کرکٹ لیجنڈ شین وارن کی ٹیسٹ کیپ دس لاکھ آسٹریلوی ڈالر میں نیلام

آسٹریلیا کے سابق کرکٹر شین وارن کی ٹیسٹ کیپ کو 10 لاکھ ڈالر میں نیلام کر دیا گیا ہے۔ حاصل ہونے والی رقم کو جنگلات میں لگی آگ سے متاثرہ شہریوں کی مدد کیلئے استعمال کیا جائے گا۔ انڈیپینڈنٹ اردو کے مطابق مشہور کرکٹر شین وارن کی ٹیسٹ کیپ آسٹریلای کے سب سے بڑے بینک دولت مشترکہ بینک نے خریدی ہے۔ بینک کے چیف ایگزیکٹو میٹ کومِن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ شین وارن کی ٹیسٹ کیپ کو مزید فنڈ اکٹھا کرنے کی غرض سے چار ملکوں میں لے جایا جائے گا جبکہ بعد ازاں اسے بریڈمین عجائب گھر کو عطیہ کر دیا جائے گا جہاں اس کی مستقل نمائش کی جائے گی۔

شین وارن نے اپنے ٹویٹر پیغام میں ٹیسٹ کیپ کی بولی میں شرکت کرنے والوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس سے حاصل ہونے والی رقم سے بے حد خوش ہیں اور یہ ان کی توقع سے کہیں زیادہ ہے۔ آسٹریلوی سٹار نے اس موقع پر اعلان کیا کہ ان کی ٹیسٹ کیپ کی نیلامی سے حاصل ہونے والی رقم ریڈ کریسنٹ کو دیدی جائے گی۔ یاد رہے کہ ریڈ کریسنٹ نے جنگلات کی آگ بجھانے اور متاثرین کی مدد کے لیے فنڈ عطیہ کی اپیل کر رکھی ہے۔ خیال رہے کہ یہ آسٹریلوی کرکٹ تاریخ کی مہنگی ترین بولی ہے۔ آسٹریلیا میں سر ڈان بریڈمین کی ٹیسٹ کیپ کی بولی 2003ء میں چار لاکھ 25 ہزار آسٹریلوی ڈالرز تک گئی تھی لیجنڈ آسٹریلوی لیگ سپنر شین نے اپنے کیریئر کے 145 میچوں کے دوران یہ کیپ پہن کر 700 سے زیادہ وکٹیں حاصل کی تھیں۔

بشکریہ انڈیپینڈنٹ اردو

یاسر شاہ ٹیسٹ میں تیز ترین 200 وکٹ لینے والے بولر بن گئے

دنیا کے مایہ ناز اسپنر یاسر شاہ نے ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں تیز ترین 200 وکٹیں لینے کا اعزاز اپنے نام کر لیا۔ یاسر شاہ نے 82 سال پہلے آسٹریلوی بولر سی وی گریمٹ کا تیز ترین 200 وکٹیں لینے کا ریکارڈ توڑ کر یہ اعزاز اب اپنے نام کیا ہے۔ نیوزی لینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں یاسر نے بہت سے ریکارڈ اپنے نام کیے ہیں جن میں سے ایک اننگز میں 8 شکار سمیت ٹیسٹ میں 14 کھلاڑیوں کو آؤٹ کرنا بھی شامل ہے۔ واضح رہے کہ دنیائے کرکٹ میں وکٹوں کی تیزترین سنچری بنانے والوں میں بھی یاسر شاہ کا دوسرا نمبر ہے۔ انہوں نے یہ اعزاز 33 ٹیسٹ کھیل کر حاصل کیا ہے ، اس سے قبل آسٹریلوی لیگ اسپنر کلیری گرمٹ نے 1936 میں 36 ٹیسٹ میچز میں 200 وکٹیں مکمل کی تھیں۔

یاسر شاہ مسلسل پانچ ٹیسٹ میچوں میں پانچ وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے سپنر

پاکستان کے سپنر یاسر شاہ ٹیسٹ میچ کی تاریخ کے پہلے سپنر بن گئے ہیں جنھوں نے مسلسل پانچ میچوں میں کسی ایک اننگز میں پانچ یا اس سے زیادہ وکٹیں حاصل کی ہوں۔ یاسر شاہ ٹیسٹ میچوں کی تاریخ میں یہ سنگِ میل حاصل کرنے والے پہلے سپنر ہیں۔ ان کے علاوہ تین بولرز یہ اعزاز حاصل کر چکے ہیں لیکن وہ تینوں فاسٹ بولرز تھے۔ انگلینڈ کے سڈنی بارنز کے پاس 1912-14 میں سات ٹیسٹ میچوں میں مسلسل پانچ یا زیادہ وکٹیں حاصل کرنے کا ریکارڈ ہے۔
دوسرے نمبر پر آسٹریلیا کے چارلی ٹرنر ہیں جنھوں نے 1887-1888 میں چھ مسلسل ٹیسٹ میچوں میں پانچ یا زائد وکٹیں حاصل کیں جبکہ تیسرے نمبر پر انگلینڈ ہی کے ایلک بیڈسر ہیں جنھوں نے 1952-53 میں چھ مسلسل ٹیسٹ میچوں میں پانچ یا اس سے زائد وکٹیں حاصل کیں۔

یاسر شاہ اب تک مجموعی طور پر 13 بار ایک اننگز میں پانچ یا اس سے زیادہ وکٹیں حاصل کر چکے ہیں جبکہ دو مرتبہ انھوں نے ایک ٹیسٹ میچ میں دس یا اس سے زائد وکٹیں حاصل کی ہیں۔ وہ اپنا 28 ٹیسٹ میچ کھیل رہے ہیں اور اب تک 163 وکٹیں حاصل کر چکے ہیں۔ انھوں نے 21 اپریل کو کنگسٹن میں ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹیسٹ میچ میں دوسری اننگز میں 63 رنز دے کر چھ وکٹیں حاصل کیں۔ ویسٹ انڈیز کے خلاف برج ٹاؤن میں کھیلے جانے والے ٹیسٹ میچ میں انھوں نے 94 رنز کے عوض سات وکٹیں حاصل کیں۔ ویسٹ انڈیز کے خلاف روزیو میں کھیلے جانے والے اگلے ہی ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں 92 رنز دے کر پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ سری لنکا کے خلاف جاری سیریز میں ابو ظہبی ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں یاسر شاہ نے 51 رنز کے عوض پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ اپنے لگاتار پانچویں ٹیسٹ میں دبئی میں جاری ٹیسٹ میچ کی پہلی اننگز میں یاسر شاہ نے 184 رنز دے کر چھ وکٹیں حاصل کی ہیں۔

 

یاسر شاہ کو سانس لینے دیں

 ڈیبیو سے اب تک یاسر شاہ 26 ٹیسٹ میچز میں پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں۔ ابوظہبی میں جاری میچ ان کے کریئر کا 27 واں میچ ہے، جس میں انھوں نے اپنے کریئر کی 150 ویں وکٹ حاصل کر کے تیز ترین 150 وکٹوں کا ریکارڈ بھی اپنے نام کیا۔ یاسر شاہ میں وہ تمام گن موجود ہیں کہ آج سے دس سال بعد وہ پاکستان کے کامیاب ترین سپنر اور شاید سب سے زیادہ ٹیسٹ وکٹیں لینے والے بولر ہوں۔ لیکن کیا کسی نے غور بھی کیا ہے کہ تھنک ٹینک کے تجربات کا یاسر شاہ پہ کیا اثر پڑ رہا ہے؟

ابوظہبی ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں یاسر شاہ نے 57 اوورز پھینکے۔ یاد رہے ابھی میچ کی دوسری اننگز باقی ہے۔ اس سے پہلے ڈومنیکا میں بھی انھیں 57 اوورز پھینکنا پڑے تھے۔ بظاہر دیکھا جائے تو سپنر کے لیے یہ کوئی غیر معمولی ورک لوڈ نہیں ہے۔ مرلی دھرن ایک دن میں 40 اوورز بھی پھینک لیا کرتے تھے لیکن ایسا شاذ ہی ہوا کرتا تھا۔ یاسر کے مقابلے میں شین وارن کے کیریئر کو دیکھا جائے تو وارن فی میچ لگ بھگ 44 اوورز پھینکا کرتے تھے جب کہ کل کے 57 اوورز کے علاوہ یاسر اب تک فی میچ 54 اوورز پھینک چکے ہیں۔

ہم سب آگاہ ہیں کہ پچھلے ایک سال سے یاسر مختلف فٹنس مسائل کا شکار ہیں، ایک بار غلطی سے ممنوع دوائیں بھی کھا بیٹھے، آسٹریلیا کے خلاف سیریز میں اپنے کیریئر کے بدترین اعداد بھی دیکھ چکے، حتیٰ کہ حالیہ سیریز سے قبل سکواڈ کا اعلان صرف اسی لیے موخر کیا جاتا رہا کہ یاسر شاہ کی فٹنس کی تصدیق ہو سکے۔ اور ان حالات کے بعد جب یاسر شاہ میدان میں اترتے ہیں تو ابوظہبی کی چلچلاتی دھوپ میں ان سے 57 اوورز پھینکوائے جاتے ہیں۔ جب کہ پارٹ ٹائم آپشن اظہر علی سے ایک بھی اوور نہیں کروایا جاتا اور جب 57 اوورز پھینک کر وہ ڈریسنگ روم پلٹتے ہیں تو انہی کے بولنگ کوچ یہ فرماتے پائے جاتے ہیں کہ اس وکٹ پہ ایک ریگولر سپنر ہی کافی تھا۔ بھئی اگر ایک سپنر ہی کافی تھا تو 57 اوورز کسی فاسٹ بولر سے کروا لیتے۔

اور ستم ظریفی یہ ہے کہ پچھلے چھ سال میں ہوم گراونڈز پہ ناقابل شکست رہنے والی ٹیم نے کبھی بھی صرف ایک سپنر پہ اکتفا نہیں کیا تھا، ہمیشہ دو ریگولر سپنرز کھلائے جاتے تھے۔ تھنک ٹینک سے دست بستہ عرض ہے کہ حضور! ٹیم کو ینگ بنانے کی کوششیں ضرور جاری رکھیے مگر یہ مت بھولیے کہ یاسر شاہ لمبی ریس کے گھوڑے ہیں اور اگر ان کا ہاتھ بٹانے کو اور کوئی آل راؤنڈر نہیں مل رہا تو 50 ٹیسٹ کا تجربہ اور یو اے ای کی وکٹس پہ بہترین ریکارڈ رکھنے والے حفیظ میں کیا برائی ہے؟

سمیع چوہدری
کرکٹ تجزیہ کار
 

یاسر شاہ ٹیسٹ کی تاریخ میں تیز ترین 150 وکٹیں لینے والے اسپنر

یاسر شاہ ٹیسٹ کی تاریخ میں سب سے تیز ترین 150 وکٹیں لینے والے اسپنر بن گئے، انہوں نے یہ کارنامہ پاکستان اور سری لنکا کے درمیان ابوظبی ٹیسٹ کے پہلے روز سرانجام دیا۔ قومی کرکٹ ٹیم کے اسپنر یاسر شاہ نے 150 وکٹیں لینے کا کارنامہ 27 ویں ٹیسٹ میں حاصل کیا، یاسر شاہ سے قبل آسٹریلیا کے کلیری گریمیٹ نے 28 ٹیسٹ میچوں میں 150 وکٹیں لی تھیں۔ اس سے قبل دنیائے کرکٹ کے5 بولرز نے یہ کارنامہ 29 ٹیسٹ میچز میں سر انجام دیا، ان بولرز میں پاکستان کے سعید اجمل، انگلینڈ کے بوتھم، بھارت کے روی چندرن، جنوبی افریقا کے ڈیل اسٹین اور جنوبی افریقا کے ہی ٹے فیلڈ شامل ہیں۔