مراکشی فٹبالرز کا وطن واپسی پر ہیروز کی طرح پُرتپاک استقبال

قطر فٹبال ورلڈکپ میں اسپین اور پرتگال جیسی مضبوط حریفوں شکست دیکر سیمی فائنل تک رسائی حاصل کرنے والی مراکشی ٹیم کا وطن پہنچنے پر شاندار استقبال کیا گیا۔ فیفا ورلڈکپ کے سیمی فائنل میں پہنچنے والی مراکش پہلی عرب اور افریقی ٹیم ثابت ہوئی، میگا ایونٹ کی عمدہ کارکردگی کو دنیا بھر میں پذیرائی ملی۔ واپسی پر کھلاڑیوں کے لیے بس پریڈ کا انعقاد کیا گیا، ہزاروں مراکشی شائقین فٹبال اپنے ہیروز کی جھلک دیکھنے کیلیے سڑکوں پر نکل آئے جنہوں نے ٹیم کو پُرتپاک انداز میں خیرمقدم کیا۔ بس کی چھت پر موجود کوچ ولید ریگاریگوئی نے بھی مداحوں کے نعروں کا جواب ہاتھ لہرا کر دیا جبکہ مراکشی فٹبالرز نے اپنی ماؤں کے ہمراہ بادشاہ کے استقبالیے میں شرکت کی، تقریب کے دوران بادشاہ نے مراکشی رائل فٹبال فیڈریشن کے صدر فوزی لقجع اور قومی کوچ ولید الرکراکی کو آرڈر آف دی تھرون سے نوازا۔

ورلڈکپ میں پرتگال کے خلاف مراکش کی تاریخی جیت کے بعد سفیان بوفال کو بھی والدہ کے ساتھ اسٹیڈیم میں جیت کا جشن مناتے دیکھا گیا تھا۔ مراکش نے اپنا پہلا میچ کروشیا کے خلاف کھیلا جو بغیر کسی گول کے برابر رہا، دوسرے میچ میں مراکش نے سنسنی پھیلاتے ہوئے بیلجیم کو 0-2 سے شکست دیدی، اگلے میچ میں کینیڈا 1-2 سے ہرایا۔ سابق عالمی چیمپیئن اسپین کو 0-3 سے پنلٹی پر شکست دیکر اپ سیٹ کیا اور پھر کواٹر فائنل میں رونالڈ کا ورلڈکپ جیتنے کا خواب چکنا چور کرتے ہوئے پرتگال کو 0-1 سے شکست دیکر ٹورنامنٹ سے باہر کر دیا۔ تیسری پوزیشن کے میچ میں انہیں کروشیا سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تاہم وہ ایونٹ میں چوتھی پوزیشن حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔

بشکریہ ایکسپریس نیوز

مراکش کے اسٹار فٹبالر نے فیفا ورلڈکپ کی تنخواہ غریبوں میں تقسیم کر دی

فیفا ورلڈکپ کے سیمی فائنل تک رسائی حاصل کرنے والی مراکش ٹیم کے اسٹار فٹبالر حکیم زیاش نے ایونٹ کے دوران ملنے والے 3 لاکھ 25 ہزار ڈالرز غریب لوگوں میں بانٹ دیے۔ مراکش سے تعلق رکھنے والے ایک لکھاری خالد بیدون نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کیے گئے سلسلہ وارٹوئٹس میں لکھا ہے کہ حکیم زیاش 2015 سے مراکش کے لیے فٹبال کھیل رہے ہیں لیکن انہوں نے ایک روپیہ بھی نہیں لیا ہے۔ خالد بیدون کا کہنا ہے کہ حکیم زیاش اپنی تنخواہ آبائی علاقے مراکش کے غریب لوگوں اور اپنی ٹیم کے عملے میں تقسیم کر دیتے ہیں۔  واضح رہے کہ مراکش پرتگال کو ہرا کر فیفا ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں پہنچنے والی پہلی عرب اور افریقی ٹیم ہے۔

بشکریہ روزنامہ جنگ

مراکش کی فتح، ماؤں کی دعاؤں کا نتیجہ

قطر میں جاری فیفا ورلڈ کپ اپنے آخری مراحل میں ہے اور یورپ کیلئے روزانہ نت نئے سرپرائزز سامنے آرہے ہیں اور وہ مغربی ممالک جو فٹبال پر اپنی اجارہ داری کے دعویدار تھے، آہستہ آہستہ گیم سے باہر ہوتے جارہے ہیں۔ یہ ممالک جو پہلے ہی فیفا ورلڈ کپ کے قطر میں انعقاد سے ناخوش تھے اور اسے تنقید کا نشانہ بنارہے تھے، ایک مسلم ملک مراکو کے سیمی فائنل میں پہنچنے نے انہیں مزید صدمے سے دوچار کر دیا ہے۔ ہفتے کو پرتگال کے خلاف مراکو کی فتح کو ایک تاریخی فتح قرار دیا جارہا ہے۔ اس طرح ایک اسلامی ملک فیفا ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں پہنچ گیا ہے جو یقیناً تمام اسلامی ممالک کیلئے باعث فخر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کوارٹر فائنل میں مراکو کی فتح پر پاکستان سمیت تمام اسلامی ممالک میں جشن کا سماں ہے۔ دوسری طرف مغربی ممالک جو اس گیم سے باہر ہو گئے ہیں، وہاں غم کی کیفیت ہے۔

مراکو کی فٹبال ٹیم کو اٹلس لائن بھی کہا جاتا ہے۔ ہفتے کو ہونے والے مراکش اور پرتگال کے کوارٹر فائنل کو دنیا بھر میں تقریباً 4 ارب سے زائد افراد نے دیکھا۔پاکستان سمیت ہر اسلامی ملک مراکو کی فتح کو اپنی فتح تصور کر رہا ہے۔ کراچی میں مراکو سے تعلق رکھنے والی درجنوں فیملیاں مقیم ہیں۔ ان کی خواہش پر مراکو کے اعزازی قونصل جنرل ہونے کے ناطے کوارٹر فائنل پر اپنی رہائش گاہ کے وسیع لان پر میچ دیکھنے کیلئے بڑی اسکرین کا اہتمام کیا اور لان کو مراکو کے پرچموں سے سجایا۔ تقریب میں چیف سیکرٹری سندھ ڈاکٹر سہیل راجپوت اور کمشنر کراچی اقبال میمن نے بھی شرکت کی جبکہ سابق ٹیسٹ کرکٹر سلیم یوسف، ترکی کے قونصل جنرل، میرے بھائی اختیار بیگ، پاکستان کی فٹبال ٹیم کے کپتان صدام حسین اور مراکشی فیملیز سمیت تقریباً 100 سے زائد افراد نے کوارٹر فائنل بڑی اسکرین پر دیکھا اور محظوظ ہوئے۔

بعد ازاں مراکو کی تاریخی فتح پر آتش بازی کا مظاہرہ کیا گیا اور چیف سیکرٹری اور کمشنر کراچی نے مراکو کی فیملیز کے ساتھ میچ جیتنے کی خوشی میں کیک بھی کاٹا۔ کوارٹر فائنل میں مراکو کی فتح کو ایک تاریخی فتح قرار دیا جارہا ہے اور موجودہ ورلڈ کپ میں مراکو پہلا اسلامی ملک ہے جس نے سیمی فائنل کیلئے کوالیفائی کیا۔ مراکو کی ٹیم اب تک ناقابلِ شکست رہی ہے۔ ہر میچ میں مراکو کی ٹیم کی پرفارمنس متاثر کن رہی اور اس کی دفاعی حکمت عملی کامیاب رہی جس کی وجہ سے مخالف ٹیمیں مراکو کے دفاع کو توڑ کر گول نہ کر پائیں۔ ہر فتح کے بعد مراکن کھلاڑی گرائونڈ میں سجدہ ریز ہوئے۔ مراکو کی فٹبال ٹیم کے زیادہ تر کھلاڑی اپنی والدہ کے ہمراہ قطر آئے ہیں، میچ سے پہلے ان کی دعائیں لے کر گرائونڈ میں اترنا اور میچ کے بعد اپنی والدہ کے ہاتھ چومنے کے منظر نے ہر دیکھنے والے کو متاثر کیا۔

گزشتہ کوارٹر فائنل میچ کے موقع پر سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہوئی جس میں مراکو کی ٹیم کے سفیان بوفال نے تاریخی فتح کے بعد اپنی والدہ کو گرائونڈ میں لاکر ان کے ساتھ رقص کیا، جس نے دیکھنے والوں کے دل موہ لئے۔ مراکو کو سیمی فائنل میں پہنچانے میں سفیان بوفال نے بھی کلیدی کردار ادا کیا، اسپین کے خلاف ان کے فیصلہ کن گول نے مراکو کو کوارٹر فائنل تک پہنچا دیا۔ 24 سالہ سفیان بوفال اسپین میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق ایک غریب خاندان سے تھا۔ ان کی والدہ گھروں کی صفائی کا کام کیا کرتی تھیں جبکہ والد پھیری لگاتے تھے۔ سفیان بوفال مراکو کی ٹیم میں شمولیت سے قبل رئیل میڈرڈ کیلئے کھیلتے تھے تاہم ملک کی محبت میں انہوں نے اسپین کے بجائے اپنے ملک میں کھیلنے کا فیصلہ کیا اور ان کے فیصلہ کن گول نے اسپین کو ورلڈ کپ سے باہر کر دیا۔

مراکو کی ٹیم کے گول کیپر یاسین بونو کا شمار دنیا کے بہترین گول کیپرز میں ہوتا ہے جنہوں نے ٹیم کو سیمی فائنل تک پہنچانے میں کلیدی کردار ادا کیا اور خاص طور پر مراکو اور اسپین کے میچ کے دوران دو پینلٹیز بچا کر ملک کو کامیابی دلوائی جب کہ کوارٹر فائنل میں بھی انہوں نے کئی یقینی گول بچائے اور قوم کے ہیرو بن گئے۔ مراکو کی فتح نے یہ ثابت کر دیا کہ اس ورلڈ کپ میں اللہ کی خوشنودی ان کے ساتھ ہے۔ اسی طرح گرائونڈ میں موجود کھلاڑیوں کی مائوں کی دعائیں بھی رنگ لائیں جو مغربی ممالک سمجھنے سے قاصر ہیں۔ فیفا ورلڈ کپ سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ دعائیں اور خاص طور پر مائوں کی دعائوں میں کتنی تاثیر ہوتی ہے۔ مراکن کوچ ولید ریگروگی نے فتح کے بعد پریس کانفرنس میں کہا کہ مراکو ٹیم کی فتح ’’مائوں کی دعائوں‘‘ کا نتیجہ ہے، اگر مائوں کی دعائیں آپ کے ساتھ ہیں تو کوئی آپ کو نہیں ہرا سکتا۔

مراکو ٹیم کی مسلسل فتح نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ صرف میرٹ پر چنائو نے انہیں دنیا کی بہترین ٹیم بنا کر عزت سے نوازا اور اس طرح مراکو نے فتح حاصل کر کے سیمی فائنل میں پہنچ کر پہلا اسلامی ملک ہونے کا اعزاز حاصل کیا، یوں فٹبال پر مغربی اجارہ داری کا خاتمہ ہوا اور پرتگال کا عالمی شہرت یافتہ کھلاڑی رونالڈو میچ میں شکست کے بعد روتا ہوا گرائونڈ سے باہر گیا۔ فٹبال دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے والی گیم تصور کیا جاتا ہے جس کے 5 ارب سے زیادہ شائقین ہیں۔ گو کہ اس کھیل کا کوئی مذہب نہیں مگر فیفا ورلڈ کپ کے قطر میں انعقاد اور مراکو کے سیمی فائنل میں پہنچنے سے فٹبال کو ایک مذہب مل گیا ہے۔

مرزا اشتیاق بیگ

بشکریہ روزنامہ جنگ

فیفا ورلڈکپ مراکش کے نام رہے گا : نیو یارک ٹائمز

امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے فیفا ورلڈکپ کے حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ فائنل ارجنٹینا جیتے یا فرانس، فٹبال ورلڈکپ 2022 مراکش کے نام رہے گا۔ نیو یارک ٹائمز نے لکھا کہ فرانس کے خلاف سیمی فائنل میں مراکش نے جان لڑا دی، بس زرا سی کمی رہ گئی جس سے مراکش فائنل تک رسائی میں ناکام ہو گیا۔  مراکش کی ٹیم کے کوچ نے کہا کہ شکست پر مایوسی تو ہوئی مگر ورلڈ کپ سیمی فائنل میں پہنچنے والی پہلی افریقی ٹیم بن کر تاریخ رقم کرنے پر فخر ہے۔ مراکش کے پاس جیت کا ایک اور موقع ہے، تیسری پوزیشن کا میچ کروشیا سے ہفتے کے روز ہو گا۔ یاد رہے فٹبال ورلڈکپ کے سیمی فائنل میں دفاعی چیمپئن فرانس نے مراکش کو دو صفر سے شکست دیکر فائنل کے لیے کوالیفائی کیا، فائنل فرانس اور ارجنٹینا کی ٹیموں کے درمیان کھیلا جائے گا۔

بشکریہ جیو نیوز

کیا کوئی محمد صلاح تک پہنچ سکتا ہے؟

لیورپول کے روایتی حریف ایورٹن کے خلاف ڈربی میچ میں شاندار کارکردگی کے بعد محمد صلاح ناقابل تسخیر فارم میں ہیں۔ پلیئر فٹبالرز ایسوسی ایشن (پی ایف اے) کے سال کے سب سے بہترین کھلاڑی کے ایوارڈ کے لیے صلاح سب سے آگے ہیں اور یہ تقریباً یقینی ہو گیا ہے کہ مصری فارورڈ تمام حریفوں کو پیچھے چھوڑ کر یہ ایوارڈ اپنے نام کرنے میں کامیاب ہیں۔ میچ کے دوران ایورٹن نے لیورپول کے ہاف میں آگے بڑھنے کی کوتاہی کی جس کی وجہ سے صلاح کو ایورٹن کے خلاف سپیس ملی جس کا انہوں نے بھرپور فائدہ اٹھانے کا ایسا مظاہرہ کیا جو کہ یورپ کے کسی بھی بہترین کھلاڑی کا مقابلے میں ہے۔ اس قسم کی مہارت اکثر پرانے صلاح میں دیکھی جا سکتی تھی۔ لیکن ان کا مکمل کھیل اب اپنے مخالفین کو آسانی سے پچھاڑ سکتا ہے۔ جب جورڈن ہینڈرسن نے صلاح کو پاس کیا اور صلاح نے شیمس کولمین کو ہاف لائن پر چکمہ دے کر آگے نکلے تو اس کے بعد انہوں نے چند سیکندوں میں اس موقع سے فائدہ اٹھایا اور گول داغ دیا۔

انتیس سالہ کھلاڑی کی خود کو مزید بہتر بنانے کی بھوک نے انہیں جسمانی طور پر مزید مضبوط بنا دیا ہے اور یہ ان کے دوسرے گول سے واضح ہوا جب انہوں نے کولمین کے ناکام چیلنج کو پچھاڑتے ہوئے تیز رفتاری دکھاتے ہوئے گول کیا۔  صلاح کی گول کرنے کی صلاحیت اب چست ہو چکی ہے۔ اب مصر سے تعلق رکھنے والے صلاح کم مواقع کے باوجود بھی گول کرتے ہیں۔ اب نے کے کھیل میں مزید نفاست آ گئی ہے جس کے باعث ایورٹن کے گول کیپر جورڈن پکفورڈ بھی بے بس ہو گئے۔ یہ ان کا آخری 12 پریمیر لیگ گیمز میں 12 واں گول تھا اور چھ گولز میں اسسٹ (مدد) فراہم کیے۔ صلاح نے اب تک اپنے 14 لیگ میں سے تین کے علاوہ تمام میچز میں گول اسسٹ (گول یا اسسٹ) کیے ہیں۔ اگر صلاح کی گول کرنے کی رفتار اب کم بھی ہو جائے تو کیا کوئی دوسرا کھلاڑی ہے جو پی ایف اے پلیئر آف دی ایئر کی دوڑ میں انہیں ہرا سکے؟

لگتا ہے کہ زخمی ہونے کی وجہ سے کیون ڈی بروئن پلیئر آف دی ایئر کی ہیٹرک نہیں کر پائیں گے۔ اس سیزن میں وہ صرف پانچ میچز کا آغاز ہی کر پائے ہیں۔ ان کے علاوہ مانچسٹر سٹی کی ٹیم میں دیگر کھلاڑیوں نے یہ یقینی بنایا ہے کہ پیپ گارڈیولا کے زیرسایہ کھیلنے والی ٹیم اپنا ہائی لیول جاری رکھ سکے۔ برنارڈو سیلوا بھی بہترین میڈ فیلڈر کے طور پر سامنے آئے ہیں جنہوں نے اس ہفتے ایسٹن ولا کیخلاف بہترین وولی گول سکور کیا ہے جو کہ شاید اس سیزن کی ہائی لائٹ ہے۔ مگر ان کا کھیل مانچسٹر سٹی کی ٹیم کو آپس میں اس طریقے سے جوڑ کر رکھتا ہے اور اگر وہ چیلسی سے آگے نکل کر اپنے ٹائٹل کا دفاع کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں تو وہ اس ایوارڈ کے امیدوار ہو سکتے ہیں۔ پرتگال کے کھلاڑی جاؤ کنسیلو بھی امیدواروں میں سے ایک ہیں کیونکہ وہ میچز میں فل بیک کے کردار میں کھیل پر منفرد طریقے سے اثرانداز ہوتے نظر آئے ہیں اور اس پوزیشن میں اپنا لوہا منوایا ہے جس پر ٹرینٹ الیگزینڈر آرنلڈ اور ریس جیمز جیسے کھلاڑی کھیلتے ہیں۔

محمد صلاح کا ستارہ ہر ہفتے تو چمک ہی رہا ہے مگر پرتگالی جوڑی پر توجہ اس وقت بھی کم ہوتی ہے جب مانچسٹر سٹی کے سپرسٹار کھلاڑیوں کا جھرمٹ اپنی بے مثال صلاحیت دکھاتا ہے۔ فل فوڈن، جیک گریلش، ریاد ماہریز، رحیم سٹرلنگ، گبریئل جیسوس اور کیون ڈی بروئینا (جب تندرست ہو گئے) تو مستقبل میں مزید میچ جتانے والی کارکردگی دکھانے والے کھلاڑیوں کی تعداد بڑھ جائے گی اور مانسچٹر کے کھلاڑیوں کے ووٹس کو مزید تقسیم کر دے گی۔ لہذا لگ رہا ہے کہ یہ محمد صالح ہی ہوں گے، حتیٰ کہ سیزن کے اس ابتدائی مرحلے پر بھی ان کے پاس کرسٹیانو رونالڈو (چار گول) اور رومیلو لوکاکو (تین گول) کے مجموع سے 6 گول زیادہ ہیں۔ عام طور پر ہو سکتا ہے کہ اس ایوارڈ کا انحصار لیورپول کی جیت پر منحصر ہو۔ لیکن محمد صلاح خود کو اتنا آگے لے جا چکے ہیں وہ یقینا اسے حاصل کر لیں گے۔ بے شک 2018 میں بھی اسی قسم کے صورتحال سے محمد صلاح کو فائدہ ملا تھا۔ جیسا کہ ورجیل وان ڈائیک کو ایک سال قبل اور ڈی بروئنا کو دو سال پہلے ملا تھا جب لیور پول کو فتح ملی تھی۔

افریقہ کپ آف نیشنز بھی شروع ہو رہا ہے، جو صلاح کی فارم کو متاثر کر سکتا ہے اور صلاح چار میچز کے لیے اس کپ میں مشغول بھی ہو سکتے ہیں جس سے وہ پریمیئر لیگ میچز سے محروم ہو جائیں گے۔ لیکن صلاح کی کارکردگی اتنی مستقل ہے کہ سال ختم ہونے سے پہلے انہیں دوڑ میں پیچھے چھورنا مشکل ہو جائے گا۔

جیک ریتھبورن

بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو

آسٹریلیا نے ٹینس اسٹار جوکووچ کا ویزا منسوخ کر دیا

آسٹریلیا نے کورونا قوانین پورے نہ کرنے پرٹینس کے عالمی نمبر ون کھلاڑی نوواک جوکووچ کا ویزا منسوخ کر دیا۔ برطانوی میڈیا کے مطابق ٹینس کے عالمی نمبر ایک کھلاڑی نوواک جوکووچ کا ویزا منسوخ کر دیا۔ جوکووچ کوڈی پورٹ کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ نوواک جوکووچ آسٹریلین اوپن ٹینس ٹورنمنٹ میں شرکت کے لئے ملیبرن پہنچے تھے۔ ائیرپورٹ حکام نے سربیا سے تعلق رکھنے والے ٹینس اسٹار کو ویکسین سے اسثنیٰ اورغلط ویزا پر روک لیا۔ جوکووچ کو ویکسینیشن قوانین سے مستثنیٰ ہونے کے بعد آسٹریلین اوپن کھیلنا تھا تاہم ان کی ٹیم نے اس ویزے کی درخواست نہیں دی ویکسین نہ لگوانے پر طبی چھوٹ کی اجازت دیتا ہے۔

جوکووچ سے ائیرپورٹ حکام نے 8 گھنٹے پوچھ گچھ کی جس کے بعد ان کا ویزا منسوخ کر دیا گیا۔ آسٹریلین اوپن میں شرکت کرنے والے کھلاڑیوں اورعملے کے لئے ویکسینیشن لازمی ہے یا پھرکسی آزاد پینل کے ذریعے استشثنی ٰ حاصل ہو۔  آسٹریلوی بارڈر فورس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق جوکووچ آسٹریلیا میں داخلے کی شرائط پورا کرنے کے لیے مناسب ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہے اس لیے ان کا ویزا منسوخ کر دیا گیا۔ آسٹریلوی وزیر اعظم اسکاٹ موریسن کا کہنا ہے کہ کوئی بھی قواعد سے بالاتر نہیں۔ قانون ، قانون ہے خاص طور پرسرحدوں سے حوالے سے۔  نوواک جوکووچ کے وکلاء نے فیصلے کے خلاف اپیل کر دی ہے۔

بشکریہ ایکسپریس نیوز

نوواک جوکووچ نے آسٹریلیا ویزا کیس جیت لیا، جج کا رہائی کا حکم

عالمی نمبر ایک نوواک جوکووچ نے کووڈ 19 کی بنیاد پر اپنے ویزا کی منسوخی اور حراستی مرکز میں رکھنے کے آسٹریلوی حکومت کے فیصلے کے خلاف حیران کن عدالتی فتح حاصل کر لی۔ یہ آسٹریلوی حکومت کے لیے غیر معمولی دھچکا ہے جس نے کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے گزشتہ دو سالوں کے دوران اپنی سرحدوں پر سخت پابندیاں عائد کیے رکھیں۔ ایک ہنگامی آن لائن سماعت کے دوران جج نے حکم دیا کہ جوکووچ کا ویزا کینسل کرنے کا فیصلہ منسوخ کیا جائے۔ جج نے حکم دیا کہ غیر ویکسین شدہ عالمی سپر اسٹار کو فوری امیگریشن حراست سے رہا کیا جائے۔ جج نے مزید کہا کہ اس حکم کے 30 منٹ کے اندر اندر ان کو رہا کیا جائے۔  آسٹریلوی ٹیکس دہندگان کو نوواک جوکووچ کی طاقتور قانونی ٹیم کے اخراجات ادا کرنے کا کہا جائے گا۔

میلبورن وفاقی عدالت کے باہر آسٹریلین اوپن کے 9 بار کے چیمپئن کے درجنوں پرستاروں نے فیصلے کی خوشی میں ریلی نکالی، ڈھول بجائے اور ’نوواک، نوواک‘ کے نعرے لگائے۔ 34 برس کے نوواک جوکووچ 21واں گرینڈ سلیم ٹائٹل جیت کر ریکارڈ بنانے کی امید لیے میلبورن آئے تھے۔ انہوں نے وفاقی عدالت میں غیر معمولی فتح حاصل کر لی لیکن ان کی ٹورنامنٹ میں جیت کا خواب ابھی تعبیر سے دور رہے۔ حکومتی وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کھلاڑی کی قانونی فتح کے باوجود وزیر امیگریشن الیکس ہاک ویزا منسوخ کرنے کے اپنے خصوصی اختیارات کو استعمال کر سکتے ہیں۔

آسٹریلوی سرزمین پر قدم رکھتے ہی جوکووچ کو فوری طور پر ایک بارڈر ایجنٹ کے سامنے پیش کیا گیا جس نے فیصلہ کیا کہ کھلاڑی ویکسین نہ لگوانے کی کوئی ٹھوس میڈیکل وجہ بتانے میں ناکام رہے ہیں۔ نوواک جوکووچ کا ویزا منسوخ کر دیا گیا تھا اور ان کو ملک بدری کے بدنام امیگریشن حراستی مرکز منتقل کردیا گیا تھا۔  انہوں نے 4 راتیں سابقہ پارک ہوٹل کی پانچ منزلہ عمارت میں گزاریں جہاں 32 افراد آسٹریلیا کے سخت امیگریشن سسٹم میں پھنسے ہوئے تھے جن میں سے کچھ سالوں سے موجود ہیں۔ ان کے وکیل نے کہا کہ جوکووچ کی پہلی اپیل کو سنا نہیں گیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ان کو ایسی جگہ منتقل کیا جائے جہاں وہ آسٹریلین اوپن کے لیے پریکٹس کر سکیں۔

غیر انسانی ماحول
آن لائن سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ ویزا منسوخ کرنے سے قبل کھلاڑی کو جواب دینے کا موقع نہیں دیا گیا۔ ٹینس اسٹار کو کہا گیا تھا کہ وہ مجوزہ ویزا منسوخی پر جواب جمع کرا سکتے ہیں، لیکن اس سے قبل ہی صبح 7 بج کر 42 منٹ پر بارڈر ایجنٹ نے ان کا ویزا منسوخ کر دیا۔ جج نے کہا کہ کیا نوواک جوکووچ کو 8 بجکر 30 منٹ تک کا وقت دیا گیا کہ وہ جواب جمع کرا سکیں کہ ان کا ویزا کیوں منسوخ نہ کیا جائے۔ ایئرپورٹ انٹرویو کے ٹرانسکرپٹ کے مطابق جوکووچ نے بارڈر کنٹرول ایجنٹ کو کہا کہ میں نہیں سمجھ سکتا کہ کیا وجوہات ہیں جن کی بنیاد پر آپ مجھے اپنے ملک میں داخل ہونے نہیں دے رہے۔ اس سے قبل سربیا کے دارالحکومت بلغراد میں ایک ریلی کے دوران جوکووچ کی والدہ ڈجانا نے دعویٰ کیا کہ حراستی مرکز میں ان کے بیٹے کو 4 راتیں غیر انسانی ماحول میں رکھا گیا۔

مقامی میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہوں نے اس کو حراست میں رکھا اور اس کو ناشتہ بھی نہیں دیا، اسکو صرف دوپہر اور رات کا کھانا دیا گیا۔ اگرچہ اس بات کا ان کے کیس پر کوئی اثر نہیں ہوا لیکن ایک تنازع ابھرا تھا جس میں سربین کھلاڑی نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کا 16 دسمبر کو ٹیسٹ مثبت آیا تھا۔ اس دن انہوں نے ایک سربین قومی پوسٹل سروس کی تقریب میں شرکت کی تھی جس میں ان کے اعزاز میں ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ جاری کیا جانا تھا۔ بلغراد ٹینس فیڈریشن کی جانب سے شیئر کی گئیں تصاویر میں بھی جوکووچ کو نوجوان کھلاڑیوں کے 17 دسمبر کو ہونے والے ایونٹ میں شریک دیکھا جاسکتا ہے۔ یہ بھی رپورٹ کیا گیا تھا کہ انہوں نے کھلاڑیوں کو کپس اور انعامات بھی دے اور کسی شخص نے ماسک نہیں پہنا ہوا تھا۔ ایک اور ٹینس کھلاڑی و جمہوریہ چیک کی ڈبل اسپیشلسٹ ریناٹا ووراکووا کا ویزا بھی طبی بنیادوں پر منسوخ کردیا گیا تھا۔ انہیں بھی میلبورن کے اسی سینٹر میں رکھا گیا تھا جس میں جوکووچ کو رکھا گیا تھا، وہ ہفتے کے دن آسٹریلیا سے روانہ ہو گئیں۔

بشکریہ ڈان نیوز

دنیا کی مشہور ترین اسپورٹس کار کونسی ہیں؟

سرچ انجن گوگل کی جانب سے دنیا بھر کی معروف ترین 34 اسپورٹس کاروں کے ناموں کی فہر ست جاری کی گئی ہے۔ دنیا بھر میں سرچنگ کے لیے سب سے زیادہ استعمال کیے جانے والے سرچ انجن گوگل نے اسپورٹس کار کی ایک نئی فہر ست جاری کی ہے جس میں دنیا بھر کے ممالک میں سب سے زیادہ سرچ کی جانے والی معروف اسپورٹس کاروں سے متعلق انکشاف کیا گیا ہے۔ گوگل کے مطابق اس فہرست میں بتایا گیا ہے کہ کس ملک کے افراد کس برانڈ میں دلچسپی رکھتے ہیں جبکہ اس فہرست کو مرتب کرنے کے لیے اینالیٹیکل سافٹ ویئر کی مدد بھی لی گئی ہے، گوگل کے مطابق اس فہرست کو مرتب کرنے کے دوران معلومات سامنے آئی ہیں کہ دنیا کے کس ملک میں کونسی اسپورٹ کار سب سے زیادہ سرچ کی گئی۔

گوگل کے مطابق اسپورٹ کار فورڈ مستنگ حیرت انگیز طور پر سب سے زیادہ سرچ کی گئی ہے، مشہور اسپورٹ کار مستنگ گوگل کی فہرست کے مطابق دنیا کے 29 ممالک میں سرچ کی جانے والی کاروں میں سرفہرست ہے جسے 979 ہزار افراد نے سرچ کیا۔ اس کار کو سرچ کرنے والے افراد میں زیادہ تر یورپیئنز اور گرین لینڈ کے افراد شام ہیں، مستنگ 29 ملکوں میں سب سے زیادہ سرچ کی گئی۔ دوسرے نمبر پر اسپورٹ کار بی ایم ڈبلیو ہے جسے 2020ء میں بند کر دیا گیا تھا لیکن پھر بھی یہ منچلوں کی بے حد توجہ کا مرکز ہے، مستنگ کے مقابلے میں زیادہ تر ممالک میں بی ایم ڈبلیو کی تلاش کی گئی تھی مگر جن کی تعداد 34 ہے۔ گوگل کی فہر ست کے مطابق تیسرے نمبر پر آڈی کار ’آڈی R8‘ ہے جسے سب سے پہلے 2006 میں بطور ’وی 8‘ متعارف کروایا گیا تھا، تحقیق کے مطابق اس کار کو سب سے زیادہ ارجنٹائن ، میکسیکو اور سویڈن میں سرچ کیا گیا تھا۔

گوگل سرچنگ فہرست کے مطابق دنیا بھر میں چوتھے نمبر پر سرچ کی جانے والی اسپورٹ کار ’ٹیوٹا سُپرا‘ ہے، اس کار کو سرچ کرنے والے 1993ء کے سپرا کو پسند کرنے والے افراد ہیں، اس کار کو حقیقی فاسٹ اینڈ فیورئیس کار مانا جاتا ہے۔گوگل سرچ انجن کی جاری کردہ فہرست کے مطابق نیوزی لینڈ میں سب سے زیادہ سرچ کی جانے والی کار ’کیا اسٹنگر‘ ہے جو کہ اسپورٹ کار تو نہیں مانی جاتی ہے مگر ایڈوینچر کے دلدادہ لوگوں کی یہ بھی ایک پسند ہے۔ دوسری جا نب ملک فن لینڈ اور قازقستان میں سب سے زیادہ سرچ کی جانے والی اسپورٹ کار آڈی ایس 3 اور ’پورچے پانامیرا‘ کار ہے۔ گوگل کے مطابق ملک بیلاروس اور فلپائن میں سب سے زیادہ سرچ کی جانے والی ٹو سیٹر کار ہونڈا بیٹ ہے، اس کار کا چھوٹا سا 660cc انجن ہے جس کا مطلب ہے کہ یہ بالکل بھی پرفارمنس یعنی کے اسپورٹس کار نہیں ہے مگر پھر بھی پسند کی جاتی ہے۔

بشکریہ روزنامہ جنگ

مائیک ٹائیسن کی پندرہ برس بعد رنگ میں واپسی

امریکا کے سابق عالمی ہیوی ویٹ چمپیئن باکسر مائیک ٹائیسن نے 15 برس بعد رنگ میں قدم رکھا اور روئے جونز سے دوستانہ ماحول میں مقابلہ برابری پر ختم کر دیا۔ مائیک ٹائیسن اپنے روایتی انداز میں رنگ میں داخل ہوئے اور 15 برس بعد مقابلے کے لیے گھنٹی کی آواز کا انتظار کیا۔ دونوں سابق چمپیئن باکسرز نے 8 راؤنڈ میں دوستانہ انداز میں ایک دوسرے کو مکے لگائے اور محظوظ ہوتے رہے اور مقابلے کے بعد ایک دوسرے کو داد دی۔ خیال رہے کہ دونوں باکسروں کے درمیان یہ مقابلہ نمائشی تھا، جو کسی کی ہار جیت کے بغیر ختم ہوا تاہم ٹائیسن کا کہنا تھا کہ میں خوش ہوں کیونکہ میں ناک آؤٹ نہیں ہوا۔ دونوں باکسر دو، دو منٹ پر مشتمل 8 راؤنڈز کے مقابلے کے بعد اسٹیپلز سینٹرز سے مسکراتے ہوئے باہر ہوئے اور تھکاؤٹ کا احساس بھی نہیں دلایا۔ ٹائیسن کا کہنا تھا کہ چمپیئن شپ کے لیے فائٹ کے بجائے یہ مقابلہ بہتر ہے اور اب ہم انسانی فلاح کے لیے کام کررہے ہیں، ہم دنیا کے لیے کچھ اچھا کر سکتے ہیں۔

سابق چمپیئن باکسرز نے اس نمائشی مقابلے کے ذریعے مختلف خیراتی اداروں کے لیے فنڈز اکٹھا کیے اور انہوں نے دوبارہ اس طرح کے مقابلوں کا بھی اشارہ دیا ۔  مائیک ٹائیسن کی رنگ میں واپسی کی خبر سے دنیا بھر میں موجود مداحوں میں اس مقابلے کے لیے دلچسپی بڑھ گئی تھی۔ انہوں نے مقابلے میں جونز کو مکے مار کر دلچسپی ضرور پیدا کر دی اور ان کا کہنا تھا کہ اس مقابلے نے مجھے اپنے بارے میں جاننے میں مدد دی۔ یاد رہے کہ مائیک ٹائیسن  نے رواں برس مئی میں اپنی ٹریننگ کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر جاری کی تھی جس پر ان کے مداحوں نے باکسنگ میں واپسی پر زور دیا تھا۔ ویڈیو میں مائیک ٹائسن کو ڈبلیو بی اے، ڈبلیو بی سی اور آئی بی ایف کے ٹائٹل کو اٹھائے ہوئے دکھایا گیا تھا اور اسی ویڈیو میں پیغام تھا کہ ‘میں واپس آگیا ہوں’۔

بعد ازاں مائیک ٹائسن کا کہنا تھا کہ وہ خیراتی اداروں کے لیے عطیات جمع کرنے کے لیے رنگ میں واپسی کے خواہاں ہیں جس کے بعد آئرن مائیک کے نام سے مشہور باکسر سے مقابلے کے لیے کئی نام سامنے آگئے تھے۔ خیال رہے کہ ریکارڈ 7 بیلٹ حاصل کرنے والے 51 سالہ روئے جونز جونیئر نے آخری مرتبہ 2018 میں فائٹ کی تھی۔ علاوہ ازیں ٹائیسن سے مقابلے کے لیے روئے جونز جونیئر سے قبل اطلاعات کے مطابق پرانے حریف ایوانڈر ہولی فیلڈ اور نیوزی لینڈ رگبی ٹیم کے عظیم کھلاڑی سونی بل ولیمز نے بھی مقابلے کے لیے اپنا نام دیا تھا۔ مائیک ٹائسن نے 20 سال کی عمر میں 1986 میں ٹریور بیربیک کو شکست دے کر کم عمر ترین ہیوی ویٹ چمپیئن بننے کا ریکارڈ قائم کیا تھا۔ آئرن مائیک نے اپنے شان دار کیریئر میں 58 پروفیشنل مقابلوں میں 50 مرتبہ کامیابی سمیٹی اور 2005 میں کیون مک برائیڈ سے شکست کے بعد باکسنگ کو خیرباد کہہ دیا تھا۔

بشکریہ ڈان نیوز

رافیئل نڈال ایک ہزار میچ جیتنے والے دنیا کے چوتھے کھلاڑی بن گئے

ٹینس کے بہترین کھلاڑیوں میں شمار ہونے والے سپین کے رافیئل نڈال ایک ہزار میچ جیتنے والے دنیا کے محض چوتھے کھلاڑی بن گئے ہیں۔ عام دنوں میں ان کی یہ فتح مداحوں کی تالیوں اور سیٹوں کی گونج میں آتی مگر جب انہوں نے اپنے کیریئر کا یہ اہم سنگ میل عبور کیا تو 20 ہزار سیٹوں والے پیرس کے سٹیڈیم میں کسی کتھیڈرل کی طرح کی خاموشی تھی جو کرونا (کورونا) وائرس کی وبا کی وجہ سے خالی تھا۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹیڈ پریس کے مطابق سٹیڈیم کا ماحول کسی کھیل کے میدان سے زیادہ ایک لائبریئری کا منظر پیش کر رہا تھا۔ فرانس میں جاری پیرس ماسٹرز میں فیلیسیانو لوپیز سے 6-4، 7-6 (5)، 4-6 سے میچ جیتنے پر نڈال کے لیے کوئی شور شرابہ تو نہ تھا مگر لوپیر نے انہیں فسٹ بمپ دے کر مبارک باد ضرور دی۔ میچ کے بعد نڈال نے کہا: ’وہ اصل احساس، ذاتی احساس اس بالکل مختلف ہے۔ اس سے بہت فرق پڑتا ہے کہ کورٹ خالی ہے۔ ‘

سنہ 1986 سے اوپن ایرا شروع ہونے کے بعد سے 34 سالہ نڈال چوتھے مرد کھلاڑی بن گئے ہیں جنہوں نے ایک ہزار میچ جیتے ہیں۔ ان سے قبل جمی کانرز نے 1274، راجر فیڈرر نے 1242 اور آئیون لینڈل نے 1068 میچ جیتے ہیں۔ نڈال نے کہا کہ سٹیڈیم میں ’مداحوں کے بغیر اس کی خوشی منانے میں وہ بات نہیں مگر میں جانتا ہوں کہ ایک ہزار ایک خاص نمبر ہے۔‘ یہ اس سال پیرس میں نڈال کا دوسرا بڑا سنگ میل ہے، اس سے قبل انہوں نے یہاں فرنچ اوپن جیتا تھا۔ نڈال نے اپنے کیرئیر کی پہلی فتح 2002 میں 15 سال کی عمر میں حاصل کی تھی جب انہوں نے پیرا گوئے کے رامون ڈیلگاڈو کو مالورکا میں پہلے راؤنڈ میں ہرایا۔ اس کے ایک سال بعد انہوں نے موٹی کارلو ماسٹز کے دوسرے راؤنڈ میں فرنچ اوپن چیمپیئن ایلبرٹ کوسٹا کو ہرا کر سب کو حیران کر دیا۔ 24 سال کی عمر تک وہ پانچ سو میچ جیت چکے تھے۔ ان کی فتوحات کی فہرست میں 35 ماسٹز ٹائٹل اور 86 ٹورنامنٹ شامل ہیں۔

بشکریہ انڈپینڈنٹ اردو