کورونا وائرس کے سبب تھوک سے گیند چمکانے پر عبوری پابندی کی سفارش

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی کرکٹ کمیٹی نے کورونا وائرس کے پیش نظر کھیل میں نئی تبدیلیوں کی تجویز دیتے ہوئے لعاب سے گیند چمکانے پر عبوری طور پر پابندی کی سفارش کر دی ہے۔ آئی سی سی کی کرکٹ کمیٹی کی جانب سے کی گئی سفارشات میں سب سے اہم چیز تھوک سے گیند چمکانے پر پابندی کی تجویز دی ہے۔ آئی سی سی کرکٹ کمیٹی کے سربراہ اور سابق لیگ اسپنر انیل کمبلے نے کہا کہ کورونا وائرس کی وبا کے پیش نظر یہ سفارشات وقتی طور پر لاگو کرنے کی تجویز دی گئی ہے تاکہ محفوظ انداز میں کھیل کا آغاز کیا جا سکے انہوں نے کہا کہ ہم غیرمعمولی حالات سے گزر رہے ہیں اور کرکٹ کمیٹی نے اسی کو دیکھتے ہوئے یہ سفارشات کی ہیں تاکہ کرکٹ سے منسلک ہر شخص کا تحفظ یقینی بناتے ہوئے کھیل کے حسن کو برقرار رکھا جا سکے۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ سفارشات آئی سی سی بورڈ کو بھیج دی گئی ہیں جو ایک ویڈیو کانفرنس کے ذریعے ملاقات کرے گا جس میں ان سفارشات پر بات کی جائے گی۔ واضح رہے کہ آئی سی سی کی کرکٹ کمیٹی کا اجلاس بھی آن لائن منعقد ہوا جس میں سابق کرکٹرز مہیلا جے وردنے، راہول ڈراوڈ، اینڈریو اسٹراس، بیلنڈا کلارک، سری لنکن ہیڈ کوچ مکی آرتھر اور امپائر رچرڈ ایلنگ ورتھ نے شرکت کی۔ اجلاس میں طبی ماہرین سے مشورے کے بعد خصوصی طور پر گیند کو تھوک سے چمکانے پر پابندی کی سفارش کی گئی اور کہا گیا کہ دیگر کھیلوں میں بھی میدان میں لعاب پر پابندی عائد کر دی گئی ہے کیونکہ ماہرین کا ماننا ہے کہ تھوک سے وائرس پھیل سکتا ہے۔

کمیٹی نے لعاب کی جگہ پسینے کو گیند کو چمکانے کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ تھوک کے مقابلے میں گیند کو چمکانے کے لیے ایک محفوظ اور بہترین متبادل ہے۔ اجلاس کے دوران گیند کو چمکانے کے لیے ویسلین سمیت دیگر اشیا کے استعمال کو بھی زیر بحث لایا گیا جہاں آئی سی سی قوانین کے تحت ان اشیا کا استعمال کرنا بال ٹیمپرنگ کے زمرے میں آتا ہے اور کمیٹی نے اپنے مشاہدے میں کہا ہے کہ وقتی طور پر اس سلسلے میں قوانین میں ترمیم کئی نئی پیچیدگیوں کو جنم دے سکتی ہے۔ اجلاس کے کے دوران ٹیسٹ میچز میں بھی نیوٹرل امپائرز کی جگہ مقامی امپائرز کے استعمال کی تجویز بھی پیش کی گئی کیونکہ دنیا بھر میں سفری پابندیوں کی وجہ سے امپائرز کا سفر کرنا مشکل کا سبب بن سکتا ہے۔ اس سلسلے میں نیوٹرل امپائر دستیاب نہ ہونے کی صورت میں کچھ وقت کے لیے میزبان ملک کے امپائرز کی مدد لینے کی تجویز سے اتفاق کیا گیا۔

البتہ کمیٹی میں یہ اعتراض بھی اٹھایا گیا کہ مقامی یا میزبان ملک کے امپائرز کی موجودگی سے جانبدار فیصلے ہونے کا خطرہ ہو گا اور اسی لیے کھیل کے ہر فارمیٹ میں موجودہ قوانین کے لحاظ سے ہر ٹیم کے لیے ایک اضافی ریویو کی سفارش بھی کی گئی ہے تاکہ کھیل کو شفاف بنایا جا سکے۔ تاہم فیفا کے قوانین کے برعکس آئی سی سی کی کرکٹ کمیٹی نے کھیل کے لیے کسی بھی متبادل کھلاڑی کو میدان میں اتارنے کی تجویز نہیں دی۔ فیفا نے کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر اپنے قانون میں ترمیم کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب تمام ٹیمیں تین کی جگہ ایک میچ کے دوران پانچ متبادل کھلاڑیوں کا استعمال کر سکیں گی۔ آئی سی سی کے چیف میڈیکل ایڈوائزر ڈاکتر پیٹر ہارکورٹ نے کہا کہ کورونا کا ٹیسٹ باآسانی ڈیڑھ گھنٹے میں ہو سکتا ہے لہٰذا کرکٹ جیسے کھیل میں متبادل کھلاڑی کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی۔

بشکریہ ڈان نیوز

کرکٹ میں پاور پلے کیا ہوتا ہے؟

اصل میں پاور پلے کیری پیکر ورلڈ سیریز سے شروع ہوا، پھر یہ قانون آسٹریلیا میں پہلی مرتبہ 1980ء میں ون ڈے میچ میں اپنایا گیا۔ پاور پلے کا مطلب محدود اوورز کی کرکٹ میں پہلے 15 اوورز میں دائرے کے باہر دو فیلڈرز کھڑے کرنے کی پابندی ہوتی ہے۔ انہیں بیٹنگ اور باؤلنگ پاور پلے قرار دیا گیا۔ 2012ء میں مزید تبدیلی کی گئی اور تین سے کم کر کے دو پاور پلے کر دیئے گئے۔ 2015ء میں مزید تبدیلی لائی گئی۔ اس طرح وقت کے ساتھ ساتھ پاور پلے میں تبدیلی آتی گئی۔ ظہیر عباس جنہیں ایشیا کا بریڈ مین بھی کہا جاتا تھا، وہ اپنی پرائم فارم میں تھے لیکن پہلے میچ میں وہ 40 رنز پر آؤٹ ہو گئے، جو ان کے حساب سے ناکامی تھی۔ 

سن 2005ء میں پاور پلے کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا۔ پہلے دس اوورز کا پاور پلے رکھا گیا، پھر دو پاور پلے پانچ پانچ اوورز کے رکھے گئے۔ انہیں بیٹنگ اور باؤلنگ پاور پلے قرار دیا گیا۔ 2012ء میں مزید تبدیلی کی گئی اور تین سے کم کر کے دو پاور پلے کر دیئے گئے۔ 2015ء میں مزید تبدیلی لائی گئی۔ اس طرح وقت کے ساتھ ساتھ پاور پلے میں تبدیلی آتی گئی۔ اب کھلاڑیوں اور کپتان کو اسی پاور پلے کے مطابق کھیل کی منصوبہ بندی کرنا پڑتی ہے۔ نئے اور پرانے گیند کا استعمال کرنا پڑتا ہے۔ فاسٹ اور سپنرز کا درست استعمال کھیل کا پانسہ پلٹ سکتا ہے۔ الغرض اب پاور پلے کھیل پر بہت اثر انداز ہوتا ہے۔ دوسری طرف قومی کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بالر محمد عامر ٹی ٹونٹی کرکٹ میں پاور پلے کے دوران کفایتی بولنگ میں سرفہرست آ گئے ہیں۔ 2016ء سے اب تک کھیلے جانے والے میچز میں پاکستانی پیسر نے 5.31 فی اوور دیتے ہوئے 8 وکٹ لئے ہیں۔

بشکریہ دنیا نیوز