ورلڈ کپ 2019 میں پانچ اسٹار کرکٹرز کا کیریئر تمام ہو گا

ورلڈ کپ کے ساتھ 5 اسٹار کرکٹرز کے ون ڈے کیریئر کا سورج بھی غروب ہو گا اور شعیب ملک، کرس گیل، ڈیل اسٹین، جے پال ڈومینی اور عمران طاہر آخری بار ایکشن میں نظر آئیں گے۔ طویل ون ڈے کیریئرکے بعد ریٹائرمنٹ کا فیصلہ کرنے والے 5 کرکٹرز ورلڈ کپ کے بعد اس فارمیٹ کو خیرباد کہہ دیں گے، 282 ایک روزہ میچز میں 7481 رنز بنانے والے پاکستان کے پانچویں کامیاب ترین بیٹسمین شعیب ملک نے آف اسپن بولنگ کا جادو جگاتے ہوئے 156 وکٹیں بھی حاصل کر رکھی ہیں، ایک مستعد فیلڈر خیال کیے جانے والے آل راؤنڈر نے 96 کیچز بھی تھامے ہیں، انھوں نے گزشتہ سال جون میں ہی اعلان کر دیا تھا کہ ورلڈ کپ کے بعد صرف ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں ملک کی نمائندگی کریں گے۔

ویسٹ انڈین ٹیم میں کم بیک کے بعد انگلینڈ کیخلاف 4 اننگز میں 424 رنز بنانے والے کرس گیل نے بھی رواں سال کے آغاز میں ہی اعلان کر دیا تھا کہ ورلڈکپ کے بعد ون ڈے انٹرنیشنل نہیں کھیلیں گے۔ اپنے کرکٹ کیرئیر کے دوران بار بار انجریز کا شکار ہونے کے باوجود دنیا کے تیز ترین اور مہلک پیسرز میں شمار کیے جانے والے ڈیل اسٹین نے بھی گزشتہ سال جولائی میں اعلان کر دیا تھا کہ وہ ورلڈ کپ کے بعد ون ڈے کرکٹ کو خیرباد کہہ دیں گے۔ ایک اور جنوبی افریقی اسٹار جے پال ڈومینی نے بھی انجریز کا مقابلہ کرنے کے باوجود 5047 رنز جوڑے ہیں، کفایتی بولنگ کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں، آل راؤنڈر میگا ایونٹ کے بعد صرف ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلیں گے۔ ون ڈے کرکٹ میں جنوبی افریقہ کے سب سے کامیاب اسپنر عمران طاہر نے 162 شکار کر رکھے ہیں، انھوں نے بھی ورلڈکپ کے بعد خود کو ٹی ٹوئنٹی کرکٹ تک محدود کرنے کا اعلان پہلے ہی کر دیا تھا۔

جب پاکستان نے بھارت کا غرور خاک میں ملایا

سال 2012 کے آخری مہینے کے آخری ہفتے میں شدید کڑے سیکیورٹی حصار میں پاکستانی ٹیم سیریز کا افتتاحی میچ کھیلنے کیلئے بنگلور پہنچی جہاں اس کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ پاکستانی ٹیم ورلڈ کپ کے میچز کیلئے 2011 میں بھارت گئی تھی لیکن یہ دونوں ملکوں کے درمیان پانچ سال کے طویل وقفے کے بعد پہلی دوطرفہ سیریز تھی جس میں دو ٹی ٹوئنٹی اور تین ایک روزہ میچ شامل تھے۔
ہندوستان کو ہوم گراؤنڈ اور مضبوط ٹیم ہونے کی وجہ سے ماہرین کرکٹ سیریز کیلئے فیورٹ قرار دے رہے تھے اور قومی ٹیم کی کارکردگی سے بھی حالات کچھ ایسے ہی نظر آتے تھے۔ اس سلسلے میں ٹیم کے جوش کو بڑھانے کیلئے ‘آنے دو’ کی تھیم سے ہندوستانی ٹیم کا اشتہار بھی منظر عام پر آیا لیکن اس وقت کی ون ڈے چیمپیئن ہندوستانی ٹیم غرور میں پاکستانی طاقت کا درست اندازہ نہ لگا سکی. 25 دسمبر 2012 کو بنگلور میں پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا اور محمد عرفان کو ٹی ٹوئنٹی ڈیبیو کرایا جبکہ ہندوستان کی جانب سے بھونیشور کمار نے بھی اپنا پہلا میچ کھیلا۔
گوتم گمبھیر 43 اور 42 رنز بنانے والے اجنکیا راہانے نے اپنی ٹیم کو 77 رنز کا عمدہ آغاز فراہم کیا لیکن گیارہویں اوور میں راہانے کے آؤٹ ہونے کے بعد ہندوستانی ٹیم پاکستان کی نپی تلی باؤلنگ کے سامنے ٹھہر نہ سکی اور وقفے وقفے سے گرنے والی وکٹوں کے سبب مقررہ اوررز میں نو وکٹ پر 133 رنز ہی بنا سکی۔ عمر گل تین وکٹیں لے کر سب سے کامیاب باؤلر رہے جبکہ سعید اجمل نے دو وکٹیں لیں۔ بظاہر آسان نظر آنے والے ہدف کے تعاقب میں پاکستانی ٹیم ابتدائی 14 گیندوں پر احمد شہزاد، ناصر جمشید اور عمر اکمل سے محروم ہو گئی اور اسکور بورڈ پر 12 کا ہندسہ پاکستانی ٹیم کی مشکلات میں اضافہ کرنے کیلئے کافی تھا۔
اس موقع پر پاکستان کے کپتان محمد حفیظ کا ساتھ نبھانے سابق کپتان سعیب ملک وکٹ پر آئے اور بتدریج اسکور کو آگے بڑھانا شروع کیا۔ دونوں کھلاڑیوں نے پراعتماد انداز میں بیٹنگ کی اور 106 رنز کی شراکت قائم کر کے پاکستانی ٹیم فتح کے بالکل قریب پہنچا دیا اور جب 118 کے اسکور پر حفیظ دو چھکوں اور چھ چوکوں سے مزین 61 رنز کی اننگز کھیلنے کے بعد آؤٹ ہوئے تو پاکستان کو فتح کیلئے 17 گیندوں پر مزید 16 رنز درکار تھے۔ پاکستان کو اس کے بعد کامران اکمل کی دفاعی بیٹنگ کے سبب مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا تھا جنہوں چھ گیندیں کھیل کر صرف ایک رن بنایا لیکن تین چھکوں اور تین چوکوں کی مدد سے 57 رنز کی اننگز کھیلنے والے شعیب ملک کی بدولت پاکستان نے دو گیندوں قبل ہدف تک رسائی حاصل کی۔
حفیظ کو ان کی شاندار کیپٹن اننگز پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا جبکہ بھونیشور کمار نے چار اوورز میں نو رنز کے عوض تین وکٹیں لے کر اپنے روشن مستقبل کی نوید سنائی۔ دونوں ٹیموں کے درمیان ٹی ٹوئنٹی سیریز تو برابر رہی لیکن اس کے باوجود ہندوستانی ٹیم خواب غفلت سے بیدار نہ ہوئی اور جب بیدار ہوئی تو ناصر جمشید کی لگاتار سنچریوں کی بدولت پاکستان ایک روزہ میچوں کی سیریز میں فتح اپنے نام کر کے ہندوستان کا غرور خاک میں ملا چکا تھا۔