جب پاکستان نے بھارت کا غرور خاک میں ملایا

سال 2012 کے آخری مہینے کے آخری ہفتے میں شدید کڑے سیکیورٹی حصار میں پاکستانی ٹیم سیریز کا افتتاحی میچ کھیلنے کیلئے بنگلور پہنچی جہاں اس کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ پاکستانی ٹیم ورلڈ کپ کے میچز کیلئے 2011 میں بھارت گئی تھی لیکن یہ دونوں ملکوں کے درمیان پانچ سال کے طویل وقفے کے بعد پہلی دوطرفہ سیریز تھی جس میں دو ٹی ٹوئنٹی اور تین ایک روزہ میچ شامل تھے۔
ہندوستان کو ہوم گراؤنڈ اور مضبوط ٹیم ہونے کی وجہ سے ماہرین کرکٹ سیریز کیلئے فیورٹ قرار دے رہے تھے اور قومی ٹیم کی کارکردگی سے بھی حالات کچھ ایسے ہی نظر آتے تھے۔ اس سلسلے میں ٹیم کے جوش کو بڑھانے کیلئے ‘آنے دو’ کی تھیم سے ہندوستانی ٹیم کا اشتہار بھی منظر عام پر آیا لیکن اس وقت کی ون ڈے چیمپیئن ہندوستانی ٹیم غرور میں پاکستانی طاقت کا درست اندازہ نہ لگا سکی. 25 دسمبر 2012 کو بنگلور میں پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا اور محمد عرفان کو ٹی ٹوئنٹی ڈیبیو کرایا جبکہ ہندوستان کی جانب سے بھونیشور کمار نے بھی اپنا پہلا میچ کھیلا۔
گوتم گمبھیر 43 اور 42 رنز بنانے والے اجنکیا راہانے نے اپنی ٹیم کو 77 رنز کا عمدہ آغاز فراہم کیا لیکن گیارہویں اوور میں راہانے کے آؤٹ ہونے کے بعد ہندوستانی ٹیم پاکستان کی نپی تلی باؤلنگ کے سامنے ٹھہر نہ سکی اور وقفے وقفے سے گرنے والی وکٹوں کے سبب مقررہ اوررز میں نو وکٹ پر 133 رنز ہی بنا سکی۔ عمر گل تین وکٹیں لے کر سب سے کامیاب باؤلر رہے جبکہ سعید اجمل نے دو وکٹیں لیں۔ بظاہر آسان نظر آنے والے ہدف کے تعاقب میں پاکستانی ٹیم ابتدائی 14 گیندوں پر احمد شہزاد، ناصر جمشید اور عمر اکمل سے محروم ہو گئی اور اسکور بورڈ پر 12 کا ہندسہ پاکستانی ٹیم کی مشکلات میں اضافہ کرنے کیلئے کافی تھا۔
اس موقع پر پاکستان کے کپتان محمد حفیظ کا ساتھ نبھانے سابق کپتان سعیب ملک وکٹ پر آئے اور بتدریج اسکور کو آگے بڑھانا شروع کیا۔ دونوں کھلاڑیوں نے پراعتماد انداز میں بیٹنگ کی اور 106 رنز کی شراکت قائم کر کے پاکستانی ٹیم فتح کے بالکل قریب پہنچا دیا اور جب 118 کے اسکور پر حفیظ دو چھکوں اور چھ چوکوں سے مزین 61 رنز کی اننگز کھیلنے کے بعد آؤٹ ہوئے تو پاکستان کو فتح کیلئے 17 گیندوں پر مزید 16 رنز درکار تھے۔ پاکستان کو اس کے بعد کامران اکمل کی دفاعی بیٹنگ کے سبب مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا تھا جنہوں چھ گیندیں کھیل کر صرف ایک رن بنایا لیکن تین چھکوں اور تین چوکوں کی مدد سے 57 رنز کی اننگز کھیلنے والے شعیب ملک کی بدولت پاکستان نے دو گیندوں قبل ہدف تک رسائی حاصل کی۔
حفیظ کو ان کی شاندار کیپٹن اننگز پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا جبکہ بھونیشور کمار نے چار اوورز میں نو رنز کے عوض تین وکٹیں لے کر اپنے روشن مستقبل کی نوید سنائی۔ دونوں ٹیموں کے درمیان ٹی ٹوئنٹی سیریز تو برابر رہی لیکن اس کے باوجود ہندوستانی ٹیم خواب غفلت سے بیدار نہ ہوئی اور جب بیدار ہوئی تو ناصر جمشید کی لگاتار سنچریوں کی بدولت پاکستان ایک روزہ میچوں کی سیریز میں فتح اپنے نام کر کے ہندوستان کا غرور خاک میں ملا چکا تھا۔

Leave a comment