میں ان کی پرفارمنس بہت اچھی رہی تھی اور انھیں انگلینڈ کے خلاف کوارٹر فائنلز میں ’ہینڈ آف گاڈ‘ گول کی وجہ سے بہت شہرت ملی۔ انھوں نے اپنے فٹبال کے کیریئر کے دوران بارسیلونا اور نیپولی کے لیے کھیلا تھا اور اطالوی سائیڈ کے ساتھ دو سیریز اے ٹائٹل بھی جیتے تھے۔ انھوں نے چار ورلڈ کپ میں ارجنٹائن کی نمائندگی کرتے ہوئے 91 میچوں میں 34 گول کیے۔ میراڈونا نے 1990 میں اٹلی میں ہونے والے ورلڈ کپ میں اپنی ٹیم کی نمائندگی کی تھی، جہاں وہ فائنل میں جرمنی سے ہار گئے تھے۔ اس کے بعد 1994 میں امریکہ میں ہونے والے ورلڈ کپ میں بھی وہ بطور کپتان گئے لیکن ایفیرڈین کے ڈرگ ٹیسٹ میں ناکامی کے بعد انھیں مل واپس بھیج دیا گیا۔

اپنے کیریئر کے دوسرے دور میں میراڈونا کوکین کی لت سے لڑتے رہے اور 1991 میں ایک ڈرگ ٹیسٹ کے مثبت آنے کے بعد ان پر 15 ماہ کی پابندی لگا دی گئی۔  انھوں نے 1997 میں اپنی 37 ویں سالگرہ پر پروفیشنل فٹبال کو خیرباد کہا۔ اس وقت وہ ارجنٹائن کی ٹیم بوکا جونیئر کے ساتھ تھے۔ سنہ 2008 کو میراڈونا کو ارجنٹائن کی قومی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا گیا لیکن 2010 میں جرمنی کے ہاتھوں ورلڈ کپ کے کوارٹر فائنلز میں شکست کے بعد انھوں نے یہ عہدہ بھی چھوڑ دیا۔ اس کے بعد انھوں نے متحدہ عرب امارات اور میکسیکو کی ٹیموں کا انتظام سنبھالا اور اپنی موت کے وقت ارجنٹائن کی ٹاپ کی ٹیم جمناسیا ایسگریما کے انچارج تھے۔ فٹبال کی دنیا سے خراجِ تحسین برازیل کے عظیم کھلاڑی پیلے نے میراڈونا کی وفات پر اظہارِ افسوس کرتے ہوئے کہا: ’ایک دن ہم اوپر آسمان پر اکٹھے بال کو کک لگا رہے ہوں گے۔

بشکریہ بی بی سی اردو

فٹ بال کے عظیم کھلاڑی جنھوں نے فٹ بال پر حکمرانی کی

فٹ بال دنیا کا مقبول ترین کھیل ہے۔ آئیے فٹ بال کے دس بہترین کھلاڑیوں کے بارے میں جانیں۔

ایڈسن ارنٹس ڈو ناسیمیٹو المعروف پیلے

پیلے کے نام سے وہ بھی واقف ہیں جنہیں فٹ بال سے دلچسپی نہیں۔ پیلے کو ہر دور کے کھلاڑیوں میں سب سے اعلیٰ قرار دیا جاتا ہے۔ فیفا نے اسے بیسویں صدی کا بہترین کھلاڑی قرار دیا۔ اسے برازیل کا قومی خزانہ سمجھا جاتا ہے۔ پیلے 1940ء میں برازیل میں پیدا ہوا۔ اس نے اپنے فٹ بال کیرئیر کا آغاز ’’سانٹوس‘‘ کے ساتھ معاہدہ کر کے کیا۔ تب پیلے کی عمر 15 برس تھی۔ اپنے پہلے مقابلے میں وہ بحیثیت فارورڈ کھیلا اور اس نے چار گول کیے۔ پیلے کے اصل نام میں لفظ ایڈسن کو پیدائشی سرٹیفکیٹ میں غلطی سے ایڈیسن لکھ دیا گیا اور پھر وہ اسی سے منسوب ہو گیا۔ اس کا نام تھامس ایڈیسن سے متاثر ہو کر رکھا گیا۔ پیلے کا خاندانی نِک نیم ’’ڈیکو‘‘ تھا، لیکن سکول میں اس کے ساتھی اسے پیلے کہنے لگے۔

دوسری طرف پیلے کا کہنا ہے کہ اسے خود نہیں پتا یہ مختصر نام کیسے وجود میں آیا۔ پیلے کا بچپن ساؤ پاولو میں غربت میں گزرا۔ اس نے چائے کی دکان پر کام کیا تاکہ گھر کے بل ادا کر سکے۔ اس کے والد نے اسے فٹ بال کھیلنا سکھایا لیکن شروع میں غربت کی وجہ سے وہ فٹ بال نہیں خرید سکتا تھا، اس لیے اس نے دوسری چیزوں کو فٹ بال کی شکل دے کر پریکٹس کی۔ پھر وہ وقت آیا کہ پیلے دنیا میں سب سے زیادہ معاوضہ لینے والا کھلاڑی بن گیا۔ پیلے نے تین شادیاں کیں۔ 2016ء میں اس نے 73 برس کی عمر میں 41 سالہ خاتون سے شادی کی۔ وہ واحد کھلاڑی ہے جو تین ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیموں میں شامل رہا۔

لیونل میسی

میسی 24 جون 1987ء کو ارجنٹائن کے شہر روساریو میں پیدا ہوا۔ اس کی پیدائش اسی شہر میں ہوئی جہاں معروف انقلابی چے گویرا پیدا ہوا تھا۔ بچپن میں میسی زیادہ صحت مند نہیں تھا۔ اسے ہارمون کی کمی کے مسئلے کی تشخیص ہوئی تھی جس سے اس کی نمو کم ہو گئی تھی۔ میسی کے پاس دو پاسپورٹ ہیں۔ ایک ارجنٹائن کا اور دوسرا سپین کا۔ اس نے 13 برس کی عمر میں ’’بارسلونا‘‘ میں شمولیت اختیار کی اور اس کے لیے سب سے زیادہ 491 گول کیے۔ اسے فیفا کی جانب سے پانچ بار سال کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ اسے سپین کی قومی ٹیم میں شمولیت کی دعوت دی گئی لیکن اس نے اس سے انکار کر دیا۔ کھیلنے کے سٹائل اور جسمانی ساخت کے سبب اسے ڈیگو میرا ڈونا سے مماثل قرار دیا جاتا ہے۔ میرا ڈونا اسے اپنا جانشین کہہ چکا ہے۔

ڈیگو میراڈونا

اس فہرست میں تیسرا نمبر ڈیگو میرا ڈونا کا ہے۔ وہ 30 اکتوبر 1960ء کو پیدا ہوا۔ اس نے ارجنٹائن کی 91 بار نمائندگی کی اور 34 گول کیے۔ اس نے اپنے ملک کے لیے چار ورلڈ کپ ٹورنامنٹ کھیلے۔ عالمی کپ میں کسی بھی ملک کی جانب سے سب سے زیادہ بار بطور کپتان شامل ہونے کا اعزاز ڈیگو میرا ڈونا کے پاس ہے۔ اس نے 15 برس کی عمر میں پروفیشنل کیرئیر کا آغاز کیا۔ میراڈونا کے بازو پر چے گویرا کا ٹیٹو ہے۔ عالمی کپ میں اس کے خلاف سب سے زیادہ فاؤل ہونے کا ریکارڈ قائم ہوا۔ 1982ء میں اٹلی نے اس کے خلاف 23 بار فاؤل کیے۔ ارجنٹائن کے اس مِڈ فیلڈر کو ڈربلنگ اور فُٹ ورک کی وجہ سے شہرت ملی۔ اس نے عالمی کپ میں انگلینڈ کے خلاف ’’صدی کا بہترین گول‘‘ کیا جس میں وہ گیند کو ارجنٹائن کے ہالف سے لے کر پوری انگلینڈ کی ٹیم میں سے نکال کر لے گیا اور نیٹ میں ڈال دیا۔

رونالڈو نازاریو

برازیل میں اسے ’’او فنومینو‘‘ یا ’’ایک مظہر‘‘ کے طور پر جانا جاتا ہے۔ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ وہ دنیا کا سب سے اچھا سٹرائیکر ہے۔ وہ 1999ء تک اپنے ملک کے لیے ’’رونالڈینو‘‘ کے نام سے کھیلتا رہا۔ 1998ء کے فائنل میں جب برازیل کا مقابلہ فرانس سے تھا، تمام نظریں بہترین کھلاڑی رونالڈو پر تھیں۔ لیکن وہ دن اس کے لیے بدقسمت تھا۔ فائنل کے دن اسے اچانک جھٹکے پڑے۔ اسے ہسپتال لے جایا گیا اور ایک گھنٹے بعد وہ ڈس چارج ہو گیا۔ ڈاکٹروں نے اسے کھیلنے سے منع کر دیا۔ جب ٹیسٹ ٹھیک آئے تو اسے آخر میں کھیل میں شامل کر لیا گیا۔ اس بارے میں بہت سے سازشی نظریات نے جنم لیا۔

کرسٹینو رونالڈو

وہ ایک غریب گھرانے میں پیدا ہوا۔ اس کا ایک بھائی ہے اور دو بہنیں ہیں۔ غربت کے سبب انہیں ایک ہی کمرے میں سونا پڑتا۔ اس کے لیے غربت سے نکلنے کا ایک راستہ فٹ بال تھا۔ اس کے والدین نے اس کی بھرپور معاونت کی۔ وہ کئی برس رئیل میڈریڈ کا پرتگالی ستون رہا۔ اسے چار بار فیفا پلیئر کا اعزاز ملا، اس نے تین چیمپئنز لیگ میں اہم کردار ادا کیا۔ وہ بڑی لیگ میں چھ مسلسل سیزن تک 50 گول کرنے میں کامیاب ہونے والا واحد کھلاڑی ہے۔

الفرڈو ڈی سٹیفانو

فہرست میں اس کھلاڑی کا نمبر چھٹا ہے۔ اپنے 20 سالہ کیرئیر میں ارجنٹائن کے اس کھلاڑی نے رئیل میڈرڈ کے ساتھ 307 گول سکور کیے۔ یورپی کپ کے فائنلز میں مسلسل پانچ بار سکور کرنے والا وہ واحد کھلاڑی ہے۔ اس نے یورپی کپ کے 58 میچوں میں 49 گول کیے۔ وہ ارجنٹائن میں پیدا ہوا لیکن عالمی کپ میں کبھی اس ملک کی نمائندگی نہ کر سکا۔

فرانز بیکن باؤر

ہو سکتا ہے آج کی نوجوان نسل اس نام سے زیادہ واقف نہ ہو لیکن وہ اپنے دور کا بہت مشہور کھلاڑی تھا۔ میدان میں اس نے اپنی پوزیشن کا حق ادا کیا۔ وہ جرمنی کا سنٹرل ڈیفنڈر تھا۔ اس کا شمار ان دو کھلاڑیوں میں ہوتا ہے جو بطور کھلاڑی اور بطور منیجر دونوں حیثیتوں میں عالمی کپ جیتے۔

جوہان کرویف

فہرست میں اس کھلاڑی کی پوزیشن آٹھویں ہے۔ اس ولندیزی کھلاڑی کو ’’ٹوٹل فٹ بالر‘‘ کا لقب ملا۔ اس نے سوائے گول کیپر کے تمام پوزیشنز کی تربیت حاصل کی۔ وہ کھیل کے اس داؤ کا ماہر تھا جسے ’’کرویف ٹرن‘‘ کہا جاتا ہے۔

زین الدین زیدان

فرانس کے اس شاندار کھلاڑ ی نے 1998ء کے عالمی کپ میں اپنے ملک کو جتوانے میں اہم کردار ادا کیا۔ فرانس بس یہی عالمی کپ ہی جیتا۔ اسے بال کو ہینڈل کرنے کی مہارت پر شہرت ملی۔ چیمپئنزلیگ 2002ء میں اس نے فٹ بال کی تاریخ کے بہترین گولوں میں سے چند کیے۔

نیمار ڈا سلوا سانتوس جونیئر

نوجوان برازیلی سپر سٹار اپنی عمر کے لحاظ سے میسی اور رونالڈو سے آگے نکل چکا ہے یعنی نوجوانی میں جتنا اچھا کھیل ان دو کھلاڑیوں نے پیش کیا نیمار نے شاید ان سے بہتر پیش کیا۔ بہت سے ماہرین کا خیال ہے کہ دنیا کے صفِ اول کے فٹ بال کھلاڑیوں میں شامل ہو جائے گا۔

ناتھن جیمز

بشکریہ دنیا نیوز