میسی کو پہنائی گئی ’بشت‘ کیسے تیار ہوتی ہے؟

دوحہ میں کھیلے گئے فٹ بال ورلڈ کپ کے فائنل کے موقع پر احمد السلیم اس وقت جذباتی ہو گئے جب قطر کے امیر نے ارجنٹائن کے فاتح کپتان لیونل میسی کو سنہری پٹی والی سیاہ عبا پہنائی۔ فٹ بال ٹرافی اٹھاتے وقت میسی نے جو عبا پہنی تھی اسے ’بشت‘ کہتے ہیں اور اس کی قیمت دو ہزار 200 ڈالر تھی۔ اس روایتی گاؤن کو عرب مرد شادیوں، گریجویشن اور سرکاری تقریبات کے لیے پہنتے ہیں۔ میسی کو پہنائی گئی بشت کو احمد کے خاندان کی کمپنی نے تیار کیا تھا۔ احمد نے دوحہ کے سوق (روایتی عرب مارکیٹ) میں اپنے فیملی سٹور کے قریب ایک کیفے میں ارجنٹائن اور فرانس کے درمیان ہونے والا فائنل میچ دیکھا تھا۔ ان کی کمپنی نے ہاتھ سے بنی دو بشت ورلڈ کپ انتظامیہ کو فراہم کی تھیں، ایک میسی کے چھوٹے سائز میں اور دوسری دراز قد فرانسیسی کپتان ہیوگو لوریس کے لیے۔ احمد نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو اس لمحے کے بارے میں بتایا جب امیر شیخ تميم بن حمد بن خلیفہ آل ثانی نے میسی کو ان کی کمپنی کی بشت پہنائی تھی۔

انہوں نے بتایا: ’ہمیں نہیں معلوم تھا کہ وہ کس کے لیے بنوائی گئی تھیں۔ میں یہ دیکھ کر ششدر رہ گیا۔‘ احمد نے اپنی کمپنی کے ٹیگ کو پہچان لیا اور اب وہ اس ورلڈ کپ کا اپنی جیت کے طور پر جشن منا رہے ہیں۔  السلیم سٹور، جو قطری شاہی خاندان کو طویل عرصے سے بشت فراہم کرتا ہے، عام طور پر ایک دن میں آٹھ سے 10 عبا فروخت کرتا ہے۔ احمد نے بتایا کہ فائنل کے اگلے دن ان کی بشت کی فروخت 150 تک گئی، جس میں میسی کو پہنائی گئی بشت جیسی بشت بھی شامل تھیں۔  انہوں نے اس حوالے سے بتایا: ’ایک مرحلے پر درجنوں لوگ دکان کے باہر انتظار میں قطار بنا کر کھڑے تھے۔ وہ تقریباً تمام ارجنٹائن کے شہری تھے۔‘ احمد نے مزید کہا کہ انہوں نے نئے عالمی چیمپیئنز کے آٹھ حامیوں کو ارجنٹائن کا معروف ’موچاچوس‘ ترانہ گاتے ہوئے دیکھا، جو بشت پہن کر نقلی ورلڈ کپ ٹرافی اٹھائے اپنی تصاویر کھینچ رہے تھے۔

جب احمد اے ایف پی سے بات کر رہے تھے تو اسی وقت شائقین کا ایک گروہ سٹور میں داخل ہوا اور ان سب نے قطری امیر کے اس اقدام کی خوب تعریف کی۔ شائقین کے گروپ میں شامل اریشیو گارسیا نے کہا: ’ہم سب کو یہ دیکھ کر بہت مسرت ہوئی جب ایک بادشاہ کی طرف سے دوسرے بادشاہ کو تحفہ پیش کیا گیا۔‘ کچھ مبصرین، خاص طور پر یورپی ناقدین نے ٹرافی سے پہلے میسی کو روایتی عرب عبا پہنانے پر تنقید کی ہے۔ لیکن بیشتر سوشل میڈیا صارفین نے اس لمحے کا خیر مقدم کیا۔ احمد اور دیگر عرب شہریوں نے وضاحت کی کہ اس اقدام کا مقصد میسی کو ’تکریم‘ دینا تھا تاہم بعض لوگوں کی جانب سے اسے غلط رنگ دیا گیا۔ احمد نے کہا: ’جب کوئی شیخ کسی شخص کو بشت پہناتا ہے تو اس کا مطلب ہوتا ہے کہ وہ ایسا اس شخص کی عزت اور تکریم کے لیے کر رہا ہوتا ہے۔‘

سوئٹزرلینڈ کی لوزان یونیورسٹی میں سپورٹس سوشیالوجی کی پروفیسر کیرول گومز نے کہا کہ قطر کے لیے یہ ایک بہت اہم لمحہ تھا کیونکہ وہ ورلڈ کپ کے ذریعے اپنی شہرت میں اضافہ چاہتا ہے۔ احمد نے بتایا کہ ورلڈ کپ حکام نے ان کے سٹور سے ہلکے اور شفاف کپڑے کی بشت بنانے کو کہا۔ ’میں حیران تھا کیونکہ اب موسم سرما ہے، لہذا ایسا لگتا ہے کہ باریک بشت بنوانے کا مقصد ارجنٹائن کی جرسی کو ڈھانپنے سے بچانا تھا۔‘ بشت بہت سے خلیجی ممالک میں پہنی جاتی ہے اور السلیم سٹور قطر کا سب سے بڑا سٹور ہے، جس میں تقریباً 60 درزی کام کرتے ہیں۔ ہر بشت کو بنانے میں ایک ہفتہ لگتا ہے اور یہ سات مراحل سے گزر کر مکمل ہوتی ہے۔ باریک اور نازک کپڑے کی سلائی کے ساتھ اس کی آستینوں پر سونے کی تار سے کڑھائی کی جاتی ہے۔ میسی کے بشت کے لیے سونے کی تار جرمنی سے اور نجفی کاٹن کا کپڑا جاپان سے درآمد کیا گیا تھا۔

بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو

مراکشی فٹبالرز کا وطن واپسی پر ہیروز کی طرح پُرتپاک استقبال

قطر فٹبال ورلڈکپ میں اسپین اور پرتگال جیسی مضبوط حریفوں شکست دیکر سیمی فائنل تک رسائی حاصل کرنے والی مراکشی ٹیم کا وطن پہنچنے پر شاندار استقبال کیا گیا۔ فیفا ورلڈکپ کے سیمی فائنل میں پہنچنے والی مراکش پہلی عرب اور افریقی ٹیم ثابت ہوئی، میگا ایونٹ کی عمدہ کارکردگی کو دنیا بھر میں پذیرائی ملی۔ واپسی پر کھلاڑیوں کے لیے بس پریڈ کا انعقاد کیا گیا، ہزاروں مراکشی شائقین فٹبال اپنے ہیروز کی جھلک دیکھنے کیلیے سڑکوں پر نکل آئے جنہوں نے ٹیم کو پُرتپاک انداز میں خیرمقدم کیا۔ بس کی چھت پر موجود کوچ ولید ریگاریگوئی نے بھی مداحوں کے نعروں کا جواب ہاتھ لہرا کر دیا جبکہ مراکشی فٹبالرز نے اپنی ماؤں کے ہمراہ بادشاہ کے استقبالیے میں شرکت کی، تقریب کے دوران بادشاہ نے مراکشی رائل فٹبال فیڈریشن کے صدر فوزی لقجع اور قومی کوچ ولید الرکراکی کو آرڈر آف دی تھرون سے نوازا۔

ورلڈکپ میں پرتگال کے خلاف مراکش کی تاریخی جیت کے بعد سفیان بوفال کو بھی والدہ کے ساتھ اسٹیڈیم میں جیت کا جشن مناتے دیکھا گیا تھا۔ مراکش نے اپنا پہلا میچ کروشیا کے خلاف کھیلا جو بغیر کسی گول کے برابر رہا، دوسرے میچ میں مراکش نے سنسنی پھیلاتے ہوئے بیلجیم کو 0-2 سے شکست دیدی، اگلے میچ میں کینیڈا 1-2 سے ہرایا۔ سابق عالمی چیمپیئن اسپین کو 0-3 سے پنلٹی پر شکست دیکر اپ سیٹ کیا اور پھر کواٹر فائنل میں رونالڈ کا ورلڈکپ جیتنے کا خواب چکنا چور کرتے ہوئے پرتگال کو 0-1 سے شکست دیکر ٹورنامنٹ سے باہر کر دیا۔ تیسری پوزیشن کے میچ میں انہیں کروشیا سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تاہم وہ ایونٹ میں چوتھی پوزیشن حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔

بشکریہ ایکسپریس نیوز

مراکش کے اسٹار فٹبالر نے فیفا ورلڈکپ کی تنخواہ غریبوں میں تقسیم کر دی

فیفا ورلڈکپ کے سیمی فائنل تک رسائی حاصل کرنے والی مراکش ٹیم کے اسٹار فٹبالر حکیم زیاش نے ایونٹ کے دوران ملنے والے 3 لاکھ 25 ہزار ڈالرز غریب لوگوں میں بانٹ دیے۔ مراکش سے تعلق رکھنے والے ایک لکھاری خالد بیدون نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کیے گئے سلسلہ وارٹوئٹس میں لکھا ہے کہ حکیم زیاش 2015 سے مراکش کے لیے فٹبال کھیل رہے ہیں لیکن انہوں نے ایک روپیہ بھی نہیں لیا ہے۔ خالد بیدون کا کہنا ہے کہ حکیم زیاش اپنی تنخواہ آبائی علاقے مراکش کے غریب لوگوں اور اپنی ٹیم کے عملے میں تقسیم کر دیتے ہیں۔  واضح رہے کہ مراکش پرتگال کو ہرا کر فیفا ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں پہنچنے والی پہلی عرب اور افریقی ٹیم ہے۔

بشکریہ روزنامہ جنگ

مراکش کی فتح، ماؤں کی دعاؤں کا نتیجہ

قطر میں جاری فیفا ورلڈ کپ اپنے آخری مراحل میں ہے اور یورپ کیلئے روزانہ نت نئے سرپرائزز سامنے آرہے ہیں اور وہ مغربی ممالک جو فٹبال پر اپنی اجارہ داری کے دعویدار تھے، آہستہ آہستہ گیم سے باہر ہوتے جارہے ہیں۔ یہ ممالک جو پہلے ہی فیفا ورلڈ کپ کے قطر میں انعقاد سے ناخوش تھے اور اسے تنقید کا نشانہ بنارہے تھے، ایک مسلم ملک مراکو کے سیمی فائنل میں پہنچنے نے انہیں مزید صدمے سے دوچار کر دیا ہے۔ ہفتے کو پرتگال کے خلاف مراکو کی فتح کو ایک تاریخی فتح قرار دیا جارہا ہے۔ اس طرح ایک اسلامی ملک فیفا ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں پہنچ گیا ہے جو یقیناً تمام اسلامی ممالک کیلئے باعث فخر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کوارٹر فائنل میں مراکو کی فتح پر پاکستان سمیت تمام اسلامی ممالک میں جشن کا سماں ہے۔ دوسری طرف مغربی ممالک جو اس گیم سے باہر ہو گئے ہیں، وہاں غم کی کیفیت ہے۔

مراکو کی فٹبال ٹیم کو اٹلس لائن بھی کہا جاتا ہے۔ ہفتے کو ہونے والے مراکش اور پرتگال کے کوارٹر فائنل کو دنیا بھر میں تقریباً 4 ارب سے زائد افراد نے دیکھا۔پاکستان سمیت ہر اسلامی ملک مراکو کی فتح کو اپنی فتح تصور کر رہا ہے۔ کراچی میں مراکو سے تعلق رکھنے والی درجنوں فیملیاں مقیم ہیں۔ ان کی خواہش پر مراکو کے اعزازی قونصل جنرل ہونے کے ناطے کوارٹر فائنل پر اپنی رہائش گاہ کے وسیع لان پر میچ دیکھنے کیلئے بڑی اسکرین کا اہتمام کیا اور لان کو مراکو کے پرچموں سے سجایا۔ تقریب میں چیف سیکرٹری سندھ ڈاکٹر سہیل راجپوت اور کمشنر کراچی اقبال میمن نے بھی شرکت کی جبکہ سابق ٹیسٹ کرکٹر سلیم یوسف، ترکی کے قونصل جنرل، میرے بھائی اختیار بیگ، پاکستان کی فٹبال ٹیم کے کپتان صدام حسین اور مراکشی فیملیز سمیت تقریباً 100 سے زائد افراد نے کوارٹر فائنل بڑی اسکرین پر دیکھا اور محظوظ ہوئے۔

بعد ازاں مراکو کی تاریخی فتح پر آتش بازی کا مظاہرہ کیا گیا اور چیف سیکرٹری اور کمشنر کراچی نے مراکو کی فیملیز کے ساتھ میچ جیتنے کی خوشی میں کیک بھی کاٹا۔ کوارٹر فائنل میں مراکو کی فتح کو ایک تاریخی فتح قرار دیا جارہا ہے اور موجودہ ورلڈ کپ میں مراکو پہلا اسلامی ملک ہے جس نے سیمی فائنل کیلئے کوالیفائی کیا۔ مراکو کی ٹیم اب تک ناقابلِ شکست رہی ہے۔ ہر میچ میں مراکو کی ٹیم کی پرفارمنس متاثر کن رہی اور اس کی دفاعی حکمت عملی کامیاب رہی جس کی وجہ سے مخالف ٹیمیں مراکو کے دفاع کو توڑ کر گول نہ کر پائیں۔ ہر فتح کے بعد مراکن کھلاڑی گرائونڈ میں سجدہ ریز ہوئے۔ مراکو کی فٹبال ٹیم کے زیادہ تر کھلاڑی اپنی والدہ کے ہمراہ قطر آئے ہیں، میچ سے پہلے ان کی دعائیں لے کر گرائونڈ میں اترنا اور میچ کے بعد اپنی والدہ کے ہاتھ چومنے کے منظر نے ہر دیکھنے والے کو متاثر کیا۔

گزشتہ کوارٹر فائنل میچ کے موقع پر سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہوئی جس میں مراکو کی ٹیم کے سفیان بوفال نے تاریخی فتح کے بعد اپنی والدہ کو گرائونڈ میں لاکر ان کے ساتھ رقص کیا، جس نے دیکھنے والوں کے دل موہ لئے۔ مراکو کو سیمی فائنل میں پہنچانے میں سفیان بوفال نے بھی کلیدی کردار ادا کیا، اسپین کے خلاف ان کے فیصلہ کن گول نے مراکو کو کوارٹر فائنل تک پہنچا دیا۔ 24 سالہ سفیان بوفال اسپین میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق ایک غریب خاندان سے تھا۔ ان کی والدہ گھروں کی صفائی کا کام کیا کرتی تھیں جبکہ والد پھیری لگاتے تھے۔ سفیان بوفال مراکو کی ٹیم میں شمولیت سے قبل رئیل میڈرڈ کیلئے کھیلتے تھے تاہم ملک کی محبت میں انہوں نے اسپین کے بجائے اپنے ملک میں کھیلنے کا فیصلہ کیا اور ان کے فیصلہ کن گول نے اسپین کو ورلڈ کپ سے باہر کر دیا۔

مراکو کی ٹیم کے گول کیپر یاسین بونو کا شمار دنیا کے بہترین گول کیپرز میں ہوتا ہے جنہوں نے ٹیم کو سیمی فائنل تک پہنچانے میں کلیدی کردار ادا کیا اور خاص طور پر مراکو اور اسپین کے میچ کے دوران دو پینلٹیز بچا کر ملک کو کامیابی دلوائی جب کہ کوارٹر فائنل میں بھی انہوں نے کئی یقینی گول بچائے اور قوم کے ہیرو بن گئے۔ مراکو کی فتح نے یہ ثابت کر دیا کہ اس ورلڈ کپ میں اللہ کی خوشنودی ان کے ساتھ ہے۔ اسی طرح گرائونڈ میں موجود کھلاڑیوں کی مائوں کی دعائیں بھی رنگ لائیں جو مغربی ممالک سمجھنے سے قاصر ہیں۔ فیفا ورلڈ کپ سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ دعائیں اور خاص طور پر مائوں کی دعائوں میں کتنی تاثیر ہوتی ہے۔ مراکن کوچ ولید ریگروگی نے فتح کے بعد پریس کانفرنس میں کہا کہ مراکو ٹیم کی فتح ’’مائوں کی دعائوں‘‘ کا نتیجہ ہے، اگر مائوں کی دعائیں آپ کے ساتھ ہیں تو کوئی آپ کو نہیں ہرا سکتا۔

مراکو ٹیم کی مسلسل فتح نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ صرف میرٹ پر چنائو نے انہیں دنیا کی بہترین ٹیم بنا کر عزت سے نوازا اور اس طرح مراکو نے فتح حاصل کر کے سیمی فائنل میں پہنچ کر پہلا اسلامی ملک ہونے کا اعزاز حاصل کیا، یوں فٹبال پر مغربی اجارہ داری کا خاتمہ ہوا اور پرتگال کا عالمی شہرت یافتہ کھلاڑی رونالڈو میچ میں شکست کے بعد روتا ہوا گرائونڈ سے باہر گیا۔ فٹبال دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے والی گیم تصور کیا جاتا ہے جس کے 5 ارب سے زیادہ شائقین ہیں۔ گو کہ اس کھیل کا کوئی مذہب نہیں مگر فیفا ورلڈ کپ کے قطر میں انعقاد اور مراکو کے سیمی فائنل میں پہنچنے سے فٹبال کو ایک مذہب مل گیا ہے۔

مرزا اشتیاق بیگ

بشکریہ روزنامہ جنگ

فیفا ورلڈکپ مراکش کے نام رہے گا : نیو یارک ٹائمز

امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے فیفا ورلڈکپ کے حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ فائنل ارجنٹینا جیتے یا فرانس، فٹبال ورلڈکپ 2022 مراکش کے نام رہے گا۔ نیو یارک ٹائمز نے لکھا کہ فرانس کے خلاف سیمی فائنل میں مراکش نے جان لڑا دی، بس زرا سی کمی رہ گئی جس سے مراکش فائنل تک رسائی میں ناکام ہو گیا۔  مراکش کی ٹیم کے کوچ نے کہا کہ شکست پر مایوسی تو ہوئی مگر ورلڈ کپ سیمی فائنل میں پہنچنے والی پہلی افریقی ٹیم بن کر تاریخ رقم کرنے پر فخر ہے۔ مراکش کے پاس جیت کا ایک اور موقع ہے، تیسری پوزیشن کا میچ کروشیا سے ہفتے کے روز ہو گا۔ یاد رہے فٹبال ورلڈکپ کے سیمی فائنل میں دفاعی چیمپئن فرانس نے مراکش کو دو صفر سے شکست دیکر فائنل کے لیے کوالیفائی کیا، فائنل فرانس اور ارجنٹینا کی ٹیموں کے درمیان کھیلا جائے گا۔

بشکریہ جیو نیوز

برازیل میں لیاری کے چرچے

کراچی کے علاقے لیاری میں برازیل کا ذکر تو ہوتا ہی رہتا ہے لیکن اب برازیل میں لیاری کا چرچہ ہو گیا ہے۔ لیاری میں فٹبال کا کھیل بہت پسند کیا جاتا ہے اور یہاں کے لوگوں کو برازیل کی ٹیم سے بھی بہت زیادہ محبت ہے۔ برازیل کا کوئی بھی میچ ہو لیاری میں اسے دیکھنے کے لیے نوجوان خاص انتظام کرتے ہیں۔ قطر میں جاری فٹبال ورلڈ کپ کے دوران بھی لیاری میں برازیل کے میچ خصوصی دلچسپی اور انتظامات کر کے دیکھے گئے۔ برازیل کے ایک نیوز چینل پر لیاری کے لوگوں کی فٹبال میں دلچسپی کو دکھایا گیا۔ نیوز چینل پر لیاری کے لوگوں، گلیوں اور فٹبال میدان کو بھی دکھایا گیا۔ برازیل کے ٹی وی چینل نے اپنی رپورٹ میں لیاری کی دیواروں پر آرٹ ورک اور فٹبال سے محبت کی پینٹنگز بھی دکھائیں۔ لیاری میں بڑی اسکرین پر دیکھے گئے برازیل کے میچ اور مداحوں کے جشن کی ویڈیو بھی برازیل کے ٹی وی چینل نے اپنی رپورٹ میں شامل کیں۔

بشکریہ روزنامہ جنگ

میسی نے فیفا ورلڈ کپ قطر کیلئے فیورٹ چار ٹیموں کے نام بتا دیے

ارجنٹائن کے عالمی شہرت یافتہ فٹبال اسٹار لیونل میسی نے فیفا ورلڈ کپ 2022 کے لیے ارجنٹائن کے ساتھ ساتھ انگلینڈ، فرانس اور برازیل کی ٹیموں کو فیورٹ قرار دیا ہے۔ فرانس کے کلب پیرس سینٹ جرمین کے لیے کھیلنے والے ارجنٹائن کے 35 سالہ سپر اسٹار کے کیریئر کا یہ آخری ورلڈ کپ ہو گا جس میں وہ جنوبی امریکی ملک کو تیسری مرتبہ چیمپیئن بنوانے کے لیے میدان میں اتریں گے۔ دو مرتبہ کی چیمپیئن ارجنٹائن نے 1986 کے بعد سے عالمی کپ نہیں جیتا اور اس مرتبہ بھی ٹرافی جیتنے کے لیے ارجنٹائن کی نگاہیں میسی پر مرکوز ہوں گی۔ انہوں نے ارجنٹائن کو بھی عالمی کپ کا بڑا دعویدار قرار دیا اور کہا کہ اگر آپ مجھے سے ورلڈ کپ کے مضبوط امیدواروں کا پوچھیں گے تو میں ارجنٹائن کے ساتھ فرانس، برازیل اور انگلینڈ کو دیگر ٹیموں سے زیادہ مضبوط اور ٹائٹل کا بڑا دعویدار تصور کرتا ہوں۔

تاہم میسی نے کہا کہ عالمی کپ ایک مشکل اور پیچیدہ ٹورنامنٹ ہے جس میں کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ کوپا امریکا چیمپیئن ارجنٹائن کی ٹیم گزشتہ 35 میچوں سے ناقابل شکست ہے اور یہی وجہ ہے کہ دیگر ٹیموں کے ساتھ ساتھ جنوبی امریکی ملک کو بھی دیگر ٹیموں کے لیے خطرہ تصور کیا جا رہا ہے۔ متعدد بار بیلن ڈی اور جیتنے والے سپر اسٹار نے کہا کہ ہم بہت پرعزم ہیں اور ہماری ٹیم ورلڈ کپ جیتنے کی شدید خواہشمند ہے، فی الحال ہم بہترین انداز میں ورلڈ کے آغاز پر نظریں مرکوز کیے ہوئے ہیں۔ میسی کی عمدہ کارکردگی کی بدولت ارجنٹائن نے 2014 کے ورلڈ کپ کا فائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا تھا لیکن فائنل میں سنسنی خیز مقابلے کے بعد انہیں جرمنی کے ہاتھوں شکست ہوئی تھی۔

بشکریہ ڈان نیوز

میرے لیے آپ عظیم ترین ہیں : کوہلی کا رونالڈو کے لیے پیغام

قطر میں جاری فٹ بال ورلڈ کپ میں پرتگال مراکش کے ہاتھوں شکست کھانے کے بعد ٹرافی کی دوڑ سے باہر ہو چکا ہے جو نہ صرف فٹ بال شائقین بلکہ پرتگال کے کپتان کرسٹیانو رونالڈو کے لیے بھی ایک دھچکے سے کم نہیں۔ اس میچ میں شکست کے بعد رونالڈو کو پرنم آنکھوں کے ساتھ میدان سے باہر جاتے دیکھا گیا جس کے بعد انہوں نے ایسے اشارے بھی دیے ہیں جو ان کی بین الااقوامی فٹ بال سے ریٹائرمنٹ کا ارادہ ظاہر کرتے ہیں۔ تاہم انہوں نے ابھی تک اس حوالے سے کوئی وضاحت نہیں کی وہ پرتگال کی جانب سے مزید کھیلیں گے یا نہیں اور اس حوالے سے صورت حال ابھی تک غیر یقینی کا شکار ہے۔ رونالڈو کی افسردہ تصاویر اور ویڈیوز پر جہاں ایک جانب فٹ بال شائقین انہیں حوصلہ افزائی کے پیغامات بھیج رہے ہیں وہیں دوسری جانب کرکٹ کی دنیا کے معروف انڈین کھلاڑی وراٹ کوہلی نے بھی جذباتی انداز میں رونالڈو کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔

رونالڈو کی تصویر کے ساتھ پوسٹ کی جانے والی اپنی ٹویٹس میں وراٹ کوہلی کا کہنا تھا کہ ’کوئی ٹرافی یا کوئی ٹائٹل آپ سے وہ کچھ نہیں لے سکتا جو آپ نے اس کھیل اور دنیا بھر میں موجود اس کھیل کے مداحوں کے لیے کیا ہے۔ کوئی ٹائٹل اس تاثر کا اظہار نہیں کر سکتا جو آپ نے لوگوں پر چھوڑا ہے، جو میں اور میرے جیسے لوگ آپ کو کھیلتے ہوئے دیکھ کر محسوس کرتے ہیں۔ یہ خدا کا ایک تحفہ ہے۔‘

(1/2) No trophy or any title can take anything away from what you’ve done in this sport and for sports fans around the world. No title can explain the impact you’ve had on people and what I and so many around the world feel when we watch you play. That’s a gift from god. pic.twitter.com/inKW0rkkpq
— Virat Kohli (@imVkohli) December 12, 2022

کوہلی مزید لکھتے ہیں ’یہ ایک ایسے فرد کے لیے نعمت ہے جو ہر بار اپنے دل سے کھیلتا ہے، سخت محنت کی مثال اور کسی بھی کھلاڑی کے لیے ایک مثالی نمونہ ہے۔ میرے لیے آپ سب سے عظیم ترین ہیں۔‘ مراکش سے شکست کے بعد  رونالڈو نے کہا تھا کہ ’ان کا خواب ختم ہو چکا ہے۔‘ اپنے انسٹاگرام پر رونالڈو نے لکھا ’پرتگال کے لیے ورلڈ کپ جیتنا میرے کیریئر کا سب سے بڑا اور اہم مقصد تھا۔ خوش قسمتی سے میں نے بین الااقوامی سطح پر بشمول پرتگال بہت ٹائٹلز جیتے۔ ‘   رونالڈو اس ورلڈ کپ میں پرتگال کے آخری دو میچوں میں ٹیم کا حصہ نہیں تھے۔ ان میں سوئٹزرلینڈ کے خلاف کھیلے جانے والا راؤنڈ آف 16 اور مراکش کے خلاف کوارٹر فائنل شامل تھا۔

بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو

کرسٹیانو رونالڈو نے مراکش کی ٹیم سے متعلق کیا کہا؟

پرتگال کے اسٹار فٹبالر کرسٹیانو رونالڈو نے کوارٹر فائنل میں مراکش سے شکست کے بعد فاتح اور پہلی مرتبہ ورلڈ کپ سیمی فائنل میں پہنچنے والی ٹیم کے لیے اپنے تاثرات کا اظہار کیا ہے۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق دوحہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کرسٹیانو رونالڈو نے کہا کہ یہ بہت ہی بہترین بات ہے کہ افریقی ٹیم ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں پہنچی۔ کرسٹیانو رونالڈو نے مراکش ٹیم کی کارکردگی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ میں نے مراکش میں جذبات دیکھے، فٹبال ہمیں جو کچھ دیتا ہے وہ بہت خوبصورت ہوتا ہے۔ پرتگال کے اسٹار فٹبالر نے کہا کہ میں واقعی چاہوں گا کہ مراکش سیمی فائنل میں فرانس کے خلاف جیت جائے لیکن مجھے نہیں لگتا کہ ایسا ہو گا کیونکہ فرانس کی ٹیم بہت مضبوط ہے۔

کرسٹیانو رونالڈو نے مزید کہا کہ ورلڈ کپ کی شروعات سے میری پیش گوئی فرانس اور برازیل کے درمیان فائنل میچ کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ برازیل تو اب ورلڈ کپ سے آؤٹ ہو گئی ہے لیکن فرانس ہر میچ کے بعد اپنے فیورٹ ہونے کی حیثیت کو مضبوط کر رہی ہے اور میں اب بھی اسے ورلڈ کپ جیتنے کے لیے سب سے زیادہ فیورٹ سمجھتا ہوں۔ کرسٹیانو رونالڈو نے کہا کہ میں فٹبال کو محبت کی طرح دیکھتا ہوں اور جو بھی چیمپیئن بنے گا اس کی تعریف کروں گا۔ واضح رہے کہ مراکش پرتگال کو ہرا کر ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں پہنچنے والی پہلی عرب اور افریقی ٹیم ہے۔

بشکریہ روزنامہ جنگ

سنہ 1992 اور 2022 کے ورلڈکپ میں پاکستان کیلیے کیا مشترک ہے؟ دلچسپ حقائق

سال 1992 میں پاکستان نے سابق وزیر اعظم اور کپتان عمران خان کی قیادت میں پہلا آئی سی سی ورلڈکپ اپنے نام کیا تھا جو آسٹریلیا کی سرزمین پر کھیلا گیا تھا۔ رواں سال بھی آسٹریلیا ٹی 20 ورلڈکپ کی میزبانی کر رہا ہے۔ ایونٹ میں قومی ٹیم کا سیمی فائنل میں کوالیفائی کرنا کسی معجزے سے کم نہیں تھا اور ایسا تب ہوا جب نیدر لینڈز کی ٹیم نے جنوبی افریقا کو اپ سیٹ شکست دی۔ کون سی چیزیں 1992 اور 2022 کے ورلڈکپ میں مشترک ہیں آئیے جانتے ہیں۔ سال 1992 میں آسٹریلیا گروپ راؤنڈ سے باہر ہوگیا تھا، ایسا ہی کچھ ٹی20 ورلڈکپ میں ہوا ہے اور کینگروز کی ٹیم سپر 12 مرحلے سے آگے نہیں بڑھ سکی۔ پاکستان نے اپنا پہلا ابتدائی میچ میلبرن کرکٹ گراؤنڈ میں کھیلا تھا اور شکست ہوئی تھی، سال 2022 میں بھی ایسا ہی ہوا۔

سنہ 1992 میں بھارت نے پاکستان کو ہرایا تھا، اس بار بھی کچھ ایسا ہی دیکھنے میں آیا۔ پاکستان نے عمران خان کی قیادت میں لگاتار تین میچز جیت کر ایونٹ میں کم بیک کیا تھا اور 2022 میں بھی ایسا ہی رہا۔ پاکستان سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ کے خلاف ہی جیتا تھا اور کیویز نے ہی پہلے بیٹنگ کی تھی، جبکہ 2022 کے ورلڈکپ میں ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے قومی ٹیم فتح حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی۔ دوسری جانب ایونٹ کے دوسرے سیمی فائنل میں انگلینڈ نے بھارت کو 10 وکٹوں سے شکست دیکر فائنل کیلئے کوالیفائی کر لیا ہے۔ واضح رہے کہ یہ وہ عوامل ہیں جس کی بنیاد پر کرکٹ تجزیہ کار اور سابق کھلاڑی اس ورلڈکپ کو پاکستان کیلئے اہم قرار دے رہے ہیں۔

بشکریہ ایکسپریس نیوز