آصف علی نے قرآن پاک کی کونسی آیت شیئر کی؟

ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں افغانستان کے خلاف میچ میں ناقابلِ شکست اننگز کھیلنے والے آصف علی نے اپنی کامیابی کے بعد قرآن پاک کی آیت سوشل میڈیا پر شیئر کر دی۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر آصف علی نے اپنی تصویر شیئر کی جوکہ گزشتہ روز اُنہیں ’پلیئر آف دی میچ‘ ملنے پر لی گئی تھی۔ آصف علی نے اپنی تصویر شیئر کرتے ہوئے ٹوئٹ میں قرآن پاک کی آیت لکھی کہ ’اور اللّہ تعالیٰ جسے چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلت دے۔‘ قومی کرکٹر نے اپنے ٹوئٹ میں مزید لکھا کہ ’میری کامیابی صرف اللّہ تعالیٰ کی طرف سے ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ رات افغانستان سے میچ میں آصف علی نے 19ویں اوور میں چار چھکے لگا کر پاکستان کو فاتح بنا دیا ۔ افغانستان کے خلاف جارحانہ اننگز کی بدولت پلیئر آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کرنے والے آصف علی کا کہنا ہے کہ خود پر اعتماد تھا کہ ٹارگٹ پورا کر لیں گے، شعیب ملک سے ایک اوور پہلے کہا تھا کہ آخری اوور میں 25 رنز بھی ہوئے تو بنا لیں گے۔

بشکریہ روزنامہ جنگ

نفرتیں، لڑائیاں اور کرکٹ

‘کرکٹ ڈپلومیسی’ کی اصطلاح عام طور پر پاکستان اور بھارت جیسے حریف ممالک میں استعمال ہوتی ہے۔ سماجی علوم کے ماہرین یہ کہتے ہیں کہ ماضی میں کئی بار جب دونوں جوہری ملکوں کے درمیان جنگ کے خطرات منڈلائے ہیں تو پاکستان اور بھارت کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان کھیل نے یا ان میچوں کے دوران دونوں اطراف کی قیادت کے اسٹیڈیم میں ایک ساتھ بیٹھے نظر آنے سے کشیدگی کم ہوئی ہے۔ جنوبی ایشیا میں جن ملکوں کو اندرونی خلفشار کا سامنا ہے، وہاں سفارت کاری کے ساتھ ساتھ کرکٹ بھی سیاسی، مذہبی اور سماجی خلش کو کم کرتے ہوئے متحارب اکائیوں کو متحد کرتا نظر آتا ہے۔

پاکستان کے بعد افغانستان میں بھی کرکٹ اس قدر مقبول ہو رہی ہے کہ تجزیہ کاروں کے بقول پہلی بار پشتون، تاجک، ازبک حتیٰ کہ طالبان بھی، تمام دھڑے جب افغانستان کی کرکٹ ٹیم کی بات کرتے ہیں تو گروہی صف بندی سے آگے نکل کر “ہم اور ہمارا” کا صیغہ استعمال کرتے ہیں جو بہت بڑی تبدیلی ہے۔ میرویس افغان لندن میں سینیئر صحافی اور افغان امور کے تجزیہ کار ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ افغانستان کے لوگ کرکٹ کو پسند کرنے لگے ہیں اور کرکٹ افغانستان میں خوشی کا بڑا ذریعہ بن رہی ہے۔ ان کے بقول، “ہمارے ہاں میوزک نہیں، کانسرٹ نہیں، شوبز نہیں، ماڈلنگ نہیں۔ اگر کوئی چیز خوشی کا سبب بن رہی ہے تو وہ کرکٹ ہے۔” وہ کہتے ہیں کہ اگرچہ کرکٹ پاکستان میں پناہ لینے والے افغان خاندانوں کے ذریعے افغانستان آئی ہے لیکن اب پورا ملک اس میں دلچسپی لینے لگا ہے۔

مریالے اباسین افغانستان میں ایک ٹی وی پروگرام کے میزبان اور کرکٹ کے شوقین ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ورلڈ کپ سے پہلے افغانستان کی کرکٹ ٹیم کی کامیابیوں بالخصوص پاکستان کے خلاف پریکٹس میچ میں فتح نے پورے ملک میں لوگوں کے خون گرما دیے ہیں۔ بہت جوش وخروش ہے اور اُمیدیں بڑھ گئی ہیں۔ “جن لوگوں کو افغانستان کے حالات کا پتا نہیں وہ شاید یہ بات سمجھ ہی نہیں سکتے کہ میں کیا کہہ رہا ہوں۔ کرکٹ نے لوگوں کو متحد کیا ہے۔ پہلی بار کوئی ایسی چیز سامنے آئی ہے جس پر کوئی پشتون ہو، ازبک ہو یا تاجک، حتیٰ کہ طالبان، سب اس کو اپنا مان رہے ہیں اور وہ “ہم اور ہمارا” کا کلمہ استعمال کرتے ہیں۔ یعنی ہماری کرکٹ ٹیم جیتی ہے۔ ہم جیت گئے ہیں۔ یہ مشاہدہ بالکل درست ہے کہ طالبان بھی کرکٹ پسند کرتے ہیں۔” وہ کہتے ہیں کہ جب افغانستان کی کرکٹ ٹیم کسی دوسرے ملک کے خلاف میچ کھیل رہی ہوتی ہے تو عام طور پر پورے ملک میں ایک پُرامن خاموشی ہوتی ہے۔ میرویس افغان کے بقول افغانستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین بنا سکیورٹی ہر جگہ جاتے ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ ان کو سب فریق پسند کرتے ہیں۔

کرکٹ ڈپلومیسی اور پاک بھارت کشیدگی
کرکٹ نے جنوبی ایشیا کی دونوں جوہری طاقتوں – پاکستان اور بھارت – کے درمیان بھی تناؤ کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ کرکٹ میچ میں شائقین کا جنون عروج پر ہونے کے باوجود دونوں ملکوں کی ٹیمیں جب بھی ایک دوسرے کے خلاف میدان میں اتری ہیں تو سیاسی درجہ حرارت کم ہوا ہے۔ اس بارے میں سیاسی و سماجی علوم کے پاکستانی ماہر ڈاکٹر عاصم اللہ بخش کہتے ہیں، “کرکٹ کا بنیادی تصور جنٹلمین گیم کا ہے۔ برصغیر پاک و ہند میں اس کھیل نے میدانوں سے نکل کر سیاست میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ 80ء کی دہائی کے اواخر میں جب پاکستان بھارت تعلقات بہت کشیدہ تھے، پاکستان کے صدر جنرل ضیاءالحق میچ دیکھنے بھارت پہنچے اور راجیو گاندھی کے ساتھ اسٹیڈیم میں بیٹھے نظر آئے۔ اس پر ‘کرکٹ ڈپلومیسی’ کی اصطلاح سامنے آئی۔ اس کے بعد پاکستان کے وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی نے اپنے ہم منصب ڈاکٹر منموہن سنگھ کے ساتھ بھارت میں ہی مل بیٹھ کر سیمی فائنل دیکھا۔ اس کے علاوہ جب بھی پاکستان کی کرکٹ ٹیم جیتتی ہے تو اندرونی سطح پر بھی ایک قومی احساس کے ساتھ تفاخر اجاگر ہوتا ہے۔

ڈاکٹر عاصم کے بقول کرکٹ پاکستان کے علاوہ افغانستان میں بھی سیاسی اور سماجی اثر و نفوذ دکھا رہی ہے۔ “افغانستان میں بھی کرکٹ انتشار کے ماحول میں یکجائی کا کام کرتی نظر آتی ہے۔ ٹیم جب جیتتی ہے تو نسلی تفاوت کا خاتمہ ہوتا ہے۔ کرکٹ کے کھیل کو اپنانے کے لیے سب یکجا نظر آتے ہیں۔” گزشتہ ماہ عرب اخبار ‘گلف نیوز’ نے خبر دی تھی کہ ورلڈ کپ 2019ء کے دوران پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان کی ملاقات بھارت کے وزیرِ اعظم نریندرمودی سے ہو سکتی ہے۔ اخبار کے مطابق دونوں وزرائے اعظم ورلڈ کپ کے ابتدائی میچ دیکھنے کے لیے جون کے پہلے ہفتے میں انگلینڈ میں موجود ہوں گے اور برطانوی عہدیدار کوشش کر رہے ہیں کہ دونوں رہنماؤں کی سائیڈ لائن ملاقات کا اہتمام ہو سکے۔ پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان بذاتِ خود عالمی شہرت حاصل کرنے والے کرکٹر ہیں جو پاکستان کے لیے 1992ء کا ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیم کے کپتان تھے۔

اسد حسن

بشکریہ بی بی سی اردو

یہ کرکٹ میچ ہے یا جنگ ؟

سیاسی کشیدگی نے پاکستان افغانستان کرکٹ میچ کی رقابت میں بھی اضافہ کر دیا ہے جس سے ذہنوں میں سوال اٹھ رہا ہے کہ یہ کرکٹ میچ ہے یا جنگ؟ بنگلہ دیش کی طرح افغانستان کرکٹ کے بھی قدم جمانے میں پاکستان کرکٹ بورڈ کی کوششیں شامل رہی ہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ متعدد بار افغانستان کی ٹیم کو پاکستان کے دورے کی دعوت دیتا رہا ہے لیکن جس طرح بنگلہ دیش سیکیورٹی کو جواز بنا کر پاکستان اپنی ٹیم بھیجنے سے انکار کرتا رہا ہے اسی طرح افغانستان کی ٹیم بھی ابھی تک پاکستان کا دورہ نہیں کر پائی ہے۔ پشاور کی افغان خیمہ بستیوں میں پیدا ہونے والے اور وہاں کرکٹ شروع کرنے والے اس وقت افغانستان کی قومی کرکٹ ٹیم میں شامل ہیں، اب وہی کرکٹرز پاکستانی کرکٹ ٹیم کو چیلنج کر رہے ہیں۔

پاکستان اور افغانستان کے درمیان ورلڈ کپ میچ سے قبل ہیڈنگلے گراؤنڈ کے باہر مناظر دیکھ کر ایسا لگ رہا تھا کہ یہاں پاکستان اور بھارت کا میچ ہو رہا ہے۔
افغان نوجوان میچ سے قبل گاڑیوں پر سوار نعرے بازی کر رہے تھے، افغانستان کی قومی ٹیم کی کوچنگ کرنے والوں میں پاکستان کے دو سابق کپتان انضمام الحق، راشد لطیف اور ماضی کے فاسٹ بولر کبیر خان بھی شامل ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ افغانستان نے جس انداز سے کرکٹ میں ترقی کی منازل طے کی ہیں وہ مثالی ہیں لیکن یہ بات یاد رکھنے والی ہے کہ افغان کرکٹ پاکستان میں قائم جلوزئی، کچہ کارا اور دیگر کیمپوں میں پروان چڑھی ہے۔ یہ اور بات ہے کہ آج افغان کرکٹرز پاکستان میں اپنے قیام کا ذ کر کرتے ہوئے کچھ کتراتے ہیں۔

کئی کھلاڑیوں نے اپنی کرکٹ پشاور میں شروع کی بعد ازاں وہ افغانستان منتقل ہو گئے لیکن وہ مستقل پاکستان آکر کھیلتے رہے۔ راشد خان ، محمد نبی اور محمد شہزاد کے علاوہ کئی کرکٹرز نے پاکستان کےمختلف ریجن اور ڈپارٹمنٹ کے لئے کرکٹ کھیلی، کچھ کرکٹرز پشاور اور کراچی کے ٹورنامنٹس اور لیگز میں شرکت کرتے رہے ہیں۔ لیڈز میں پریس کانفرنس میں افغانستان کی ٹیم کے کپتان گلبدین نائب سے پوچھا گیا کہ پاکستان کے ساتھ سیاسی کشیدگی کی وجہ سے ورلڈ کپ کے میچ کو کس طرح دیکھ رہے ہیں تو انہوں نے جذباتی بیان دینے کے بجائے یہی کہا کہ ہم پاکستان سمیت پڑوسی ملکوں سے کرکٹ تعلقات بہتر بنانا چاہتے ہیں اور ان کے ساتھ زیادہ سے زیادہ کرکٹ کھیلنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستانی کرکٹ ٹیم بنگلہ دیش اور افغانستان کے مدِمقابل آتی ہے تو جذبات کی شدت اور ماحول کی گرمی پاک بھارت کرکٹ کی طرح نہ سہی لیکن کچھ کم بھی نہیں ہوا کرتی۔ دراصل یہ رقابت کھیل سے زیادہ سیاسی پسِ منظر رکھتی ہے۔ افغان کرکٹ بورڈ کے عبوری چیف ایگزیکٹیو آفیسر اسد اللہ خان کے حالیہ ٹی وی انٹرویو کو پاکستانی کرکٹ حلقوں میں پسندیدگی کی نظر سے نہیں دیکھا گیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ افغانستان اس وقت کرکٹ میں پاکستان سے کئی اعتبار سے بہتر ہے اور پاکستان کو چاہیے کہ وہ اپنی کرکٹ کی بہتری کے لیے افغانستان کی مدد حاصل کرے۔ اس بارے میں حارث سہیل سے میچ سے قبل پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ مجھے بورڈ کے معاملات کا علم نہیں ہے۔

عبدالماجد بھٹی

بشکریہ روزنامہ جنگ

ننھے افغان مداح کی اپنے ہیرو ’لیئونل میسی‘ سے ملاقات

افغانستان کے چھ سالہ غریب بچے مرتضیٰ احمدی نے فٹ بال کی دنیا کے لیجنڈ کھلاڑی اور بارسلونا ٹیم کے رکن لیئونل میسی سے ملاقات کا خواب دیکھا تھا۔ آج ننھے مداح کا اپنے ہیرو سے ملاقات کا خواب شرمندہ تعبیر ہوگیا ہے۔  افغان بچہ مرتضیٰ احمدی جس نے گھر میں بنی لیئونل میسی کی 10 نمبر والی شرٹ پہننے پر دنیا بھر میں شہرت پائی تھی ، آخر کار اپنے ہیرو سے ملاقات کی ہے۔ چھ سالہ مرتضیٰ احمدی کی دھاری دار پلاسٹک بیگ سے بنی شرٹ پہنے تصویر اس سال جنوری میں وائرل ہوئی تھی جس کے بعد بارسلونا کے سٹرائیکر نے انھیں اپنی ایک دستخط شدہ شرٹ بھیجی تھی۔

قطر 2022 ورلڈ کپ آرگنائزنگ کمیٹی کے مطابق اب مرتضیٰ احمدی کی لیونل میسی سے دوحا میں ملاقات ہوئی ہے۔ بارسلونا کی ٹیم اس وقت دوحا میں ہے جہاں اس کا الاہلی ٹیم کے خلاف دوستانہ میچ ہونے والا ہے۔ اس موقع پر مرتضیٰ  احمدی میسی کے ساتھ گراؤنڈ میں ٹہلتے ہوئے نظر آئیں گے۔ سپریم کمیٹی نے منگل کے روز احمدی اور میسی کی تصویر کو ٹویٹ کیا ہے۔ ‘ ایک تصویر جو دنیا دیکھنا چاہتی تھی۔۔۔ایک چھ سالہ بچے نے اپنے ہیرو میسی سے ملنے کا خواب دیکھا تھا جو آخر کار شرمندہِ تعبیر ہوا۔’

احمدی کا تعلق افغان صوبے غزنی کے جاغوری ضلع سے ہے۔ انہیں علاقے میں شدید لڑائی کی وجہ سے مئی میں پاکستان نقل مکانی کرنا پڑی تھی۔ مرتضیٰ کی شناخت آسٹریلیا میں رہنے والے ان کے چچا عظیم احمدی نے کی تھی۔

Afghan cricket team receives hero’s welcome

Hundreds of dancing, flag-waving Afghan fans Tuesday gave a hero’s welcome to their cricket team as they arrived home after a historic triumph over the mighty West Indies at the World Twenty20. Afghanistan failed to qualify for the semi-finals but the underdog side notched up an impressive win against the West Indies on Sunday — their first ever Super 10 victory at a World T20.

Afghanistan seal historic win over West Indies

Afghanistan finished their World Twenty20 campaign on a high as they stunned Group 1 winners West Indies by six runs in Nagpur to record their first victory over a Test-playing nation other than Bangladesh and Zimbabwe. The Windies had won their previous three group matches, and seemed set to maintain their 100 per cent record when the associate minnows were restricted to 123 for seven.
But spinners Rashid Khan and Mohammad Nabi took two wickets each as the favourites, who rested star batsman Chris Gayle, limped to 117 for eight in reply.  

Afghanistan Enter International Cricket Council Top-10

The Afghanistan national cricket team  is the team that represents the country of Afghanistan in international cricket matches. Cricket has been played in Afghanistan since the mid 19th century, but it is only in recent years that the national team has become successful. The Afghanistan Cricket Board was formed in 1995 and became an affiliate member of the International Cricket Council (ICC) in 2001 and a member of the Asian Cricket Council (ACC) in 2003. They are ranked 9th in International Twenty20 cricket as of 25thJuly 2015 ahead of full members Bangladesh and Zimbabwe. 
The national team was formed in 2001, which played in the 2009 World Cup Qualifier after rising rapidly through the World Cricket League, starting in Division Five in May 2008.  The team failed to qualify for the 2011 World Cup, but did earn ODI status until 2013. In February 2010, the Afghan cricket team secured qualification to the 2010 ICC World Twenty20, the team’s first major tournament. In the same year they won their first Intercontinental Cup, beating Scotland in the final. Afghanistan also won the Asia Vs Caribbean T20 Championship and beat T&T, Bangladesh and Barbados.
Afghanistan also qualified for 2012 ICC World Twenty20 held in Sri Lanka as the runner up of the ICC World Twenty20 Qualifier and joined India and England in the group stage. In the first match against India on 19 September, Afghanistan won the toss and elected to field. India posted 159/5 in 20 overs but Afghanistan fell short of that target by scoring 136 in 19.3 overs. In the second match against England on 21 September, Afghanistan won the toss and again elected to field. England set a target of 196/5 (20 overs) but Afghanistan were all out for 80 in 17.2 overs. England and India qualified for the Super Eights and Afghanistan were eliminated as a result of this match.
On October 3, 2013, Afghanistan beat Kenya to finish second in the WCL Championship and qualify for the 2015 Cricket World Cup, becoming the 20th team to gain entry into the tournament overall. Afghanistan secured their passage to Australia and New Zealand in 2015 by beating Kenya comprehensively for the second time in succession in Sharjah, sealing their maiden World Cup qualification. They finished second in the World Cricket League Championship — nine wins in 14 matches — and joined Ireland as the second Associate team in the 2015 World Cup, while the remaining two spots for Associates will be decided by a qualifying tournament in New Zealand in 2014. Afghanistan will join Pool A at the World Cup along with Australia, Bangladesh, England, New Zealand, Sri Lanka and another qualifier. On November 24, 2013, Afghanistan beat Kenya to qualify for the 2014 T20 world cup.

Lionel Messi gifts fulfill Afghan child’s dream

Five year-old Murtaza Ahmadi, an Afghan Lionel Messi fan, wears a shirt signed by Barcelona star Lionel Messi, as he plays football at the open area in Kabul, Afghanistan,

Rafatullah Mohmand becomes oldest player to debut in T20

Rafatullah Mohmand (born 6 November 1976 in Peshawar, North-West Frontier Province) is a Pakistani cricketer. He is a right-handed batsman and left-arm orthodox bowler. He made his Twenty20 International debut for Pakistan against England on 26 November 2015. Playing 

career 
Since his debut in 1996 Mohmand has played as an opening batsman for several first-class teams in Pakistan. He made his first century in 1999-2000 when he scored 213 out of a team total of 395 to help Redco Pakistan Limited to an innings victory over Faisalabad.  In 2009-10, opening the batting for Water and Power Development Authority, he made 302 not out against Sui Southern Gas Company, adding 580 for the second wicket with Aamer Sajjad.  It is the highest second-wicket partnership, and the second-highest partnership of all, in first-class cricket history. 
He toured Australia with Pakistan A in 2006, playing one first-class match and three List A matches.
In 2009 he was invited to play for Afghanistan to strengthen their batting by their coach Kabir Khan, and was included in the 15-member Afghanistan team named ahead of the 2009 ICC World Cup Qualifiers in South Africa. However, Afghanistan withdrew Rafatullah from their squad after deciding he was not eligible to play for them. In 2012-13 he was the highest scorer in the President’s Cup One-Day Tournament, with 425 runs in six matches for Water and Power Development Authority, including three centuries. 
Personal life 
His elder brother Asmatullah Mohmand played first-class cricket in Pakistan from 1995 to 2004.